
ڈی چوک اسلام آباد یا التحریر اسکوائر
پیر 4 اگست 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
مُرشد نے صرف دس لاکھ افراد کو اقتدار میں شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ اُنکے چاہنے والے تو ایک کروڑ سے بھی زائد ہیں اور وہ خود فرما چکے ہیں کہ” ایک کروڑ نمازی جب باہر نکلیں گے تو انقلاب آ جائے گا“۔
اُدھر شاہ محمود قُریشی نے یہ تاڑتے ہوئے کہ اُنکی سونامی کی حیثیت تو انقلابیوں کے مقابلے میں”کَکھ“بھی نہیں،محض اقتدار میں زیادہ سے زیادہ حصّہ بٹورنے کے لیے کہہ دیا کہ اُن کے لانگ مارچ میں 12لاکھ افراد ہونگے۔پھر بھی ایک کروڑ کے مقابلے میں بارہ لاکھ کی کیا حیثیت۔بہتر تو یہی تھا کہ سونامیے بھی ہم انقلابیوں کے ساتھ مِل جاتے اور وہ جو کہتے ہیں کہ”نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں“اُس کی عملی تصویر نواز لیگ کو نظر آ جاتی اور اُسے بھی پتہ چل جاتا کہ قوم اگر لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو”نُکرے“لگا سکتی ہے تو نواز لیگ کِس کھیت کی مولی ہے۔ویسے تو نواز لیگ نے ایک”شیر دے پُتر“کو بجلی کے پیچھے لگا دیا کہ شاید اُس کی دھاڑ سے بجلی سہم جائے گی لیکن بجلی پر تو کچھ اثر نہیں ہوا البتہ قوم سہم چکی ہے کیونکہ”وَڈے وزیر“نے ٹھینگا دکھاتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ”اللہ اللہ کرو اور گرمی سے مَرو“۔ہمارا انقلاب تو اُونچے ایوانوں پر دستک دے رہا ہے پھر بھی مُرشد نے کمال مہربانی کرتے ہوئے وزیرِ اعظم صاحب کو مناظرے کا چیلنج دے دیا تاکہ حجت تمام ہو سکے لیکن وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے ایک عالم کو دوسرے عالم سے لڑانے کی گھناوٴنی سازش کرتے ہوئے نواز لیگ کی طرف سے مولانا طاہر اشرفی کو اکھاڑے میں اتار دیا۔اب مولانا طاہر اشرفی صاحب مُرشد کو ڈھونڈتے پھر رہے ہیں لیکن کہاں ایک عام عالمِ دین اور کہاں پیرِ طریقت و شریعت،مجتہدالعصر،شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری۔شاید مولانا اشرفی کو نہیں پتہ کہ میاں نواز شریف صاحب تو شیخ الاسلام کو امام مہدی بھی ماننے کو تیار ہو گئے تھے۔یہ انکشاف مُرشد نے 21جولائی کوایک معروف اینکر کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے حلفاََ فرمایا”ایک دِن میاں نواز شریف مجھے کمرے میں لے گئے اور دروازے کی اندر سے”چٹخنی“لگا کر کہا کہ وہ مجھے امام مہدی ماننے کو تیار ہیں۔بَس اتنا بتا دیں کہ کیا آپ واقعی امام مہدی ہیں تاکہ وہ فخر سے کہہ سکیں کہ امام مہدی کا دیدار کرنے والے پہلے شخص وہ ہیں“۔اینکر یہ سُن کر طنزیہ انداز میں مسکراتا رہا ۔پہلے بھی اُس نے مُرشد کو جھوٹا ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی اور مُرشد کی پرانی”ویڈیوز“دِکھا دِکھا کریہ ثابت کرنے کی سعی کرتا رہا کہ مُرشد یورپ میں اگر ایک بیان دیتے ہیں تو پاکستان میں اُس کے بالکل اُلٹ۔اُس بَد لحاظ اینکر نے یہ بھی نہ سوچا کہ وہ کِس”عظیم ہستی“کے سامنے بیٹھا ہے۔یہ بجا کہ وہ اینکراپنی اِس سازش میں اس حد تک توکامیاب رہا کہ مُرشد بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوگئے لیکن ہمارا ایمان ایسے شَر پسندانہ حملوں سے ڈولنے والا نہیں۔اُس اینکر کاایک گھنٹے کا”لائیو شو“صرف آدھے گھنٹے تک محدود رہا اور پھر کوئی وجہ بتائے بغیر نیوز چینل سے وہ پروگرام یوں غائب ہواجیسے گدھے کے سَر سے سینگ۔اب پتہ نہیں اُس اینکر کا کیا حشر ہوا ہو گا۔ویسے اگراُسے ویسی ہی”پھینٹی“لگا دی گئی ہو جیسی مُرشد کے”عقیدتمندوں“نے راولپنڈی پولیس کو لگائی تھی تو ہم خوشی سے باغ باغ ہو جائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.