
حکومت سے توقعات اور خدشات
پیر 7 اپریل 2014

پروفیسر رفعت مظہر
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گَر کو مَیں
(جاری ہے)
جَلا وطنی کی کوکھ سے جَنم لینے والے میاں صاحب اُس باغ و بہار شخصیت کے مالک میاں نواز شریف سے یکسر مختلف نظر آتے ہیں ۔طبیعت میں ٹھہراوٴ ، چہرے پر گھمبیر خاموشی اور ہونٹ تو جیسے مسکرانا بھول ہی گئے ہوں ۔لیکن ایک بات ہے کہ طبیعت کا جیالا پَن تا حال بر قرار ہے اِسی لیے تو اُنہوں نے پرویز مشرف صاحب کا نام ECL سے نکالنے سے صاف انکار کر دیااور یہ جواز بناتے ہوئے بال ایک دفعہ پھر عدلیہ کی کورٹ میں پھینک دی کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پرپرویز مشرف کا نام ECL میں ڈالا گیا تھا ، اب اُسی سے رجوع کیا جائے ۔مشرف صاحب بھی ماشاء اللہ صحت یاب ہو کر رات کے 2 بجے AFIC کے پچھلے دروازے سے نکل کر گھر سدھار چکے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے عدالتی پیشی نے اُن کے دِل کے ”بائی پاس“ کا سا کام کر دکھایا ہو ۔اِس لیے اگر کوئی ”ہمارے لیڈر“ کا نام ECL میں ڈال کر اپنا شوق پورا کرنا چاہتا ہے تو کرتا پھرے کیونکہ ہمارے کمانڈو کو اب ”چَک شہزاد“ میں وہ سب کچھ میسر ہے جس کی قوم صرف تمنّا ہی کر سکتی ہے ، حاصل نہیں ۔
اُدھر خادمِ اعلیٰ ہیں کہ طوفانوں کا رُخ موڑنے کے لیے ہمہ وقت بیتاب ۔بیوروکریٹس ، جو کسی زمانے میں” فراعینِ وقت “ہوا کرتے تھے ، اب اُن کے سامنے سہمے ہوئے کبوتربنے بیٹھے ہیں ۔بھلا یہ بیوروکریٹس کس کھیت کی مولی ہیں، خادمِ اعلیٰ تو اپنے وارثِ اعلیٰ کو بھی یہی درس دیتے رہتے ہیں کہ
وہ مزہ شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں
پُر دَم ہے اگر تُو ، تو نہیں خطرہٴ افتاد
تین چار روز پہلے چنیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے خادمِ اعلیٰ نے قوم کو یہ خوشخبری سنائی کہ پنجاب حکومت اور چینی کمپنی میٹا لَرجیکل کارپوریشن آف چائینہ کے مابین لوہے کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے تاریخی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں اور ابتدائی معلومات کے مطابق چنیوٹ میں لوہے کے اعلیٰ کوالٹی کے اربوں ، کھربوں ڈالر کے ذخائر موجودہیں۔ زمین کی تہہ میں موجود لوہے کے ذخائر کے معیار اور مقدار کا حتمی تعین کرنے کے لیے مذکورہ چینی کمپنی نے 18 ماہ کا وقت مانگا لیکن چھوٹے میاں صاحب نے اپنی انگشت ِ شہادت زور زور سے ہلاتے ہوئے کہا کہ نہیں ، صرف 10 ماہ میں یہ رپورٹ مل جانی چاہیے ۔اب بیچاری چینی کمپنی” وَخت “میں پڑی ہو گی۔ہم تو یہی عرض کریں گے کہ میاں صاحب ”ہَتھ ہولا رکھیں“ یہ چینی کمپنی ہے ، آپ کے بیوروکریٹس نہیں ۔خادمِ اعلیٰ نے چنیوٹ میں دُنیا کی سب سے بڑی سٹیل مِل لگانے کا اعلان بھی کیا ۔بہت جلد پتہ چل جائے گا کہ سٹیل مِل لگانے کے لیے اُنہوں نے کس کا ”گلا “ تاڑ رکھا ہے ۔ویسے اگر کوئی میرا مشورہ مانے تو پہلے والی بیچاری ، مصیبت کی ماری ”سٹیل مِل“ بھی خادمِ اعلیٰ کے سپرد کر دینی چاہیے ۔جس سے خادمِ اعلیٰ کا شوق بھی پورا ہو جائے گا اور شاید برباد سٹیل مِل کے دن بھی پھِر جائیں ۔
کہتے ہیں کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ۔یہ یقیناََ خادمِ اعلیٰ کی صحبت ہی کا اثر ہو گا جو وزیرِ خزانہ جناب اسحاق ڈار نے رنگ پکڑا اور(پتہ نہیں کہاں سے) ڈیڑھ ارب ڈالر حاصل کر لیے ۔ڈار صاحب فرماتے ہیں کہ یہ ایک دوست ملک کی طرف سے تحفہ ہے لیکن یہ بات پیپلز پارٹی کو ”ٹھنڈے پیٹوں“ ہضم نہیں ہو رہی ۔قائدِ حزبِ اختلاف سیّد خورشید شاہ صاحب اپنی مونچھوں کو تاوٴ دیتے ہوئے بار بار حکومت سے پوچھتے ہیں ”بتاوٴ ! کیا چکر ہے“ ۔دراصل پیپلز پارٹی والے اِس لیے پریشان ہیں کہ اُن کے دَور میں تحفہ تو دور کی بات ہے کوئی اُنہیں ادھار دینے کوبھی تیار نہیں تھا۔ نواز لیگ کو ڈیڑھ ارب ڈالر ”ایویں ای“ کیسے مِل سکتے ہیں۔پیپلز پارٹی کی اِس تلملاہٹ کا مزہ لیتے ہوتے ہوئے حکومت تا حال ڈَٹی ہوئی ہے کہ یہ ”تحفہ “ غیر مشروط ہے ۔دراصل یہ پھڈا اِس لیے پڑا کہ جب ”دوست ملک“ نے ڈیڑھ ارب ڈالر دیئے تو ساتھ ہی ”شرارتی“ میڈیا نے شور مچا دیا کہ یہ پیسے سعودی عرب نے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف صاحب کی ذاتی گارنٹی پر دیئے ہیں ۔اب ظاہر ہے کہ اگر یہ ”تحفہ“ ہے تو گارنٹی کیسی اور اگر واقعی گارنٹی دی گئی ہے تو کِس بات کی ؟۔پیپلز پارٹی تو شور مچا رہی ہے لیکن تحریکِ انصاف بالکل خاموش ہے ۔وجہ شاید یہ ہو کہ محترم عمران خاں صاحب تو خود ”بٹورنے“ میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں اور وہ تو اِس فَن میں اتنے ماہر ہیں کہ ”کھالیں“ تک اتار لیتے ہیں اِس لیے تحریکِ انصاف نے سوچا ہو گا کہ اگر اُن کارہنما اِس فَن میں طاق ہو سکتا ہے تو کوئی دوسرا کیوں نہیں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.