
سب پہ بھاری
پیر 13 اکتوبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
اُنہوں نے فرمایا کہ پیپلز پارٹی اورپنجاب لازم و ملزوم ہیں اور وقت آنے پر وہ ثابت کر دیں گے کہ پیپلزپارٹی پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔
چومکھی لڑائی کے ماہر جنابِ زرداری کی یہ ساری ”شرارتیں“ محض اِس لیے ہیں کہ وہ خوب جانتے ہیں کہ نوازلیگ فی الحال پلٹ کر جواب دینے کے قابل نہیں لیکن حیران کُن بات تو یہ ہے کہ اُنہوں نے بھی الیکشن 2013ء کو ”آر اوز“کا الیکشن قرار دیتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا ”اگر میں اُس وقت کہہ دیتا کہ میں حلف نہیں لیتااور عمران خاں سمیت دوسری جماعتیں بھی ہمارے ساتھ آجاتیں تو اِس سے ملک میں بحران پیداہو جاتا ۔اسی لیے ہم نے ملک ،قوم اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ایسا نہیں کیا“۔زرداری صاحب کے اِس بیان کے بعد تو بے ساختہ لبوں پہ آجاتا ہے کہیہ جانتا اگر تو لٹاتا نہ گھر کو میں
جنابِ آصف زرداری نے فرمایا” تحریکِ انصاف اور نوازلیگ دونوں کی سوچ ایک جیسی ہے میں نوازلیگ اور تحریکِ انصاف کی لڑائی کا مزہ لے رہا ہوں ،کارکُن بھی مزہ لیں“۔ہمارے لیے تو یہ ہرگز انکشاف نہیں کیونکہ ہم تو پہلے ہی جانتے تھے کہ پیپلزپارٹی نوازلیگ کی مدد نہیں بلکہ اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی ہے اور اُسے ادراک ہو چکا ہے کہ تحریکِ انصاف اپنی تما ترحماقتوں کے باوجودپیپلزپارٹی سے دو قدم آگے ہی ہے اوراگلی باری اگر نوازلیگ کی نہیں ہوتی تو پھر تحریکِ انصاف کی ہوگی ،پیپلزپارٹی کی نہیں۔اسی لیے پیپلزپارٹی ایک تیر سے دو شکار کرنے کے چکر میں ہے۔ وجہ خواہ جلسوں کو”میوزیکل کنسرٹ“میں بدلنا ہی کیوں نہ ہو لیکن یہ توبہرحال تسلیم کرنا پڑے گا کہ تحریکِ انصاف کو بندے اکٹھے کرنے کا فَن آگیا ہے۔ویسے بھی تحریک کے پاس شیخ رشید جیسے”جوکر‘موجود ہیں جو گاہے بگاہے اپنے فَن کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں ۔ملتان میں شیخ صاحب کا ”سواگت“انڈوں اور جوتوں سے ہوا۔وہ تو شیخ صاحب کی خوش قسمتی کہ ہوٹل کی لابی کے شیشے آڑے آگئے وگرنہ نوازلیگیئے تو شیخ صاحب کا ”جھٹکا“کر ہی دیتے۔دروغ بَر گردنِ راوی ،لابی کے اندر بیٹھے شیخ صاحب یہ کہتے پائے گئے کہ نوازلیگ جب بھی کرتی ہے ادھورے کام ہی کرتی ہے ،اگر انڈے پھینکنے ہی تھے تو ساتھ ”سلائس“بھی پھینک دیتے۔اُنہوں نے پریس کانفرنس میں اِس بات کا بھی اعتراف کر لیا کہ قُربانی سے پہلے قُربانی نہیں ہو سکی لیکن ساتھ ہی جواز یہ گھڑا کہ اُن کا بکرا ”داغی“ہو گیا ۔اُس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی ،دانت جھڑ گئے اور دُم غائب ہو گئی ،اِس لیے وہ قربانی کے قابل نہ رہا ۔اُنہں نے یہ بھی فرمایا کہ اب قربانی تو ہو نہیں سکتی اِس لیے ”جھٹکا“ہوگا۔غالباََشیخ صاحب کا اشارہ محترم جاوید ہاشمی کی طرف تھا جنہوں نے پانچویں بار بغاوت کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سارے پول کھول دیئے۔ہم کہتے ہیں کہ چلو باغی تو داغی ہو گیا لیکن شیخ صاحب تو تاحال صحیح سلامت ہیں ۔اُن کے دانت جھڑے ،نہ دُم کَٹی اور نہ ہی وہ لنگڑے قرار دیئے گئے اِس لیے اگر وہ واقعی عشقِ عمران سے سرشار ہیں تواُن کی قُربانی نہ سہی”جھٹکا“توکیا ہی جاسکتا ہے تاکہ اُبھرتی ہوئی تحریکِ انصاف کو ”خون“میسر آسکے۔ مولاناقادری یہ فتویٰ تو دے ہی دیں گے کہ نظریہٴ ضرورت کے تحت”جھٹکے“کا خون بھی قابلِ قبول ہوجاتا ہے۔اِس سے پہلے اسی نظریہٴ ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے مولانا صاحب عید کی نماز کی امامت کر چکے ہیں حالانکہ شریعت کا واضح فیصلہ ہے کہ کوئی معذور شخص امامت نہیں کروا سکتا۔اب ہمارے علمائے کرام ”ایویں ای رَولا“ڈالتے پھر رہے ہیں کہ ڈی چوک میں مولانا قادری کی امامت میں ہونے والی نماز غیرشرعی ہے کیونکہ مولانا نے کُرسی پر بیٹھ کر نماز کی امامت کی۔ایک تو ہمارے یہ” مُلّا“بہت رجعت پسند ہیں۔وہ اپنے ”حجروں“سے نکلنا پسند ہی نہیں کرتے۔اگر وہ باہر نکلتے تو اُنہیں پتہ چلتاکہ کینیڈا میں شرعی امامت ایسی ہی ہوتی ہے جیسی مولانانے ڈی چوک میں کی۔بھئی اگر بقول وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ شراب پی کر مرنے والے بھی شہید ہوتے ہیں تو پھر کُرسی پر بیٹھ کر امامت بھی کروائی جا سکتی ہے اور شیخ صاحب کا ”جھٹکا“بھی ”شہادت“ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ شیخ صاحب ایسا ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ
دیتے ہیں دھوکا ، یہ بازیگر کھُلا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.