
انسان کو ایسا کبھی خونخوار نہ دیکھا
بدھ 12 مارچ 2014

پروفیسر مظہر
عین اُس وقت جب وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اور جنابِ آصف زرداری باہوں میں باہیں ڈالے تھر کول پراجیکٹ کا افتتاح کرکے قوم کو نئی دنیائیں سجانے کی نوید سنا رہے تھے ، اُسی ”تھَر“میں ماوٴں کی گودوں کے شیر خوار بھوک کے ہاتھوں سسک سسک کر دم توڑ رہے تھے ۔
(جاری ہے)
انسان کو ایسا کبھی خونخوار نہ دیکھا
ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
سندھ حکومت نے اپنوں کو نوازنے کے لیے ریلیف ، بحالیات اور پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی جیسے تین تین محکمے بنا رکھے ہیں۔ایک وفاقی حکومت کا ادارہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی ہے جس کا صوبوں کے ساتھ مکمل رابطہ ہوتا ہے ۔ہر سال اِن اداروں کے لیے اربوں روپے کو بجٹ مختص کیا جاتا ہے ۔اِن اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلسل مانیٹرنگ کرکے حکومت کو آگاہ کرتے رہیں تاکہ کوئی المیہ جنم نہ لے سکے ۔ضلعی انتظامیہ اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے فرائض ِ منصبی میں بھی یہ شامل ہے کہ وہ کسی بھی متوقع المیے کا بَر وقت تدارک کرنے کی تدابیرکریں ۔اور ماشاء اللہ تھر میں ہمارے قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کے چار عوامی نمائندے بھی ہوتے ہیں جو ووٹ مانگتے وقت زمین آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں لیکن وقت آنے پر ایسے غائب ہوجاتے ہیں جیسے گدھے کے سَر سے سینگ ۔کسی جانب سے شور اُٹھا نہ کسی کو کان و کان خبر ہوئی ۔اگر پتہ چلا تو الیکٹرانک میڈیا سے ، باقی سب سوئے رہے ۔آج سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سیّد قائم علی شاہ بر ملا اپنی کوتاہیوں کا اقرار کر رہے ہیں لیکن قوم سوال کرتی ہے کہ اِس ”قتلِ عمد“ ، اِس دہشت گردی کا مقدمہ کِس کے خلاف درج کرایا جائے ؟۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے خلاف ، انتظامیہ کے خلاف ، عوامی نمائندوں کے خلاف یا پھر خود وزیرِ اعلیٰ کے خلاف ؟۔ اگر طالبان کے ہاتھوں یہی 200 بچے شہید ہو جاتے تو پورے ملک میں شورِ قیامت اُٹھتا اور ہر زبان پر ایک ہی مطالبہ ہوتا کہ اِن دہشت گردوں کو نیست و نابود کر دیا جائے لیکن جس دہشت گردی کا ارتکاب سندھ حکومت کے اربابِ اختیار نے کیا ہے ، اُس لہو کا حساب کس سے مانگیں ؟۔ کیا سیکرٹری ہیلتھ سے جو وزیرِ اعلیٰ کا داماد ہے یا پھر ڈپٹی کمشنر سے جو مخدوم امین فہیم کا داماد ہے ؟۔ سندھ حکومت تو بڑے فخر سے یہ کہتی رہی ہے کہ اُس نے پانچ سالوں میں تعلیم اور صحت پر پانچ سو ارب روپیہ صرف کیا اور ریکارڈ بھی تصدیق کرتاہے کہ اربوں روپے ادویات پر صرف ہوئے ۔پھر وہ اربوں کی ادویات کہاں گئیں کہ ہسپتالوں میں تو کسی کو ایک روپے کی گولی بھی نصیب نہیں ۔
سچ کہا ولیم جیمز نے کہ ”انسان سب درندوں سے زیادہ خطرناک ہے ۔سوائے انسان کے شاید ہی کوئی درندہ ایسا ہو جو اپنی ہی جنس کو چیرتا پھاڑتا ہو“۔ تھرپارکر میں قحط کے ہاتھوں ماوٴں کی چھاتیاں سوکھ گئیں ،نمونیے ، ہیضے اور وبائی امراض نے ننھی کلیوں کو مرجھا دیا ، پھول بِن کھلے مرجھا گئے،ہر گھر میں نوحہ خوانی اور ہر دَر پہ ماتم لیکن ”مَرسوں مَرسوں ، سندھ نہ ڈیسوں “ کا نعرہ لگانے والا بلاول زرداری اپنے پُر تعیش محل میں آرام کرتا رہا لیکن لطیفہ یہ کہ وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ فرماتے ہیں کہ بلاول زرداری تھرپارکر کی اِس نہ گفتہ بہ حالت پر بہت پریشان ہیں اور وہ دن میں چار چار مرتبہ تھر کی صورتِ حال پوچھتے ہیں ۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ طوہاََ و کرہاََ ”مٹھی“ تک توپہنچے لیکن صحراوٴں کی خاک چھاننے کی ہمت نہ پا کربارہ لذیذ ڈشز سے مزّین” لنچ“ تناول فرما کر گھر کو سدھارے ۔ شرجیل میمن کہتے ہیں کہ تھر کے دور دراز علاقوں میں پہنچنا مشکل ہے ۔ شاید اسی لیے شرجیل میمن صاحب نے بھی تھر کے اُن 24 سو دیہاتوں تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی جہاں تا حال امدادی کارروائیاں شروع ہی نہیں ہو سکیں ۔وہ بھی صرف مٹھی تک پہنچے اور لنچ تناول فرما کر لَوٹ آئے ۔سندھ کے وزیرِ خوراک نے کمال بے نیازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں تک فرما دیا کہ گندم فراہم کر دی گئی تھی ، تقسیم کرنا میرا کام نہیں اور سندھ ہی کے وزیر دوست محمد کے رشتے داروں نے چودہ ہزار بوریوں پر مشتمل گندم کے گوداموں کو تالے لگا کر یہ ثابت کر دیا کہ بھلے شداد ، نمرود اور فرعون واصلِ جہنم ہوئے لیکن زمینی خُدا اب بھی زندہ ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.