
انقلابیوں کااتواربازار
منگل 29 دسمبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
جب بھٹومرحوم سوشلسٹ انقلاب کانعرہ لگاکر اقتدارمیں آئے۔ تب ہم یونیورسٹی میں زیرِتعلیم تھے اور گلے پھاڑپھاڑ کر”ایشیاء سبزہے“ کے نعرے لگاتے رہتے تھے جبکہ بھٹوکے جیالے (سُرخے) ایشیاء کوسُرخ کرنے پرتُلے رہتے۔ پھرہوا یوں کہ ایشیاء تونہیں البتہ پاکستان ضروربھٹو کے خونِ ناحق سے سُرخ ہوگیااورجنرل ضیاء الحق اسلامی انقلاب کانعرہ لگاکر میدانِ سیاست میں کودپڑے ۔اُن کے دَورِحکومت کاعالم یہ کہ
مَن اپنا پرانا پاپی ہے ، برسوں میں نمازی بَن نہ سکا
یوں تو ہمارے عمران خاں صاحب کافی عرصے سے سیاست کو”ٹھونگے“ ماررہے تھے لیکن اصل انقلابی کے روپ میں وہ اکتوبر 2011ء میں سامنے آئے اورآتے ہی چھا گئے۔ وہ اپنی ”سونامی“ کی زلفِ گرہ گیرکے ایسے اسیرہوئے کہ سُدھ بُدھ گنوابیٹھے ۔اُنہوں نے غیرپارلیمانی زبان اور”میوزیکل کنسرٹ“ کوایسا رواج دیاکہ اب کسی ایسے جلسے میں”کَکھ“ مزہ نہیں آتا جس میں”میوزیکل کنسرٹ“ نہ ہو، جماعت اسلامی کے جلسے توہوتے ہی ”پھُسپھسے“ ہیں۔ خاں صاحب کی” سونامی“ توپتہ نہیں روٹھ کے کہاں چلی گئی البتہ آجکل وہ ”میڈم دھاندلی“ کے عشق میں مبتلاء ہیں ۔یہ دھاندلی بھی ایسی ”بے وفا“کہ ہاتھ ہی نہیںآ تی۔ اپنے یہ کپتان صاحب بھی عجیب کہ نجی زندگی ہویا سیاسی ،کسی ایک جگہ ٹِک کربیٹھتے ہی نہیں، اسی لیے نوازلیگئیے اُنہیں”مسٹریُو ٹرن“ کہتے ہیں حالانکہ وہ تو تبدیلی کے علمبردار ہیں ۔لوگ کہتے ہیں کہ سیاسی زندگی میں تواُن کی ناکامی کاسبب لال حویلی والے شیخ رشیداورلندن پلٹ چودھری سرورجیسے”انقلابی صلاح کار“ہیں، نجی زندگی میں اُن کی ناکامی کاسبب شایداُن کی تلون مزاجی ہو۔ بہرحال یہ اُن کاذاتی اورنجی معاملہ ہے ہمیں اِس سے کیالینا دینا۔
سب سے بڑے انقلابی توہمارے ٹھنڈے ٹھارمیاں نواز شریف نکلے جنہوں نے ”اندرواندری“ نریندرمودی کو پتہ نہیں کیا گیدڑسنگھی سنگھائی کہ مودی جی اُنہیں سالگرہ کی مبارکباد دینے ”ٹھَک“ سے پاکستان آن پہنچے ۔ہماراتیزوطرار پریس اورالیکٹرانک شرمندہ شرمندہ کہ وہ اِس دَورے کی بھنک تک نہ پاسکے ،یہی حال بھارتی میڈیاکابھی ۔مودی جی دراصل حکومتی نہیں ،میاں صاحب کے ذاتی مہمان بن کرآئے ۔اسی لیے وہ سیدھے میاں صاحب کے گھر(جاتی عمرا) پہنچے اوروہیں سے بھارت پروازکر گئے ۔تاحال تومودی جی ،میاں صاحب کی مہمان نوازی کی تعریف میں ٹویٹ پہ ٹویٹ کیے جارہے ہیں لیکن ذرابچ کے کہ کہیں یہ بغل میں چھُری ،مُنہ میں رام رام نہ ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.