
کچھ تواِدھربھی
ہفتہ 20 فروری 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
دروغ بَرگردنِ راوی ،کسی ”لال بجھکڑ“ نماپیشین گو نے یہ دُرفتنی بھی چھوڑی ہے کہ خادمِ اعلیٰ کو خواب میں لاہورکی زمین کے نیچے بہتے تیل کی ”لہریں بہریں“ نظر آئی ہیں اِس لیے وہ بہانے بہانے سے کھدائی کاکام جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ کسی بھی وقت تیل کی بوتل ہاتھ میں پکڑے ”پالیا ،پالیا“ کے نعرے لگاتے سڑکوں پر بھاگتے نظرآ سکتے ہیں۔ویسے ہماراخیال اِس سے ذرامختلف ہے کیونکہ ہم بھی تھوڑے بہت ”قیافہ شناس“ توہیں ۔ہمارے خیال میں چونکہ لاہور ایک قدیم شہرہے اوریہ عرصہٴ دراز تک حکمرانوں کا مرکز بھی رہا اِس لیے ممکن ہے کہ میاں صاحب کسی”خفیہ خزانے“کی تلاش میں ہوں تاکہ خزانہ ہاتھ آنے کی صورت میں وہ قوم کویہ خوشخبری سناسکیں کہ اب ہمیں آئی ایم ایف سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔بہرحال جوکچھ بھی ہے لیکن یہ ضرورکہ میاں صاحب کسی نہ کسی ”چکر“ میں ضرورہیں ۔بھئی ! بڑے لوگوں کی بڑی باتیں،ہم ٹھہرے چھوٹے لوگ ہماری عقل کی رسائی بھلاوہاں تک کیسے ہوسکتی ہے جہاں تک بڑے لوگوں کی ۔چھوٹے لوگوں کی چھوٹی عقل تویہ کہتی ہے کہ اگراوورہیڈزاوراَنڈرپاسز پراربوں کھربوں صرف کرنے کی بجائے صرف اتناکیا جاتا کہ رکشوں اورموٹرسائیکلوں کے لیے الگ راستہ متعین کردیاجاتا اوراُس پرموٹروے کی طرح سختی سے عمل درآمد بھی کروایاجاتا تو نہ ٹریفک کی روانی میں فرق آتا اورنہ ہی اتنے ایکسیڈنٹ ہوتے ۔اب تویہاں یہ صورتِ حال کہ موٹرسائیکل اوررکشے پوری سڑک پریوں پھیل کرچلتے ہیں کہ جیسے سڑک اُنہی کی وراثت ہو ۔اسی بنا پرجابجا حادثات کے دلدوز مناظربھی دیکھنے کوملتے ہیں۔
بات ہورہی تھی عزیزکے ایکسیڈنٹ کی لیکن ذہنی رَوکسی اور طرف بہ نکلی ۔خیرہم بھاگم بھاگ جناح ہسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچے تویہ دیکھ کرہم پرحیرتوں کے پہاڑٹوٹ پڑے کہ ہسپتال کی ایمرجنسی میں بھی ایک ایک بیڈپر دو ،دومریض لیٹے ہوئے حکمرانوں کی بے حسی پرماتم کناں تھے ۔بے کَس وبے بس لواحقین پریشانی کے عالم میں شطربے مہار کی طرح اِِدھراُدھر بھاگتے نظرآئے ۔تب ہمیںآ قاﷺ کایہ فرمان یادآیا ”تُم میں سے ہرکوئی راعی (چرواہا) ہے جس سے روزِقیامت اُس کی بھیڑوں کاضرور حساب لیاجائے گا“۔ ہم سب حکمرانوں کی ”بھیڑیں“ ہیں ،یہ سوچنا حکمرانوں کا کام کہ روزِقیامت وہ اپنی بھیڑوں کا کیسے حساب دے پائیں گے ۔
ہم خادمِ اعلیٰ کی انتھک محنتوں کا پہلے بھی اقرارکر چکے ، مکرر اقرارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جتنی محنت وہ پنجاب کے شہروں کو پیرس یااستنبول بنانے میں صرف کررہے ہیں اگر اُ س محنت کا سوواں حصّہ بھی ہسپتالوں اورتعلیمی اداروں پر صرف کردیں تو اِن کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔لاہور کوپیرس میں ڈھالنے کے مشن پرنکلے ہوئے خادمِ اعلیٰ سے سوال ہے کہ اپنے دِل پرہاتھ رکھ کرکہیے ،کیا آپ نے پیرس میں کہیں ایسا سکول یا ہسپتال بھی دیکھا جن سے ہماراقدم قدم پہ واسطہ پڑتارہتا ہے ۔ ہم میٹروبس کے خلاف نہ اورنج ٹرین کے بلکہ ہم تو انہی کالموں میں اِن منصوبوں کی تعریف ہی کرتے ہیں لیکن مسٴلہ یہاں ”ترجیحات“ کاہے اورخادمِ اعلیٰ کی اوّلین ترجیح نہ توہسپتال ہیں اور نہ ہی تعلیمی ادارے ۔کیاوہ سمجھتے ہیں کہ لیپ ٹاپ بانٹ دینے یا چند دانش سکول بنادینے سے نظامِ تعلیم بہترہو جائے گا؟۔ اگراُن کایہ خیال ہے توپھر دست بستہ عرض ہے کہ مخالفین تواِن اقدامات کو محض ایسے ”ہتھیار“ سمجھتے ہیں جومیاں برادران اپنی ذاتی مشہوری کے لیے استعمال کررہے ہیں ۔یہاں یہ یاددہانی ضروری کہ ہم سب کے دین کی اولین ترجیح علم ہے۔ حکمت کی عظیم الشان کتاب میں درج کردیا گیاہے ”رَبّ کوجاننے والے اُس کے عالم بندے ہیں“۔ آقاﷺ کافرمان ہے ”ایک عالم ہزار عابدوں سے وقیع ہے“۔ حصولِ علم کے لیے جابجا احکاماتِ الٰہی اوراحادیثِ نبوی ﷺدرج لیکن مختصر سے کالم میں اِس کی گنجائش کہاں۔۔۔۔ یہ توبہرحال سبھی جانتے ہیں کہ حصولِ علم کے لیے صحت مند جسم ضروری ہے ۔اگر جسم صحت مندہو توہی دماغ صھت مند ہوگا اور تبھی انسان علم کی ہرشاخ سے مستفید ہوسکے گااِس لیے ہم تو حکمرانوں سے یہی گزارش کرسکتے ہیں کہ اپنی ترجیحات بدلیں۔پہلے قوم کوصحت مند جسم دیں اورپھر اعلیٰ تعلیم ،باقی سب کام توہوتے ہی رہیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.