خالد احمد ایوارڈز 2014ء

پیر 15 جون 2015

Naveed Sadiq

نوید صادق

خالد احمد صاحب کی زندگی میں ہم ان کی سال گرہ مناتے تھے، اُن کے سفرِ آخرت کے بعد سال گرہ کی تقریب تو اسی طور جاری و ساری رہی لیکن ماہ نامہ بیاض نے اس تقریب کی رونق کو دوچند کر دیا۔ ماہ نامہ بیاض کے ذمہ داران نے خالد احمد ایوارڈز کا اعلان کیا۔ گذشتہ برس اس سلسلے کی پہلی تقریب ہوئی، جس میں ایک شاعر اور ایک نثر نگار کو خالد احمد ایوارڈ دیا گیا۔

گذشتہ برس خالد احمد ایوارڈ برائے شاعری کے حق دارجناب خورشید رضوی ٹھیرے۔ اور خالد احمد ایوارڈ برائے نثر جناب انیس احمد کو ان کے ناول پر دیا گیا۔ اسی تقریب میں خالد احمد ایوارڈ برائے لائف ٹائم اچیومنٹ جناب روحی کنجاہی کو ملا۔
ادارہ بیاض نے ایوارڈز کے سلسلہ کو شفاف بنانے کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دے رکھا ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

شاعری اور نثر کی سال بھر شائع اور موصول ہونے والی کتابیں اکٹھی کر کے ان پر سے تخلیق کار کا نام اور کتاب کا نمبر ہٹا دیا جاتا ہے۔ ہر کتاب کو ایک نمبر دے دیا جاتا ہے۔ ہر دو شعبوں کے لیے تین تین منصفین کا انتخاب کیا جاتا ہے لیکن یہ منصفین والا معاملہ کلیتاً خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ادارہ بیاض نے ایک نیا کام جو شاید اس سے پہلے ہمارے ہاں کبھی نہیں ہوا تھا یہ کیا کہ منصفین کو اعزازیہ بھی دینا شروع کیا۔

منصفین جس تخلیق کار کے حق میں فیصلہ دے دیں، اسے ایوارڈ دے دیا جاتا ہے۔بہترین کتاب کے انتخاب کا یہ طریقہ کار بھی اپنی جگہ منفرد ہے۔
2014ء میں شائع ہونے والی کتابوں پر منصفین کے فیصلے کے مطابق خالد احمد ایوارڈ کا اعلان ہوا۔ 5 جون 2015ء بروز جمعہ ایوارڈز کی تقریب منعقد ہوئی۔ خالد احمد ایوارڈ برائے شاعری جناب شاہد ماکلی کو ان کے 2014ء میں شائع ہونے والے شعری مجموعہ ”تناظر“ اور خالد احمد ایوارڈ برائے نثر محترمہ فرحت پروین کو ان کے افسانوں کے مجموعہ ” بزمِ شیشہ گراں“ پر دیا گیا جب کہ خالد احمد ایوارڈ برائے لائف ٹائم اچیومنٹ جناب عطاء الحق قاسمی کے نام ٹھیرا۔

ایوارڈز کے ساتھ انعامی رقوم بھی دی گئیں۔ شاعری اور نثر میں ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو پچاس پچاس ہزار روپے دیے گئے جب کہ لائف ٹائم اچیومنٹ کے ساتھ اس بار انعامی رقم پچاس ہزار روپے سے بڑھا کر پچھتر ہزار روپے کر دی گئی۔
جیسا کہ ہم نے اوپر کہا کہ یہ تقریب خالد احمد صاحب کی سال گرہ کی تقریب بھی ہوتی ہے تو اس سلسلہ میں نام ور فن کاروں نے خالداحمد صاحب کی غزلیں گاکر انھیں خراج تحسین پیش کیا اور حاضرین سے داد سمیٹی۔

خالد احمد صاحب کی شخصیت اور ان کے فن کے حوالہ سے دوستوں نے ان پر گفتگو کی۔ شعراء کرام نے خالد صاحب کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ اس سلسلے میں جناب کنور امتیاز احمد کا منظوم کلام سب پر حاوی رہا کہ پڑھتے ہوئے نہ صرف خود ان کی آنکھوں میں نمی اُتر آئی بلکہ حاضرین بھی آب دیدہ ہو گئے۔
جناب نعمان منظور نے محترمہ فرحت پروین کے افسانوں کے مجموعہ پر اظہار خیال کیا۔

انھوں نے مختصر وقت میں محترمہ فرحت پروین کی شخصیت اور افسانوں کا جائزہ لیا۔ راقم الحروف نے جناب شاہد ماکلی کی کتاب ”تناظر“ کا تعارف پیش کیا۔ جناب اصغر ندیم سید نے جناب عطاء الحق قاسمی کے فن اور شخصیت کے حوالہ سے مزے کامقالہ پیش کیا۔ وہ حق دوستی میں جناب عطاء الحق قاسمی کو اردو کا عظیم ترین مزاح نگار ثابت کرنے پر اُتر آئے۔ لیکن اردو زبان میں مزاح کی تاریخ بڑی جان دار ہے، سو موصوف کو جناب مشتاق احمد یوسفی سے شروع ہو کر یلدرم تک جانا بلکہ جھٹلانا پڑا۔

انھوں نے اپنی اور جناب عطاء الحق قاسمی کی تسلی کی خاطر چراغ اپنے بائیں ہاتھ میں پکڑا اور اس کی کچی پکی روشنی میں جناب مشتاق احمد یوسفی اور پطرس بخاری کی کمزوریاں، خامیاں ڈھونڈیں اور غیر اطمینان بخش انداز میں پیش کر دیں۔بعد ازاں اسی چراغ کو دائیں ہتھیلی پر دھرا اور جناب عطاء الحق قاسمی کو… لیکن کوشش کے باوجود ناکام رہے۔ مقالہ کے دوران جناب عطاء الحق قاسمی کے چہرے کے اتار چڑھاوٴ سے ہمیں محسوس ہوا کہ یہ باتیں، یہ دعوے ہماری طرح انھیں بھی اچھے نہیں لگ رہے۔

باقی رہے وہ لطائف جو اس مقالے میں پیش کیے گئے تو وہ خوب رہے۔ اب ہم تو دعا ہی کر سکتے ہیں کہ جناب اصغر ندیم سید کی محنت رائیگاں نہ جائے اور خدا کرے جناب جناب عطاء الحق قاسمی وہ سمجھ گئے ہوں جو جناب اصغر ندیم سید انھیں سمجھانا چاہ رہے تھے۔ باقی جو اللہ کو منظور!
جناب خالد احمد نے ماہ نامہ بیاض تیئیس برس قبل جاری کیا۔ماہ نامہ بیاض کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان تیئیس برسوں میں یہ جریدہ اپنی اشاعت اور قارئین تک پہنچنے کے حوالہ سے کبھی تاخیر کا شکار نہیں ہوا۔

پھر نئے لکھنے والوں کو جتنا موقع اس جریدے نے دیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔یوں خالد صاحب نے بیاض کو نوواردانِ سخن کے لیے ایک ادارہ، ایک تربیت گاہ بنا دیا۔ خود خالد احمد صاحب اپنی شخصیت میں نوجوانوں کے ایک چلتی پھرتی تربیت گاہ تھے۔
خالد احمدصاحب کے بعد جناب عمران منظور اور جناب نعمان منظور کا ماہ نامہ بیاض کی اشاعت کے سلسلہ کو جاری رکھنا، خالد احمد ایوارڈز کا اہتمام… دونوں بھائیوں کی خالد احمد صاحب کے ساتھ ساتھ ادب سے دلی وابستگی کا ثبوت ہیں۔

ہم غفلت کے مرتکب ٹھیریں گے اگر اس موقع پر ان تمام کاوشوں میں جناب نجیب احمد، جناب اسد احسان، جناب اعجاز رضوی، برگِ خالد جناب جاہد احمد کی خدمات کا اعتراف نہ کریں۔ اور اب آخیر میں خالد احمد صاحب کے چند اشعار:
ہرمحل پہ سایہ تھا کچھ دراز پلکوں کا
خواب خواب آنکھوں میں ایک شاہ زادہ تھا
جتنی بار اُس طرف نگاہ اُٹھی
روح تک ہم لرز گئے ہر بار
گُلِ اندوہ کم رُو، کم نُمو ہے
مگر خوشبو کا چرچا چار سُو ہے
ہنستے ہنستے اچانک اُٹھیں ، چل پڑیں
میز بھی، دوست بھی، شہر بھی چھوڑ دیں
حُسن کہتا ہے کہ کُھل، اے رُوکَش و رُو گرد! کُھل
طُرّہٴ شمشاد کے مانند کُھل جاتا ہُوں مَیں
کھنکھنا اُٹھتا ہُوں جاں تک، ایک رنگیں لَمس پر
شیشہٴ مَے کی طرح خالد! تڑک جاتا ہُوں مَیں
آئنہ در آئنہ تکرار ہی تکرار ہے
آئنہ خانہ ہوں، تیرے عکس دُوہراتا ہوں مَیں
سانس لینے کو رُکا تھا آبشارِ مَے تلے
اِس پڑاؤ پر ابھی تک بیٹھا سستاتا ہُوں مَیں
حُسن کا پہلا پڑاؤ، عِشق کے پہلو میں تھا
ذکر کے اِس باب، اِس منزل سے کتراتا ہُوں مَیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :