کورونا وائرس اور تعلیمی نظام

ہفتہ 20 مارچ 2021

Nadeem Shigri

ندیم شگری

کرونا وبا جب سی منظر عام پر آئی ہے،پوری دنیا میں صحت کی ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور تمام ادارے شدید متاثر ہو رے ہیں،اس وقت بات کی جایے تو طالب علم ہی ملک کی بقا اور مستقبل کی بھاگ ڈور سمبھالنی ہے۔پاکستان سمیت تمام ملک کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے کہ اس نسل کو وبا سے کیسے بچایا جا سکے۔بدقسمتی سے اس وبا نے پورے ملک کی تعلیمی نظام کو شدید متاثر کیا ہے،پورا سال تعلیمی ادارے بن رہنے کے باوجود کرونا کی تیسری لہر نے پھر سے تعلیمی اداروں کو بن کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کچھ تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز کے زریعے بچوں کو تعلیمی و تربیتی سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،مگر آن لائن كلاسز سے طالب علم کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوتی ہیں اس میں کوئی دو رائی نہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف تماشہ یہ لگا ہوا ہے کہ تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر کسی بھی شعبے اور ہر جگہ پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس، او،پیز پر عمل دیکھائی نہیں دیتا۔

حکومت اور اپوزیشن دونوں کرونا ایس، او، پیز کی دھجیاں اڑاتے ہوے باری باری جلسہ کرنے میں مصروف ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہیں۔لگتا ایسا ہے کہ کرونا وائرس صرف تعلیمی اداروں میں آتا ہے،حکومت کی فیصلہ کی وجہ سے طالب علم میں شدید غم و غصہ دکھنے میں آ رہا ہے۔جہاں بھی نظر پڑتی ہے وہ شوپنگ مال و بازار ہوں، تفریحی مقامات و پارکس ہوں،فروٹ منڈیاں و ٹرانسپوٹ کے اڈے ہوں،پی،ڈی، ایم یا حکومت کّے جلسے ہوں، کہیں بھی ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی جو ایس،او، پیز کی دو بنیادی ستون ہے اس پر عملدار آمد کرنا کہیں بھی نظر نہیں آتا،یہی دو بنیادی ستون کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

تعلیمی ادارے بن کرنے سے کرونا وائرس کم ضرور ہوگا لیکن مکمل ختم نہیں ہوں گے تو خدارا ہر جگہ پر کرونا وائرس ایس، او، پیز اور حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔
لہذا بطور ایک طالب علم محکمہ تعلیم سے درخواست ہے کہ تمام تر صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا طرز عمل بنایا جائے،جس سے نہ تو طالب علموں کا تعلیمی سال ضائع ہو اور نہ ہی طلبا و طالبات کے امتحانات کی ٹنشن کے باعث راہنی تذبذب کا شکار ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :