
حسین تیرے لہو کی خوشبو
پیر 10 اکتوبر 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ ابھی کل کی بات ہو جب خانوادہٴ رسول پر پانی بند کر دیا گیا۔
دریائے فرات بھی حیران وپریشان اورپشیمان کہ اگر اُس کا پانی اہلِ بیت کے لیے نہیں تو پھر یہ خُشک کیوں نہیں ہو جاتا ۔10 محرم کی صبح ،صبحِ بے نور اور شام ،شامِ غریباں۔ ناناﷺ کے دوشِ مبارک پہ سواری کرنے والے حسین ابنِ علی کا سَر جونہی نیزے پر سوار ہوا ،کوفیوں نے خوشی کے شادیانے بجائے۔ بظاہر یہی نظر آتا تھا کہ طاغوت فتح یاب ہوا اور ابلیسیت کامران ٹھہری لیکن ایسا کبھی ہوا نہ ہوسکتا ہے کہ ”حق“ کی ہار ہو اور ”باطل“کی جیت۔ اسی لیے کوفیوں کے کانوں ،آنکھوں اور دلوں پر لگی جہالت کی مہروں نے اُنہیںآ سمانوں سے اترتی فرشتوں کی یہ منادی سُننے ہی نہ دی کہدیں است حسین ،دیں پناہ است حسین
سَر داد ،نہ داد دست دَر دستِ یزید
حقا کہ بنائے لا اِلہ است حسین
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ابنِ علی کا درس تو یہی تھا کہ حق کی خاطر جان کی پرواہ کرو نہ مال کی لیکن حق ہے کہاں؟۔ آجکل تو الیکٹرانک میڈیا پر واضح احکاماتِ ربی کا مذاق اُڑایا جاتا ہے ،اسلامی تعزیرات کو وحشت و بَربریت سے تعبیر کیا جاتا ہے ،اسلامی تعلیمات کو رجعت پسندی کہہ کر ٹھکرا دیا جاتا ہے اورملّی جذبہ وجنوں کو ”غیرت بریگیڈ“ کا نام دے کر طنز کے تیر برسائے جاتے ہیں ۔اِس کے باوجود بھی دعویٰ یہ کہ ہم مسلمان ہیں اور اہلِ بیت کی محبت سے سرشار۔ کیا سانحہٴ کربلا کا درس یہی ہے کہ دین کو فرقوں میں بانٹ کر ایک دوسرے پر ایسے تہمتیں دھری جائیں کہ’خانوادہٴ رسول اور”یارانِ نبی“ دو متحارب گروہوں میں منقسم نظر آنے لگیں؟۔ حقیقت تو یہی ہے کہ
بو بکر و عمر و عثمان و علی
ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی
کچھ فرق نہیں اِن چاروں میں
میرا دین کسی بھی کلمہ گو کو کافر کہنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے لیکن یہاں تو شیعہ سُنّی کو اور سُنی شیعہ کو بَرملا کافر بھی کہتے اور ایک دوسرے کی جان کے درپے بھی ہوتے ہیں۔ کلمہ گو دونوں ہی اور ختمِ نبوت پر ایمان رکھنے والے بھی۔ تمام انبیاء علیہ اسلام ، آسمانی کُتب ، فرشتوں اور یومِ آخرت پر ایمان لانے والے بھی ،پھر کافر کون ؟۔پھر جلسے جلوسوں پر دہشت گرد حملے کرنے والے کون ؟۔ وہ کون ہیں جو کائنات کی اِس عظیم ترین قُربانی کی اصل روح کو بھلا کر اپنی مرضی کا دین بنائے بیٹھے ہیں؟۔ کیا واقعی وہ
مسلمان ہیں؟۔ سچ کہا تھا اقبال نے
تُم سبھی کچھ ہو ، بتاوٴ تومسلمان بھی ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.