تعصب کا کھیل

پیر 28 جون 2021

Muhammad Saqib

محمد ثاقب

 یہ کہنا ہر گز غلط 0نہ ہو گا کہ پی۔ایس۔ایل نے پاکستان کر کٹ کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔2016ء میں اسکےآغاز سے لےکر اب تک اس لیگ نے پاکستان کر کٹ بورڈ کو مالی فوائد پہچانے کے ساتھ ساتھ قومی کرکٹ ٹیم کو کئ بار صلاحیت کر کٹرز بھی فراہم کئے۔ ساتھ ہی ساتھ اس ٹورنامنٹ کی بدولت کئ نا مور اور کئ نئے کر کٹرز کو اپنی صلاحیتوں کونکھارنے اور اپنی قابلیت کو ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا ۔

پی۔ایس۔ایل کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ۔کہ مداح قومی ٹیم کے انٹر نیشنل مقابلوں سے زیادہ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔
 آجکل پی۔ایس۔ایل کا سیزن 6 زور و شور سے جاری ہے ۔سنسنی خیز میچز روز کا معمول ہے ۔۔ان میچز کے فورا بعد سوشل میڈیا پر تبصروں اور تنقید کا سلسلہ شروع ھو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سب باتیں جہاں مداحوں کی دلچسپی کوظاھر کرتی ھیں۔

روحیں ھماری قوم کی متعصبانہ سوچ برداشت کی کمی کو بھی واضح کر تی ہے۔ حالیہ میچز میں مختلف ٹیمیوں کے کھلاڑی آپس میں الجھ پڑے ۔یہ سب کھلاڑی قومی ٹیم کی نما ئند گی کر چکے ہیں ۔ان کھلاڑیوں میں محمد عامر، افتخار احمد،سر فراز احمد،اور شائقین آفریدی شامل ہیں ۔کراچی کنگز کے محمد عامر اور اسلام آباد یو نا ایٹڈ کےافتخار احمد کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔

جبکہ ایک اور میچ کے دوران سابق کپتان سر فراز احمد اور نوجوان با و لر شاھین شاہ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔سرفراز احمد کوہٹہ گلیڈی ایٹر اور شاہین آفریدی لاہور قلندر کی نمائندگی کر رہے تھے۔ ان دونوں واقعات کے فورا بعد سوشل میڈیا پر ایک جنگ چھڑ گئی۔ جس میں ان کھلاڑیوں کے مداح ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے میں لگ گئے۔اور یہ بات بھلا کر کہ ہم سب پہلےپاکستانی اور بعد میں لاہور،کوئٹہ،اسلام آباد،کراچی کے شہری ہیں،ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے۔


بات یہاں ختم نہیں ہوئی کیونکہ لوگوں نے ان کھلاڑیوں کی ذات پات کو بھی نہیں چھوڑا۔ مختلف شہروں کے لوگوں نے اپنے دلائل سے اپنی تعصبانہ سوچ کو واضع کیا۔ بحث کا موضوع کرکٹ سے ہٹ کر ثقافت، رہن سہن کی طرف مڑ گیا۔ کراچی اور اسلام آباد کے شہری ایک دوسرے کی رسم ورواج کا مذاق اڑانے لگے۔ جبکہ کوئٹہ اور لاہور والوں نے ایک دوسرے کی زبان اور عادات کو نشانہ بنایا ۔

سوشل میڈیا پر اس ھلڑ بازی کو دیکھ کرایسا لگ رھا تھا کہ دو دشمن ملکوں کے درمیان سخت جنگ جاری ہے ۔پر یشان کن بات یہ ہے کہ مستند میڈیا ذرائع جیسا کہ ٹی وی،ریڈیو اور اخبارات بھی ان شہروں کو ایک دوسرے کا روایتی حریف ظاہر کرنے میں مصروف ہیں ۔در حقیقت یہ صرف ایک کرکٹ ٹورنامنٹ ہے۔جبکہ ان شہروں کی تاریخ کئی صدیوں پر محیط ہے ۔ پی۔ایس ایل میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کو قومی ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے ۔

لیکن اگر کسی شہر کا کھلاڑی قومی ٹیم میں جگہ نہ بنا پائے تو اس کا الزام بھی پر فارمنس کی بجائے دوسرے شہر کے کو دیا جاتا ہے ۔ مداحوں کے بقول ان کےپسند یدہ کھلاڑی کو تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ کھیل کو کھیل سمجھا جائے ۔اور نسلی،علاقائی اورسیاسی تعصب سے نہ جوڑا جائے ۔یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں جہاں علاقائی تعصب کا موضوع سیاسی اور سماجی سطح پر گرم ہے ۔

وہاں محض ایک کھیل کی وجہ سے یہ ملک ایک نئے سماجی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ۔ ان سب باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ذہین میں چند سوالات ضرور جنم لینے ہیں ۔1۔کیا پی ۔ایس۔ایل عدم برداشت اور تعصب کے جذبات کو ہوا دے رہا ہے؟ 2۔کیا ایک کھیل سے ھماری قومیت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے؟ ان سوالات کا جوابات کو قارئیں کے ذمہ چھوڑ نا ھی بہتر ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :