23 اور میں!
پیر 24 اگست 2020
(جاری ہے)
کچھ عرصہ قبل مشہور مغربی ادکارہ انجلینا جولی نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جس سے معلوم ہوا کہ وہ ایک خطرناک جینیاتی ترمیم کی مالک ہے ، اس جین کی مالک خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکانات ستاسی فیصد تک ہوتے ہیں ، انجلینا کی والدہ اور نانی بھی اسی بیماری سے وفات پا چکی تھیں لہذا اس جینیاتی ترمیم کا وجود اس کے لیے موت کا پیغام تھا ۔ اس نے اس امکان کو سرے سے ہی ختم کر دیااور آپریشن کے ذریعے بریسٹ ہی نکلوادی ، مئی 2013میں اس نے نیویارک ٹائمز میں مضمون لکھا جس میں بتا یا کہ یہ سب میرے لیے مشکل اور تکلیف دہ تھا ، میں اپنی بیماری اور آپریشن کو چھپا بھی سکتی تھی مگر میں نے سب اس لیے ظاہر کیا تاکہ دوسر ے لوگ خصوصا خواتین اس حوالے سے آگاہ ہو سکیں اور بیماری سے قبل علاج ممکن ہو ۔”23اور میں “ کمپنی بھی یہی کرتی ہے ،اس کا نام ”23اور میں “ اس لیے رکھا گیا ہے کہ انسانی سیل میں چھیالس کروموسوم ہوتے ہیں ،یہ جوڑوں کی شکل میں ہوتے ہیں تو ان کی تعداد تئیس بنتی ہے،کروموسوم کے ان تئیس جوڑوں پرانسانی جینوم کا کوڈ تحریر ہوتا ہے اور اسی کو ڈ کو پڑھ کر کسی شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں ۔ یہ کمپنی آپ کے دو قسم کے ٹیسٹ کرتی ہے ،یہ آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کے آباوٴ اجداد کون تھے اور آپ کو صحت کے حوالے سے کون سے خطرات لاحق ہیں ۔یہ آن لائن سروسز بھی فراہم کرتی ہے ، آپ صرف ننانوے ڈالر کمپنی کو بھیجیں یہ آپ کو ایک چھوٹا سا پیکٹ روانہ کر ے گی جس میں ایک چھوٹی سے بوتل ہو گی ، آپ اپنا لعاب اس میں بوتل میں ڈالیں اور بند کرکے اسے ماوٴنٹین ویو کیلیفورنیا بھیج دیں ۔ وہاں لیبارٹری میں آپ کے ڈی این اے کا ٹیسٹ ہو گا او رنتیجہ آپ کو آن لائن فراہم کر دیا جائے گا۔ اگر آپ نے انسسٹری ٹیسٹ کروایا ہے تو آپ کو بتایا جائے گا کہ آپ کے آباوٴ اجداد کون تھے ، وہ کس خطے سے ہجرت کر کے آئے اور اس وقت آپ کی نسل کے افراد دنیا کے کس کس خطے میں آباد ہیں ۔ اگر آپ نے اپنی صحت کی جانکاری کے لیے ٹیسٹ کروایا تھا تو آپ کو بتایا جائے گا کہ مستقبل قریب میں آپ کو کس طرح کی بیماریوں کا خطرہ ہے ، یہ ننانوے سے زیادہ ایسے حالات اور خصوصیات سے آپ کو آگاہ کرے گی جس سے آپ کی صحت کو خطرہ ہے ، ان میں نابینا پن سے لے کر گنجا پن تک کی معلومات شامل ہیں ۔ میں نے ٹیسٹ کے لیے رابطہ کیا مگر بدقسمتی سے پاکستان میں یہ کمپنی فی الحال سروسز فراہم نہیں کر رہی ، پاکستان میں مقامی سطح پر کچھ کمپنیاں یہ سروسز فراہم کر رہی ہیں مگر ایک تو ان کے پاس جدید ٹیکنالوجی دستیاب نہیں دوسرا ان کے پاس ڈیٹا بہت کم ہے ، جس کمپنی کے پاس جتنا زیادہ ڈیٹادستیاب ہو گا اس کے میچ کرنے کے امکانات اتنے زیادہ ہوں گے ۔ مغرب میں ایک ایک کمپنی کے پاس پچاس لاکھ سے ایک کروڑ تک افراد کا ڈیتا موجود ہے جبکہ یہاں پاکستان میں شاید ہی کسی کمپنی کے پاس پچاس ہزار افراد کا ڈیٹا بھی موجود ہو ۔ امریکہ میں نجی معلومات کا حصول مشکل ہے اور اس حوالے سے قوانین موجود ہیں جبکہ چین میں ایسی کوئی پابندی نہیں ، ممکن ہے کہ چائنہ آنے والے دور میں دیگر شعبوں کی طرح جینیاتی مارکیٹ میں بھی مناپلی قائم کر لے اور ساری دنیا چین کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو ۔
آپ ایک لمحے کے لیے تصور کریں اگر گوگل اور اس جیسی کمپنیوں کو ہماری یہ جینیاتی معلومات حاصل ہوجاتی ہیں(خواہ ہم خود ٹیسٹ کی صورت میں انہیں مہیا کریں یا یہ کسی اور طریقے سے حاصل کریں) تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا، ہم مکمل طور پر ان قوتوں کے رحم و کرم پر ہوں گے، یہ لوگ ہم سے زیادہ ہماری شخصیت کے بارے میں جانکاری رکھتے ہوں گے ،انہیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے کس خطے کے عوام کس طرح کے جینز کے مالک ہیں ، ان کی خصوصیات کیا ہیں ،ا ن کے عزئم کیا ہیں ، یہ کیا سوچتے ہیں ،انہیں کیسے مسخر کیا جاسکتا ہے، ان کے رجحانات کو کیسے بدلا جا سکتا ہے اور ان کے اذہان کو کیسے قبضے میں لیا جاسکتا ہے۔ ممکن ہے کرونا کی آڑ میں نہ سہی آنے والے زمانے میں کسی اور بہانے ہر انسان کو ایک چپ یا کڑا پہننا لازم کر دیا جائے جس پر اس کے ساری حیاتیاتی اعدادو شمار درج ہوں ، اس چپ یا کڑے کو کسی مرکزی نظام سے مربوط کر دیا جائے اور انسان کی حیثیت محض پتلی تماشے کی سی ہو کہ یہ قوتیں اس کے حیاتیاتی اعدادو شمار پر کنٹرول کی بنا کر اسے جس طرح چاہیں نچاتی پھریں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.