
اِس سادگی پہ کون مَرنہ جائے اے خُدا !
پیر 18 جنوری 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
عرض ہے کہ انٹراپارٹی انتخابات کی غیرشفافیت کااعلان توجسٹس (ر) وجیہ الدین کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی بہت پہلے کرچکی تھی ۔
کمیٹی کے فیصلے کے مطابق عبد العلیم خاں اورجہانگیر ترین کی رکنیت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی سفارش بھی کی لیکن شایداُس وقت ہمارے کپتان صاحب میں علیم خاں اور جہانگیرترین پرہاتھ ڈالنے کی ہمت تھی نہ سکت ۔یہی نہیں بلکہ اُنہوں نے تو اِن دونوں کو قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لیے نامزد بھی کیااوراُن کے حلقوں میں ذاتی طورپر بھرپور کیمپین بھی کی اِس لیے یہ کہنادرست نہیں کہ ”الزام ثابت نہیں کر سکتے تھے اِس لیے ووٹ خریدنے والوں کے خلاف کارروائی سے گریزکیا گیا“۔یہ اصحاب آج بھی کپتان صاحب کے دائیں بائیں نظرآتے ہیں اور اِن جیسے دوسرے بھی ۔وجہ شایدیہ ہوکہ اِن اصحاب کی تجوریاں لبالب ہیں اور انتخابات کے موجودہ نظام میں پیسوں کے بغیرانتخاب میں کودنے کاتصوربھی محال ۔عمران خاں صاحب نے کہاکہ تحریکِ انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل ہوچکیں اب براہِ راست الیکشن ہوں گے جو 25 اپریل سے پہلے مکمل کرلیے جائیں گے ۔وہ انتخابات کے سلسلے میں اُسی الیکشن کمیشن سے مددکے طالب بھی ہوئے جس کے خلاف وہ گرجتے برستے اوراُنہیں خائن وبددیانت قراردیتے نہیں تھکتے تھے ۔اِس سے بڑا”یوٹرن“ توشاید خاں صاحب نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں لیا ہو گا ۔الیکشن کمیشن کونا معتبر ٹھہرانے اوراُس کی بددیانتی کاگلی گلی ڈھنڈوراپیٹنے والے خاں صاحب نے جب اُسی الیکشن کمیشن سے مددکے طلب ہوئے تومعترضین اورمخالفین نے شورمچا دیاکہ
اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
نئے پاکستان کے داعی کپتان صاحب نے اپنے انتخابی منشورکے عین مطابق بے رحمانہ احتساب کاڈول ڈالااور جب خیبرپختونخوا حکومت کے قائم کردہ احتساب کمیشن نے حاضرسروس سیکرٹریوں کو گرفتارکیا اوراپنے ہی وزیر ضیاء اللہ آفریدی کوجیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجاتوپورے ملک کے ”سونامیے“ اِس کابھرپور کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے رہے ۔ تب گلی گلی خاں صاحب کے بے رحمانہ احتساب کاشور تھالیکن جلدہی خاں صاحب اوراُن کے وزیرِاعلیٰ پرویزخٹک کوآٹے دال کابھاوٴ معلوم ہوگیا اور اُنہیں ادراک ہوگیا کہ یہ کام اگرنا ممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرورہے ۔اِس لیے بے رحمانہ احتساب سے بھی ہاتھ کھینچ لیاگیا ۔اب نئے احتساب کے مطابق کسی بھی ایم پی اے کوگرفتار کرنے سے پہلے صوبائی اسمبلی کے سپیکراور گورنمنٹ ملازم پرہاتھ ڈالنے سے پہلے چیف سیکرٹری کی اجازت لیناضروری قراردیا گیاہے ۔جوازیہ کہ پہلے طریقہٴ احتساب سے عزتِ نفس مجروح ہونے کاخطرہ تھا ۔ہمیں تو اب پتہ چلاکہ خائنوں،بددیانتوں کی بھی کوئی عزتِ نفس ہوتی ہے جس کی حفاظت حکمرانوں کا فرضِ عین ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.