زندگی کے مد و جزر

جمعرات 8 اپریل 2021

Muhammad Kashif Rana

محمد کاشف رانا

یوں تو ہر انسان ہی چاند کی کشش ثقل کی وجہ سے سمندر کے مدوجزر کے نظارے کو دیکھنے کا دلدادہ ہے لیکن مدوجزر جہاں لوگوں ایک دلکش نظارہ فراہم کرتا ہے وہی کہی یی کچھ جگہوں پر نقصان و تباہی کی وجہ بھی بنتا ہے۔ جی ہاں بالکل کچھ بہت خوبصورت دکھنے والے نظارے بھی بعض اوقات تکلیف و غم کی وجہ بن سکتے ہیں۔ چاند کی کشش ثقل کی طرح بعض اوقات کچھ لوگ ہماری زندگی میں آتے ہیں اور ہمیں ہماری اپنی اور محفوظ جگہ سے اوپر کی طرف کھینچتے ہیں اور جیسے ہی ہم ان کی باتوں میں آ کر ذرہ اوپر اڑتے ہیں تو ہم خود کو باقی لوگوں سے اعلیٰ سمجھنے لگتے ہیں کیونکہ ہم تو زمیں پر ہوتے ہوئے خود کے اس چاند نما شخص سے تعلق پر رشک کرنے لگتے ہیں لیکن ہم اس دوران اس فکر کو خاطر ہی نہیں لاتے کہ جب چاند خوب عروج پر اور طاقت سے بھرپور ہوتا ہے تو وہ سمندر کہ پانی کو کھینچتا ضرور ہے لیکن اتنا ہی اچھال کر زور سے پٹکھ بھی دیتا ہے اور جب وہ چاند یا انسان طاقت کہ ہوتے ہوےَ بھی پٹکھ دیتا ہے تب نہ تو سمندر ک پانی کو کچھ سمجھ آتی ہے نہ ہی اس انسان کو جسے تمام طاقت کہ ہوتے ہوئے اونچائی پر لے جا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تب ایسی صورت میں سمندر کا پانی بے چین ہو کر بن سوچے سمجھے ہر طرف کو تیزی سے بڑھنے لگتا ہے پھر کوئی تو اس پانی کو دیکھ کر واہ واہ کرتا ہے اور کوِئی پانی سے آنے والی تباہی سے بچنے ک لیے اپنے اللہ سے دعا کرتا ہے کہ جو مصیبت آن پہنچی ہے اس سے محفوظ فرمائے بالکل اسی طرح جب کسی انسان سے چاند نما انسان دھوکہ کر دے تو وہ انسان اپنا دکھ دوسے انسان کے سامنے رکھ کر ہمدردی چاہتا ہے لیکں اس وقت لوگ اس کی اس کہانی کو سن کر واہ واہ کرتے ہوئے گزر جائینگے اور بہت کم لوگ اس سے ہمدردی کا اظہار بھی کرینگے لیکن بالآخر اس انسان کو احساس ہو گا کہ اس کا اپنا تو صرف اللہ کی ذات ہے یا پھر وہی گھر والے جن کو چھوڑ کر وہ اڑنا چاہ رہا تھا۔

قصہ مختصر ہمیں اپنے موجودہ محفوظ محور میں رہتے ہوےَذرہ سے لمحے کے لیے ہوا میں اڑنے سے اپنی زندگی خراب نہیں کرنی چاہیے اور اللہ اور اس کی نبی ﷺ کے بتائے ہوئے صراط مستقیم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے اور زندگی میں ایسے مدوجزر سے بچنے کی خوب ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :