
پاک چین اقتصادی راہداری
جمعرات 21 مئی 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
اگرکسی روزن سے اُمیدکی کرن پھوٹتی دکھائی دے تواہلِ اختیاراُس کوبند کرنے کی تگ ودَو میں اپنی تمامتر توانائیاں بروئے کارلے آتے ہیں۔
خلیل جبران نے کہا”ترس کھاوٴ اُس قوم پرجو کسی سَرکش انسان کواپنا ہیروبناتی ہے “۔لیکن ہماراتو واسطہ ہی ایسے سرکشوں سے ہے جوپاکستان کوپھلتاپھولتا نہیں دیکھ سکتے ۔چینی صدر کے دَورہٴ پاکستان کے بعدصرف امریکہ ،یورپ اوربھارت ہی نہیں،ہمارے اپنے بھی حیران وپریشان کہ چھیالیس ارب ڈالرز کے منصوبوں کو کیسے ثبوتاژکیا جائے ۔وزیرِاعظم میاں نوازشریف صاحب نے قومی اتفاقِ رائے پیداکرنے کے لیے وزیرِاعظم ہاوٴس میں 13 مئی کو آل پارٹی کانفرنس بلائی ۔اُسی دن کراچی میں صفورا چورنگی پراسماعیلی کمیونٹی کی بس پردہشت گردوں نے حملہ کرکے 47 بیگناہ افرادکو موت کے گھاٹ اتاردیا ۔اِس افراتفری میں اے پی سی نتیجہ خیزتو ثابت نہ ہوسکی لیکن احسن اقبال صاحب نے شرکاء کومقدوربھر مطمئن کرنے کی کوشش ضرورکی البتہ نیتوں کے فتورکا علاج توکسی کے پاس بھی نہیں۔ اِس اے پی سی کے چار روزبعد عوامی نیشنل پارٹی نے کوئٹہ میں ایک اوراے پی سی بلالی ۔یہ وہی اے این پی ہے جس کے بانی ”باچاخاں“نے دمِ واپسیں وصیت کی کہ مرنے کے بعد اُسے پاکستان میں دفن نہ کیاجائے ۔یہ وہی اے این پی ہے جس نے کالاباغ ڈیم بننے نہ دیاحالانکہ اگریہ ڈیم بن جاتاتو نہ صرف لاکھوں ایکڑ بارانی زمین سیراب ہوجاتی بلکہ لوڈشیڈنگ کاعذاب بھی نہ جھیلناپڑتا ۔کالاباغ ڈیم کے بارے میں تمام ماہرین کی متفقہ رائے یہی تھی اورہے کہ اِس میں فائدہ سبھی کا اورنقصان کسی کابھی نہیں۔اب یہی اے این پی کہتی ہے کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ”کالاباغ ڈیم“ بنادیں گے ۔کوئٹہ میں منعقدہ اے پی سی میں اے این پی بلوچستان کے صدر اصغراچکزئی نے دھمکی آمیزانداز میں کہاکہ یہ منصوبہ کالاباغ ڈیم کے منصوبے کی طرح ناکام بھی ہوسکتاہے ۔پیپلزپارٹی بھی اِس منصوبے میں واضح نہیں۔ جنابِ آصف زرداری 46 ارب ڈالرزکے منصوبوں کا کریڈٹ خودلیتے رہتے ہیں جبکہ سیدخورشید شاہ صاحب کواِن میں جھول نظرآتی ہے ۔وزیرِاعظم صاحب کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی کے بعدشاہ محمودقریشی صاحب نے کہاکہ احسن اقبال نے شرکاء کوبہت احسن اندازمیں ”بریف“کیالیکن کپتان صاحب کواِس میں خامیاں نظرآتی ہیں ۔سبھی بیک زبان کہ حکومت نے اقتصادی راہداری کے ”روٹس“ میں تبدیلی کی لیکن احسن اقبال کاچیلنج کہ اگرروٹ میں ایک انچ کی تبدیلی بھی ثابت ہوجائے تووہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑدیں گے ۔پھربھی ”میں نہ مانوں“کی رَٹ ،اصل معاملہ یہ کہ اقتصادی راہداری سے پنجاب کو”بھی“ فائدہ پہنچنے کااحتمال ،جیسے پنجاب تو پاکستان کاحصہ ہی نہیں۔ اندریں حالا ت حکمرانوں کا یہ عالم کہ
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بیگانے بھی نا خوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
انسانی تاریخ تویہی بتلاتی ہے کہ جب بھی قوموں کو بحرانوں کا سامناہوا ،وہ یک جان ویک زباں ہوگئیں۔ قوم تویک جان ویکسوہے لیکن رہبری کے داعی منتشر ۔ہرکسی کی اپنی اپنی ڈفلی اوراپنا اپناراگ ۔اب قوم کی نظریں جنرل راحیل شریف پرکہ اُن پراعتبارسینوں میں جگہ پاچکا۔ سانحہ صفوراکے فوری بعدجنرل صاحب سری لنکاکا دورہ منسوخ کرکے کراچی جاپہنچے،حالات کاجائزہ لیا،سول اورعسکری اداروں سے کئی میٹنگزکیں ،ایک میٹنگ میں وزیرِاعظم صاحب بھی شریک ہوئے اورکراچی آپریشن کوکامیاب بنانے کے لیے کئی فیصلے ہوئے۔ اِن فیصلوں کی ایک جھلک نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں”امن، سکیورٹی اورگورننس“کے موضوع پربلائی گئی کانفرنس میں کور کمانڈرکراچی ،لیفٹیننٹ جنرل نویدمختار کے خطاب میں دکھائی دی ۔جنرل صاحب نے لفظی بازی گری سے بے نیازہوکر صاف اورکھرے لہجے میں کہا کہ اُنہیں معلوم ہے کہ خرابیاں کہاں ہیں۔یہ خرابیاں اچانک پیدانہیں ہوئیں،انہیں ایک مخصوص اورطے شدہ اسلوب میں اِس شہرپر مسلط کیاگیا اورمافیا نے اِس عروس البلادکو یوں یرغمال بنایاکہ دَم گھٹنے لگا ۔اب کراچی کی روشنیاں لوٹانے کی ساعت آن پہنچی ہے جس کے لیے ملک میں متوازی حکومتوں اور طاقت کے مراکزکا خاتمہ کرناہوگا ،انتظامیہ اورپولیس کو سیاسی آلائشوں سے پاک اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کا ہرصورت خاتمہ کرناہوگا ۔اُنہوں نے کہاکہ کراچی میں سیاست اوردہشت گردی میں فرق ختم ہوگیاہے ۔سیاست تشددسے اورمیڈیاخوف سے آزادہونا چاہیے ،سیاسی اورمذہبی جماعتیں اپنے عسکری ونگز ختم کریں ۔اُن کایہ بیان توقوم کے لیے مژدہٴ جاں فضاء اور تازہ ہواکا جھونکا ثابت ہواکہ ”ہم انشاء اللہ اِن تمام پیچیدہ معاملات کوجلد حل کرلیں گے کیونکہ ہمارے پاس آپریشن کی ناکامی کاکوئی آپشن نہیں۔ قوم کی دعاوٴں کے ساتھ ہم کراچی کی روشنیاں لوٹا کرہی دَم لیں گے“۔ جنرل نویدمختار صاحب کاخطاب یقیناََپالیسی بیان ہے اوراچھی خبریہ ہے کہ اِس معاملے پرسیاسی اورعسکری قیادت ایک صفحے پرہے ۔اگرافہام وتفہیم کی فضاء قائم رہی (جو انشاء اللہ ضروررہے گی)تو ”را“ اور ”موساد“ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کوناکام بنانے کے لیے 30 کروڑ ڈالرتو کیا30 ارب ڈالرز کا”سیل “بھی قائم کرلے ،یہ منصوبے انشاء اللہ پایہٴ تکمیل تک پہنچ کرہی رہیں گے لیکن اِس کے لیے بھارت کواُسی کی زبان میں جواب دیناہوگا اور یہ جواب پاکستان کی محبِ وطن اوربے مثال خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی دینا خوب جانتی ہے۔ بھارت کویاد رکھناہوگا کہ اگربلوچستان میں بی ایل اے اوربی ایل ایف نامی چھوٹے چھوٹے گروہ ”را“ کی سرپرستی میں علیحدگی کے لیے کوشاں ہیں توہندوستان میں علیحدگی کی کئی ایسی تحریکیں سرگرم۔ اگربھارت اچھے پڑوسیوں کی طرح امن وسکون سے رہناچاہتا ہے تواسے ”را“کو لگام ڈالناہوگی وگرنہ نریندرمودی ”چراغِ رخِ زیبا“لے کرامن وسکون اور”شانتی“ کو ڈھونڈتے ہی رہ جائیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.