منافقت نہیں سیاست کیجیے حضور

منگل 8 دسمبر 2020

Nadeem Akbar

ندیم اکبر

سیاست کرنا کوئی بری بات نہیں یہ پیغمبروں اور آئیمہِ کرام کا پیشہ رہی ہیں۔سیاست خدمت سمجھ کر کی جائے تو عین عبادت ہے۔ دراصل سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے۔ لیکن ہمارے ہاں سیاست جھوٹ، منافقت، فراڈ، چوری، بتھہ خوری، بدمعاشی، غیر قانونی کام کے کرنے، منشیات کی لین دین، سمگلنگ، ڈکیتی اور اس جیسے دیگر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کو سیاست سمجھتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سیاست کو سمجھنے اور سمجھ کر کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں ہیں۔ جب قابل اور اہل لوگ اس فیلڈ میں آنے کو تیار نہیں ہونگے تب تک سیاست ایسی ہی خوار ہوتی رہے گی۔
سکول کالج میں جب استاد طلب علموں سے پوچھتے ہیں. کہ تم نے کل کو کیا بننا ہے؟؟ تو اکثریت کا جواب انجنئیر اور ڈاکٹر، دوسرے نمبر پر آرمی آفیسر اور کلاس میں باقی اسٹوڈینٹز کوئی ٹیچر، تو کوئی وکیل بننے کا حامی بھر لیتا ہیں۔

(جاری ہے)

بہت کم کلاسز میں ایک یا دو بچے وہ بھی بیک بینچرز میں سے ڈر کے مارے کہنگے کہ سر میں نے لیڑر بننا ہے یعنی سیاست دان بننے کا شوق ہے۔ اور اس پر بھی استاد محترم فرماتے ہے تیری شکل ہی ان چوروں جیسی ہے جنہوں نے ملک کو اس سٹیج پر لاکھڑا کیا ہے۔ یہاں سے آپ لوگ اندازہ لگائیں ہمارے معاشرے میں سیاست نام کتنی بدنام اور فضول سمجھی جاتی ہیں۔ جب معاشرے کا مجموعی سوچ ایسی ہیں تو ظاہری سی بات ہے لفظ سیاست سے نفرت ہی ہوگا۔

اور اس فیلڈ میں کوئی قابل بندہ آنے کو تیار نہیں ہوگا۔ ہمیں اپنی اس منفی سوچ کو تبدیل کرنا پڑے گا ورنہ زندگی بھر ایسے ہی نااہل سیاست دانوں کے ہتھے چڑھتے رہنگے۔
قابل لوگوں کو ہم اس فیلڈ میں آنے کو عمادہ کریں گے تو اس سے نہ صرف ہمارا معاشرہ بدلے گا بلکہ پوری ملک سوار جائے گا یا کم سے کم بہتری کی جانب راغب ہوگا۔ جب اہل نوجوان اس پیشے سے وابستہ ہونگے تو وہ ہمیشہ میرٹ کی بات کریں گے، وہ غریبوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے میرٹ پر فیصلے کرنگے۔

وہ ہمیشہ سیاست کو خدمت سمجھیں گے، وہ کبھی غلط ہونے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور وہ کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
اب ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں کو سیاست سے کنارہ کشی کے بجائے دلچسپی کی ترغیب دینی ہوگی۔ اساتذہ کرام کو بھی چاہیے کہ بچوں کو سیاست میں حصہ لینے ووٹ کرنے اور سیاسی جماعتوں سے نفرت کے بجائے دلچسپی کو اجاگر کردینے میں اپنا کردار ادا کریں۔

جو بچہ سیاست میں آنے کا خواہشمند ہے اس کی حوصلہ شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس سے ایک توانا آور مثبت معاشرہ جنم لے گا۔۔
پھر بھی ہم اپنی غلطیوں کو نہیں مانتے اور سیاست کو برا بھلا کہنے پر بضد ہیں، تو کیا اس سے ہماری ملک کی حالت بہتری کی جانب راغب ہونگی؟؟ کیا سیاستدان برائی کرنا چھوڑ دینگے؟؟ کیا قابل اعتماد لیڑرشپ پیدا ہوگی؟؟ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :