
شناختی کارڈ پر غیر قانونی ِسموں کا اجراء۔آخر کب تک؟
منگل 29 دسمبر 2020

ناجیہ نورین میتلا
اسوقت وطن عزیز پا کستان میں رائج قانون کے مطابق کسی بھی فرد کواسکے قومی شناختی کارڈ اورBio-metricتصدیق کے بغیر کسی بھی موبائل کمپنی کی فون سم جاری نہیں ہو سکتی تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص کے شناختی کارڈ پرغیر قانونی طور پر کئی کئی سمیں جاری کرنے کا مکروہ کاروبار چل رہا ہے؟؟؟
کیا یہ غیر قانونی دھندہ ،نادرا، پی ٹی اے اور مو بائل کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کے بغیر ممکن ہے؟کیا ان اداروں کو اندازہ ہے کہ ایک عام شخص کو اپنے شناختی کارڈ پر جاری ہونیوالی ایسی کسی سم کو ختم کرانے کیلئے کس ذ ہنی ا ذیت سے گزرنا پڑتا ہے؟ وقت اور پیسے کا ضیاع اسکا الگ سے ہو تا ہے !
گزشتہ دنوں جب میں نے نادرا کی SMS سروس668 پر رقم کے عوض پیغام بھیجا تو جوابی پیغام میں بتا یا گیا کہ میرے نام پر ایک ایسی مو بائل کمپنی کی بھی سم ہے جو میں نے نہ تو کبھی جاری کروائی اور نہ ہی میں استعمال کر رہی تھی۔
ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے میں اس کمپنی کے نزدیکی سر وس سنٹر واقع چوبرجی چوک، گئی تو وہاں موجود کمپنی کے نمائندے نے یہ کہ کر چلتا کیا کہ اس سنٹر پر نئی سم تو جاری ہو سکتی ہے مگر پہلے سے جاری شدہ سم ختم نہی ہو سکتی !!! اسکیلئے مجھے ایک دور واقع سنٹر پر جانا پڑے گا۔۔۔اس سے کچھ دن قبل میرے ایک عزیز کے ساتھ بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہو چکا تھا جب وہ اپنے شناختی کارڈ پرغیر قانونی طور جاری ہونیوالی 3 سموں کو ختم کرانیکیلئے مال روڈ پر واقع ایک اور کمپنی کے سروس دفترگئے تو وہا ں موجود نمائندے نے وا ضح طور پر انھیں کہا کہ 2سمیں تو انکی Bio-metric تصدیق کے بعدختم ہو جائنگی مگر ایک سم چو نکہ Postpaid ہے اسلئے اسکو ختم کرانیکیلئے انکو مبلغ 410 روپے دینے ہونگے ! انھوں نے اسے سمجھا نے کی مقدور بھر کو شش کی مگر بے سود ۔ اور انھیں وہ سم ختم کرا نیکیلئے آ خر کار 410 روپے کی ادائیگی کرنی ہی پڑی!
یہاں یہ سو ال پیدا ہو تا ہے کہ اسطر ح کی سمیں کو ن اور کیسے جاری کر رہا ہے؟نادرا؟ پی ٹی اے یا مو بائل کمپنیاں خود؟ یا پھر یہ تینوں؟؟؟
غیر قانونی طور پر جاری ان سموں کو کن کن تخریبی اور مجرمانہ کار وائیوں میں استعمال کیا سکتا ہے ان سے ہر کوئی آ گاہ ہے!
اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے پا کستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی جیسا ادارہ موبائل کمپنیوں اور نادرا، سے ملکر ان غیر قانونی سموں کااجراء فوری طور پر بند کر وائے اور اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دلوائے، اسکے ساتھ ساتھ مو بائل کمپنیوں کو پابند کیا جائے کے وہ اپنے ہر سر وس سنٹرپرشہریوں کو ان غیر قا نونی سموں کو بند کرنے کی بلا معاوضہ خدمات مہیا کریں اور نادرا کوکہا جائے کہ وہ 668پراپنی ایس ایم ایس سر وس مفت مہیا کرے اور محض سموں کی تعداد بتانے کی بجائے ان سموں پر چل رہے موبائل نمبرز بھی بتائے تا کہ ان سموں کا ناجائز استعمال کرنے والوں کا محا سبہ یقینی بنایا جاسکے۔
کیا یہ غیر قانونی دھندہ ،نادرا، پی ٹی اے اور مو بائل کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کے بغیر ممکن ہے؟کیا ان اداروں کو اندازہ ہے کہ ایک عام شخص کو اپنے شناختی کارڈ پر جاری ہونیوالی ایسی کسی سم کو ختم کرانے کیلئے کس ذ ہنی ا ذیت سے گزرنا پڑتا ہے؟ وقت اور پیسے کا ضیاع اسکا الگ سے ہو تا ہے !
گزشتہ دنوں جب میں نے نادرا کی SMS سروس668 پر رقم کے عوض پیغام بھیجا تو جوابی پیغام میں بتا یا گیا کہ میرے نام پر ایک ایسی مو بائل کمپنی کی بھی سم ہے جو میں نے نہ تو کبھی جاری کروائی اور نہ ہی میں استعمال کر رہی تھی۔
(جاری ہے)
ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے میں اس کمپنی کے نزدیکی سر وس سنٹر واقع چوبرجی چوک، گئی تو وہاں موجود کمپنی کے نمائندے نے یہ کہ کر چلتا کیا کہ اس سنٹر پر نئی سم تو جاری ہو سکتی ہے مگر پہلے سے جاری شدہ سم ختم نہی ہو سکتی !!! اسکیلئے مجھے ایک دور واقع سنٹر پر جانا پڑے گا۔۔۔اس سے کچھ دن قبل میرے ایک عزیز کے ساتھ بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہو چکا تھا جب وہ اپنے شناختی کارڈ پرغیر قانونی طور جاری ہونیوالی 3 سموں کو ختم کرانیکیلئے مال روڈ پر واقع ایک اور کمپنی کے سروس دفترگئے تو وہا ں موجود نمائندے نے وا ضح طور پر انھیں کہا کہ 2سمیں تو انکی Bio-metric تصدیق کے بعدختم ہو جائنگی مگر ایک سم چو نکہ Postpaid ہے اسلئے اسکو ختم کرانیکیلئے انکو مبلغ 410 روپے دینے ہونگے ! انھوں نے اسے سمجھا نے کی مقدور بھر کو شش کی مگر بے سود ۔ اور انھیں وہ سم ختم کرا نیکیلئے آ خر کار 410 روپے کی ادائیگی کرنی ہی پڑی!
یہاں یہ سو ال پیدا ہو تا ہے کہ اسطر ح کی سمیں کو ن اور کیسے جاری کر رہا ہے؟نادرا؟ پی ٹی اے یا مو بائل کمپنیاں خود؟ یا پھر یہ تینوں؟؟؟
غیر قانونی طور پر جاری ان سموں کو کن کن تخریبی اور مجرمانہ کار وائیوں میں استعمال کیا سکتا ہے ان سے ہر کوئی آ گاہ ہے!
اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے پا کستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی جیسا ادارہ موبائل کمپنیوں اور نادرا، سے ملکر ان غیر قانونی سموں کااجراء فوری طور پر بند کر وائے اور اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دلوائے، اسکے ساتھ ساتھ مو بائل کمپنیوں کو پابند کیا جائے کے وہ اپنے ہر سر وس سنٹرپرشہریوں کو ان غیر قا نونی سموں کو بند کرنے کی بلا معاوضہ خدمات مہیا کریں اور نادرا کوکہا جائے کہ وہ 668پراپنی ایس ایم ایس سر وس مفت مہیا کرے اور محض سموں کی تعداد بتانے کی بجائے ان سموں پر چل رہے موبائل نمبرز بھی بتائے تا کہ ان سموں کا ناجائز استعمال کرنے والوں کا محا سبہ یقینی بنایا جاسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.