
اپنی جاں نظرکروں
جمعرات 10 ستمبر 2015

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
اگریہ” مدّبرانِ عالی مقام“ کبھی چشمِ خردسے دیکھنے کی زحمت گواراکرلیں تواُنہیں اپنی ہی پیداکردہ افواہوں پر ندامت محسوس ہونے لگے لیکن ضیائے شعور سے تہی، چشمِ بیناسے عاری مگر بزعمِ خویش ارسطوانِ دہراورطائرانِ سدرہ آشنااپنے کہے کو حرفِ آخر اور اپنے لکھے کوصحیفہٴ آسمانی ثابت کرنے کے لیے ہمہ وقت برسرِپیکار۔ دوستوں کی محفل میں ایک مہربان نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا ”آپ کے ہر کالم میں جنرل راحیل شریف کی تعریف ہی ہوتی ہے“۔عرض کیا کہ سیاست میں فوجی مداخلت ناقابلِ قبول لیکن جنگیں توہمیشہ فوج ہی لڑاکرتی ہے اوراِس وقت ہم حالت ِ جنگ میں۔ اندرونی وبیرونی دونوں محاذوں پر حالات مخدوش ،بیرونی دشمن واضح لیکن اندرونی چھپاہوا اِس لیے زیادہ خطرناک ۔پاک فوج ہردو محاذوں پر قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرتی ہوئی اور جوشِ اضطراب سے سیماب وار سپہ سالاراگربمانند شمع ِ جہاں افروز، دیدہٴ بیدارکے ساتھ یہ ادراک کرتے ہوئے کہ مجبوروں ،مقہوروں اورحلقہٴ دامِ تمنامیں الجھنے والے سیاہ بختوں کے لیے بھی کچھ کرناچاہیے تواِس میں بُرا کیا ہے؟ ۔اگرسپہ سالار طلسمِ ظلمتِ شَب کوتوڑکر بہارِ جاوداں کی تلاش میں نکل کھڑاہوا توکیا اُس کے ہاتھ مضبوط نہیں کرنے چاہییں؟۔ گفتارکے غازی توایک ڈھونڈوہزار ملتے ہیں لیکن کردارکا غازی پہلی بار میسرہوا۔ وہ درآمد شدہ نہیں،خالص پاکستانی ہے جس کے گھرکے درودیوار خونِ شہیداں سے لہورنگ۔ جس کاگھر شہیدوں کے پاکیزہ لہوکی خوشبوسے معطرہو ،وہ بھلا”مارشل لائی تعفن“ سے اپنے گھرکی فضاء کو مسموم کیوں کرنے لگا۔ جو اپنی مقبولیت کی اوجِ ثریاپہ مقیم ہو،وہ کوئی ایسافعل سرانجام کیوں دینے لگاجو اسے تاریخی پستیوں کی نظرکر دے۔ مکررعرض کیاکہ میں نے ہمیشہ ”شریفین“ (میاں نواز شریف ،جنرل راحیل شریف) کا ایک صفحے پر ہونا قوم کے لیے نیک فال سمجھا اوربرملا لکھاکہ پاکستان کی تاریخ میں یہ معجزہ پہلی باررونما ہوا کہ سیاسی وعسکری قیادت افہام وتفہیم کی رفعتوں کو چھورہی ہے۔ ایسے میں انتشارکی باتیں وہی کرسکتا ہے جسے ملک سے ہمدردی ہے نہ قوم سے۔ یہی وقت ہے خفتگانِ کنجِ اماں کو جھنجھوڑکر جگانے اورایسے لوگوں کو مُنہ توڑجواب دینے کاجوامتیازِ رفعت وپستی سے محروم محض اپنی سازشی تھیوریوں کے بَل پرزندہ ہیں۔
جب کبھی فضائے بسیط میں اُمید کے دیئے روشن ہونے لگتے ہیں تو انتشارکی آڑھت سجانے والے بھی سرگرم ہوجاتے ہیں۔اب جبکہ ایٹمی دھماکوں کے بعدمعاشی دھماکوں کا موسم قریب آن لگاتوایک دفعہ پھرحکومت کے جانے کے دن گننے والے اپنے بلوں سے باہر نکل آئے ۔کسی نے اکتوبرکی تاریخ دی تو کوئی دسمبر سے پہلے حکومت کے خاتمے کی شرطیں باندھنے لگا۔کہا جارہا ہے کہ جنابِ آصف زرداری نے دبئی میں ہنگامی اجلاس بلایاہی اِس لیے ہے کہ استعفوں کے آپشن پرغورکیا جاسکے۔ ایم کیوایم پہلے ہی اسمبلیوں سے استعفے دے چکی اگر پیپلزپارٹی نے بھی اسمبلیوں سے باہرآنے کافیصلہ کرلیا توتحریکِ انصاف بھی یقیناََ اُن کاساتھ دے گی اورایساکرتے وقت اُسے ہرگز پرواہ نہیں ہوگی کہ ماضی میں اُس کے قائداِن دونوں سیاسی جماعتوں کے بارے میں کیا کچھ فرماچکے ہیں کیونکہ یوٹرن لینااُس کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے۔ایسا ہونے کی صورت میں الیکشن ناگزیرہو جائیں گے۔ ایسی سازشی تھیوریوں کو جنم دینے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ جب ایک عامی تک بھی یہ افواہیں پہنچ رہی ہیں توکیا وزیرِاعظم صاحب اوراسٹیبلشمنٹ اِس سے آگاہ نہیں ہو گی؟۔ دراصل ایسی افواہوں کے خالق اپنے تجزیوں کے تانے بانے ہی اِس بنیادپر بنتے ہیں کہ اِس وقت سول ملٹری ریلیشن شپ انتہائی نازک موڑپر ہے اورباہمی غلط فہمیوں میں روزبروز اضافہ ہوتاچلا جارہاہے حالانکہ ایساکچھ بھی نہیں اورحقیقت یہی کہ سول ملٹری تعلقات مثالی ہیں،اتنے مثالی کہ شایدپاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہ ہوئے ہونگے۔ پاک چائنااقتصادی راہداری کی تکمیل وزیرِاعظم کاخواب اورجنرل راحیل شریف کابھی، دہشت گردی کے خلاف دونوں یکسواور کراچی آپریشن پرکوئی سمجھوتہ کرنے کوہرگز تیارنہیں۔دونوں رہنماء ہفتے میں ایک دوبار لازماََ سرجوڑ کر بیٹھتے اورملکی حالات پرسیر حاصل گفتگوکرتے ہیں۔جنرل صاحب متعددبار جمہوریت کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کااعلان کرچکے ، وزیرِداخلہ بھی باربار سول ملٹری مثالی تعلقات کااعادہ کرچکے اوردیگر وفاقی وزراء توہر روزاِن مثالی تعلقات کے گُن گاتے نظرآتے ہیں لیکن سازشی تھیوریوں پر قلم گھسیٹنے والے ماننے کوہر گزتیار نہیں۔ سمجھ سے بالاتر کہ سول ملٹری تعلقات میں خرابی کی افواہوں کو ہوادینے والے ہمارے عقیل وفہیم تجزیہ نگاروں کو اِس گناہِ بے لذت سے کیافائدہ ہوگا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.