
احتجاجی سیاست کاموسم
پیر 1 اگست 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
یوں محسوس ہوتاہے کہ اب کی باربھی سیاسی کزنز ہی مِل کر دھوم دھڑکا کریں گے کیونکہ باقی سب تو ”پھُر“ ہوگئے ۔ ابتدامیں تواپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک بڑے زوروں پر تھی اورخیال یہی تھاکہ سڑکوں پر کپتان اوربلاول مِل کر دھمال ڈالیں گے لیکن پتہ نہیں میاں نوازشریف کے پاس کوئی ”گِدڑسِنگھی“ ہے یااپنے کپتان صاحب کی قسمت ہی ایسی ہے کہ ایک ایک کرکے سبھی ساتھ چھوڑگئے لیکن پھربھی کپتان صاحب کاعزم جواں اور وہ اکیلے ہی سڑکوں پرنکلنے کے لیے تیار۔ اُن کے جذبہ وجنوں کودیکھ کرکہا جاسکتا ہے کہ
ٹھَک تھَک کر اِس راہ میں آخراِک اِک ساتھی چھوٹ گیا
کپتان صاحب کی تلملاہٹ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خود اُن کے اپنے ہی گھر کے چراغوں سے ایسی آگ بھڑکی کہ اب اُس کے شُعلے ہَر کَس وناکس کوبھی دکھائی دینے لگے ہیں۔ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے توبَرملا کہہ دیاکہ کپتان صاحب جوکام 90 دِنوں میں کرنا چاہتے ہیں وہ تو 5 سالوں میں بھی ممکن نہیں۔ پارٹی کے اندر خلفشار کایہ عالم کہ اِس میں کئی گروپ بَن چکے ہیں ۔ چودھری سرور ناراض ہوکر لندن بیٹھ رہے ، شاہ محمود قریشی اور جہانگیرترین کی آپس میں بول چال بند اورخیبرپختونخوا میں پرویزخٹک کے خلاف کم وبیش 12 ارکانِ اسمبلی کا مضبوط گروپ بَن چکا۔ کپتان صاحب نے خٹک صاحب کو کہاتھا کہ وہ ناراض ارکان کومنائیں کیونکہ احتجاجی تحریک شروع کرنی ہے لیکن اُس دبنگ پٹھان نے ٹَکا سا جواب دے دیا۔ پھر چاروناچارعمران خاں کو یہ ذمہ داری جہانگیرترین کوسونپنی پڑی ۔ اِن حالات میں احتجاجی تحریک کا کامیاب ہونا ذرا مشکل ہی نظرآتا ہے۔
2014ء کے دھرنے میں شیخ رشید جیسے مشیروں نے کپتان صاحب کو یقین دلادیا تھا کہ اِدھر وہ اپنا لاوٴلشکر لے کر ڈی چوک اسلام آباد پرحملہ آورہوئے اور اُدھر امپائر کی انگلی کھڑی ہوئی ۔ اُس وقت کچھ لوگوں کی اُنہیں آشیرباد بھی حاصل تھی اور ایک ریٹائرڈ جرنیل سے کپتان صاحب کی ملاقاتیں تو زباں زدِعام تھیں ۔ مولانا طاہرالقادری کے مریدین نے احتجاج کی رونق بھی دوبالا کررکھی تھی اورالیکٹرانک میڈیاپر بیٹھے بزرجمہروں کے تجزیوں ، تبصروں نے بھی ایساماحول پیدا کردیا تھاکہ نوازلیگ کے لیے حالات کو کنٹرول کرنا دِن بدن مشکل سے مشکل تَر ہوتا جا رہاتھا لیکن سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی جمہوریت کے ساتھ واضح کمٹمنٹ آڑے آئی اورامپائرکی انگلی کھڑی نہ ہوسکی ۔ اب بھی سیاسی اورعسکری قیادت کے ایک صفحے پرنہ ہونے کے تاثر نے کپتان صاحب کوایک دفعہ پھرقسمت آزمائی کی طرف راغب کردیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تاثر بھی اُنہی بزرجمہروں کاپیدا کردہ ہے جو 2014ء میں چائے کی پیالی میں طوفان اُٹھارہے تھے ۔ حقیقت یہی کہ محترم سپہ سالارکی آج بھی جمہوریت کے ساتھ کمٹمنٹ میں کوئی کمی نہیںآ ئی اورنہ ہی سیاسی وعسکری قیادت میں سَردمہری کاکوئی تاثر پایاجاتا ہے ۔ بفرضِ محال فوج اقتدارپر قبضہ کرنے کی ٹھان لیتی ہے (جس کا دُور دُور تک کوئی امکان نہیں) توپھر بھی کپتان صاحب کے ہاتھ تو کچھ نہیںآ ئے گا اورمنزل اُن سے کوسوں دُورچلی جائے گی ۔ اپوزیشن کی دوسری جماعتوں نے تواِس کاادراک کرلیا ۔ اِسی لیے وہ کپتان صاحب سے الگ کھڑی نظرآتی ہیں لیکن کپتان صاحب توفوج کے آنے پرمٹھائیاں بانٹنے کے چکرمیں ہیں ۔
کپتان صاحب کے لیے ترکی کی ناکام بغاوت بھی تازیانے سے کم نہیں۔ اُدھر کپتان صاحب کافوج کے آنے پرلوگوں کے مٹھائیاں بانٹنے کابیان سامنے آیا اوراِدھر ترکی کے نہتے عوام نے فوجی ٹینکوں کے سامنے لیٹ کراُس بغاوت کوناکام بنادیا جس کی پُشت پرلَگ بھَگ ڈیڑھ سو جرنیل ، فوج اورپولیس کے ہزاروں جوان اورکئی ادارے شامل تھے ۔ پاکستان میں شاید ہی کوئی شخص ایسا ہوگا جس نے ترکی کی اِس عوامی قوت کوتحسین کی نگاہ سے نہ دیکھاہو ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آزادکشمیر کے انتخابات میں کپتان صاحب کوبُری ہزیمت کاسامنا کرناپڑا اورمیاں نوازشریف صاحب نے بھی ہنستے مسکراتے کہہ دیاکہ 2 سیٹوں والے بھلا کیا دھرنا دیں گے ۔ احتجاج کپتان صاحب کاحق ہے لیکن اُنہیں یہ توسوچ لینا چاہیے کہ کیااِس کے لیے حالات بھی سازگار ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.