
جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
پیر 9 جون 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
کہا جا رہا ہے کہ بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے لیکن 14 کھرب خسارے کا بجٹ متوازن ہو سکتا ہے ، نہ عوام دوست۔جب بجٹ خسارے کا ہے تو پھر خود انحصاری کی منزل بھی دور ہے اوریہ خسارہ بھی ہمارے خون سے ہی کشید کیا جائے گا ۔ شاید اسی لیے بجٹ تقریر کے فوراََ بعدحمزہ شہباز نے بَر ملاکہہ دیا کہ عوام کو ”کڑوی گولی“ نگلنی پڑے گی ۔یہ کڑوی گولی پچھلے بجٹ پر وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کھلا رہے تھے ، اِس بجٹ پرحمزہ شہباز صاحب اور ہو سکتا ہے کہ اگلے بجٹ پر خادمِ اعلیٰ بھی یہی کڑوی گولیاں لے کر عوام کے پیچھے بھاگتے نظر آئیں ۔کیا میاں نواز شریف صاحب قوم کو کڑوی گولیاں کھلانے پر اسحاق ڈار صاحب کو مبارک باد دے رہے ہیں ؟۔ کیا وزیرِ اعظم ہاوٴس اور ایوانِ صدر کا ”خرچہ“ بڑھانا ضروری تھا؟۔کیا 25 کروڑ کی گاڑیاں منگوائے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا ؟ ۔بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کو 118 ارب تک بڑھا کر کیا حکومت قوم کو بھکاری بنانا چاہتی ہے ؟اور یہ وزارتوں کے سیکرٹ فنڈز کیا بَلا ہیں ؟۔
حکومت نے گھی ، تیل اور سیمنٹ تو مہنگا کر دیا لیکن 1800 CC سے زائد گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کر دی ۔ڈار صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ گھی کو تومہنگا ہونا ہی چاہیے کہ اس سے کولیسٹرول بڑھتا ہے جو دِل کے دورے کا سبب بنتا ہے اور غریب عوام پرویز مشرف تو ہیں نہیں کہAFIC کے وی وی آئی پی رومز میں مہینوں استراحت فرماتے رہیں اِس لیے اُنہیں گھی ، تیل کے بغیر ہی سبزیاں اُبال کے کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے بشرطیکہ اُن کی جیب سبزیاں خریدنے کی اجازت دیتی ہو۔ڈار صاحب کے خیال میں سیمنٹ کے مہنگے ہونے کا بھی غریبوں پر کچھ اثر نہیں پڑتاکہ اُنہوں نے کونسا محل کھڑے کرنے ہوتے ہیں ۔وہ تو اپنی ”کچی کٹیا “میں ہی مگن رہتے ہیں ۔ 1800 CCسے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس ، ڈیوٹی کم کرنے کا کم از کم اتنا فائدہ تو ضرور ہو گا کہ دُنیا کو یہ پتہ ضرور چل جائے گا کہ ہم کوئی ”بھوکے ننگے “ نہیں اور یہ جو ہم کشکولِ گدائی لیے دَر دَر پھرتے رہتے ہیں ، وہ تو ہماری عادت ہے ضرورت نہیں۔رہی فون کالز پر ٹیکس ، ڈیوٹی کم کرنے کی بات تو ”ویہلے عاشقوں“ کو نوید ہو کہ اسحاق ڈار صاحب نے اُن کی بیقراری کو بھانپتے ہوئے کال ریٹس مزید کم کر دیئے ہیں ۔اب وہ چاہے ساری رات کال کرتے رہیں اُن کی جیب پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔
دروغ بَر گردنِ راوی، ہمارے حکمرانوں نے حکومتِ برطانیہ سے درخواست کی تھی کہ اگرالطاف بھائی کو گرفتار کرنا نا گزیر ہے تو 3 جون کو کیا جائے تاکہ حکومت سکون سے بجٹ پیش کر سکے کیونکہ سبھی جانتے ہیں کہ بجٹ پر سب سے زیادہ ”رَولا“ ایم کیو ایم ہی ڈالتی ہے ۔اُدھر بجٹ تقریر کی تیاریاں ہو رہی تھیں ، اِدھر الطاف بھائی کو لندن میں حراست میں لے لیا گیا جس پر ایم کیو ایم اپنے ”سیاپے“ میں پڑ گئی ۔نیوز چینلز بھی اسی”بریکنگ نیوز“کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے اور کسی کو بجٹ کا دھیان ہی نہ رہا ۔اب بھی نیوز چینلز پر الطاف بھائی ہی چھائے ہوئے ہیں اور بجٹ کا دور دور تک نام و نشان نہیں ۔الطاف بھائی شدید علالت کے باعث لندن کے ولنگٹن ہسپتال میں داخل ہیں ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو کر ”بڑھکیں“ لگاتے گھر لوٹیں کیونکہ” اُن کی بڑھکوں کے سوا دُنیا میں رکھا کیا ہے“۔ہم ڈرتے ڈرتے ایم کیو ایم سے یہ سوال کرتے ہیں کہ الطاف بھائی کو تو لندن کے ”بدمعاشوں“ نے گرفتار کیا ہے ، اِس میں بیچارے پاکستان ، خصوصاََ سندھ، کا کیا قصور ؟۔یہ تو وہی ہوا ” ڈِگا کھوتے تَوں ، کَن مروڑے کمہاری دے“(گِرا گدھے سے ، کان مروڑے کمہارن کے) ۔منیر نیازی نے کہاتھا
کاٹتا ہوں زندگی بھرمیں نے جوبویا نہیں
ہم سمجھتے ہیں کہ الطاف بھائی کی گرفتاری کا سب سے زیادہ فائدہ حکمرانوں کو ہوا کہ اب کی بار بجٹ پر کوئی ” رَولا“ پڑا ، نہ ہَلّا گُلّا ہوا اور سب سے زیادہ نقصان ہمارے مُرشد ڈاکٹر طاہر القادری کو کہ اُن کا انقلاب اسی ”رَولے گَولے“ میں گُم ہو گیا ۔لندن سے تو یہ خبریں آ رہی تھیں کہ ہمارے مُرشد ”چوہدری برادران“ کے کندھوں پر سوار ہو کر اسی ماہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں کیونکہ اُنہیں خواب میں ”بشارت“ ہوئی ہے کہ ”کُرسی“ اُن کے انتظار میں اشکبار ہے لیکن الطاف بھائی نے گرفتار ہو کر اُن کی ساری بشارتوں کا ”سَوا ستیاناس“ مار دیا ۔پھر بھی ہمیں یقین ہے کہ مُرشد جلد آئیں گے اور چھا جائیں گے البتہ چوہدری برادران کو ذرا محتاط رہنا پڑے گا کیونکہ مُرشد جس کے کندھوں پر سواری کرتے ہیں ، اُسی کی جَڑوں میں بیٹھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ۔ ایک بار میاں نواز شریف صاحب بھی ہمارے مُرشد کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر غارِ حرا تک لے کر گئے تھے ۔اُس کے بعد میاں صاحب کے ساتھ کیا ہوا ، وہ سب تاریخ ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.