
ہارس ٹریڈنگ
جمعرات 26 فروری 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ہم گدھوں کی حمایت میں یہ ”بھرپور“دلائل محض اِس لیے دے رہے ہیں کہ ایک طرف تو”گھوڑوں“کے نخرے اٹھائے جارہے ہیں اوردوسری طرف اِس شریف جانورکا ہرجگہ استحصال ہورہا ہے جبکہ بنیادی طورپرگدھے ،گھوڑے میں کوئی فرق نہیں بلکہ ہم توسمجھتے ہیں کہ گدھا گھوڑے سے کہیں زیادہ مفید جانورہے ۔وہ گھوڑے سے سو گُنا زیادہ کام انتہائی شریفانہ اندازمیں کرتارہتا ہے اورکبھی اُف تک نہیں کرتا البتہ کبھی کبھاراحتجاجی ”دولتی“ضرور جھاڑدیتاہے لیکن اُس کی شرافت کی انتہادیکھیں کہ وہ تھوڑی ہی دیرمیں اپنی”احتجاجی دولتی“ بھول کرکام میں جُت جاتاہے اورایسا کرتے ہوئے اُسے یادہی نہیں رہتا کہ کبھی اُس کی انانیت بھی جاگی تھی ۔کچھ بزرجمہریقیناََ یہ اعتراض کریں گے کہ گدھا قَدکاٹھ میں گھوڑے سے کہیں کمترہے لیکن شایدایسے بزرجمہروں کو سمجھانے کے لیے ہی شیخ سعدی نے کہاتھا ”ہرکہ بہ قامت کہتر بہ قیمت بہتراست“۔یعنی جس کا قَدچھوٹا ،اُس کی قیمت زیادہ البتہ ہمارے ہاں معاملہ اُلٹ ہے ۔اگرکسی سے سوال کیاجائے کہ ایساکیوں ہے توتُرت جواب آتاہے کہ گھوڑے کاتعلق ”طبقہٴ اشرافیہ“ سے ہے جبکہ گدھا ”کمی کمین“۔گدھے کی اسی شرافت کو ”بیوقوفی“سے تعبیر کیاجاتا ہے حالانکہ آج تک کبھی کسی نے گدھے کی کوئی بیوقوفی نہیں پکڑی ۔جبکہ دوسری طرف گھوڑے کے تونخرے ہی نہیں مان کے۔اُس کی ”ٹہل تواضح “میں کوئی کسر اٹھانہیں رکھی جاتی پھربھی وہ جب جی چاہے ” لوٹا“ بَن جاتاہے ۔یقین نہ آئے تو خیبرپختونخواہ اورفاٹا میں جاکر بچشمِ خود مشاہدہ کرلیجئے جہاں اِن کے ریٹس دو کروڑسے بڑھ کر پانچ کروڑتک جاپہنچے ہیں۔اگرہمارے ملک میں ہارس ٹریڈنگ کی بجائے ”ڈونکی ٹریڈنگ“کا رواج ہوتاتوایک تو گدھوں کی عزتِ نفس مجروح نہ ہوتی اوردوسرے گھوڑوں سے کہیں کم قیمت پر دستیاب ہوتے۔
ہمارے مُرشد ڈاکٹرطاہر القادری کہتے ہیں کہ نوازلیگ نے ”گھوڑوں“کی خریداری پر بارہ ارب روپے صرف کردیئے ہیں۔مُرشداگر کہتے ہیں تو پھرٹھیک ہی کہتے ہونگے اوریقیناََ یہ اُن الہامی کیفییات کااثر ہوگا جوگاہے بگاہے اُن پروارد ہوتی رہتی ہیں ۔انہی الہامی کیفییات کے زیرِاثر اُنہیں سات سمندرپار بھی پتہ چل گیاہوگا کہ نوازلیگ نے بارہ ارب روپے گھوڑوں پرصرف کردیئے اوراب ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے محض ڈرامے رچارہی ہے ۔وزیرِاعظم صاحب کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے آئینی ترمیم لائی جائے ۔اِس آئینی ترمیم کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے کے لیے دو کمیٹیاں قائم کی گئیں ۔وزیرِاطلاعات جناب پرویزرشید کہتے ہیں کہ” 5 مارچ سے قبل 22 ویں آئینی ترمیم کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔عمران خاں اپنی اناچھوڑیں اورپارلیمنٹ میں آکر ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے اپناکردار اداکریں“۔ہم اسے نون لیگی ڈرامہ سمجھتے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے واضح طورپر کہہ دیاہے کہ اگرسینٹ کے انتخابات موٴخرہوئے توسینٹ تحلیل ہوجائے گی اوراگر آئینی ترمیم لائی گئی تواِس کااطلاق سینٹ کے موجودہ انتخابات پرنہیں ہوگا کیونکہ شیڈول جاری ہوچکاہے اوراب انتخابی عمل تبدیل نہیں ہوسکتا ۔گویااگرحکومت 5 مارچ تک آئینی ترمیم لے بھی آتی ہے توپھر بھی ”گھوڑے“بکتے ہی رہیں گے کیونکہ اِس ترمیم کاآمدہ سینٹ الیکشن پر ”کَکھ“اثر نہیں ہونے والا ۔
اُدھر کپتان صاحب بھی پریشان کہ اُن کے کئی گھوڑے اِدھراُدھر ہوگئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے لیکن وہ ”چمک“ دیکھ کرایسے سَرپَٹ ہوئے کہ اب ہاتھ آنے مشکل ہیں ۔بچے کھچے گھوڑوں کے گرد وزیرِاعلیٰ پرویزخٹک” کُنڈلی“ مارکربیٹھ گئے ہیں کیونکہ خاں صاحب نے صاف کہہ دیاہے کہ اب اگرکوئی گھوڑا اِدھراُدھر کھسکا توخٹک صاحب کی خیرنہیں ۔تحریکِ انصاف میں نَوواردسابق گورنرپنجاب چودھری سرورنے بھی تحریکی گھوڑوں کے سَرپَٹ ہونے پرکہہ دیاکہ تحریکِ انصاف کوبیرونی نہیں اندرونی خطرہ ہے ۔چودھری صاحب نے نوازلیگ کواُس وقت ”داغِ مفارقت“دیا جب نوازلیگ
شایداپنی سیاسی زندگی میں پہلی باراسٹیبلشمنٹ کے کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط نظرآتی ہے اورتحریکِ انصاف اندرونی ٹوٹ پُھوٹ کاشکار۔ چودھری صاحب اچھے بھلے عقیل وفہیم سیاستدان ہیں،اُنہوں نے ایسے وقت میں جب تحریکِ انصاف اندرونی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے ،تحریک میں شمولیت اختیارکرکے ہمیں شَک میں مبتلاء کردیاہے اوراب ہم دورکی کوڑی لاتے ہوئے یہ کہنے پرمجبور ہیں کہ چودھری صاحب گئے نہیں،بھیجے گئے ہیں ۔ وہ اب تحریکِ انصاف میں بیٹھ کر نوازلیگ کے لیے وہی کام کریں گے جونجم سیٹھی صاحب کی ”چڑیا“اُن کے لیے کرتی ہے ۔اِس لیے اکابرینِ تحریکِ انصاف کوکہے دیتے ہیں کہ ”ذرابچ کے“۔کہیں ایسا نہ ہوکہ کل کلاں چودھری صاحب ”باغی“ہو جائیں اور شاہ محمودقریشی صاحب کاحلق داغی داغی کے نعرے لگاتے خشک ہوجائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.