
کرکٹ میلہ لاہور میں
جمعہ 3 مارچ 2017

پروفیسر رفعت مظہر
طوفاں کو جو آنا ہے تو دروازہ کھُلا ہے
کُچل ڈالا تھا جس نے پاوٴں میں تاجِ سرِ دارا
(جاری ہے)
جب سے PSL کا حتمی فیصلہ ہوا ہے ، پوری پاکستانی قوم 5 مارچ کو قذافی سٹیڈیم میں یہ میچ دیکھنے کے لیے بیقرار ہے ۔ چہرے خوشی سے دمق رہے ہیں اور جوش و جذبہ اپنے عروج پر ہے لیکن حیرت ہے کہ عمران خاں نے اِس PSL فائنل کی مخالفت کرتے ہوئے اِسے پاگل پَن قرار دے دیا جبکہ پوری قوم یہ سمجھتی ہے کہ 5 مارچ انشاء اللہ دہشت گردوں کی شکست کا تاریخی دِن ہو گاکیونکہ اِس دِن لاہور دُنیا کی نگاہوں کا مرکز بن جائے گا اور دہشت گردوں کو یہ پیغام جائے گاکہ اُن کے بم دھماکوں اور خودکُش حملوں سے قوم کے مورال پر بقدرِ اشکِ بلبل بھی اثر نہیں ہوتا اورنہ ہی روز مرہ کے معمولات پر ۔ اِس کے علاوہ یہ دِن بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کا دن بھی ہو گا ۔ ہمارے سٹیڈیم پھر سے آباد ہو جائیں گے ، بین الاقوامی کرکٹ ٹیمیں یہاں کھیلنے آئیں گی اور عوام کو نہ صرف تفریح میسر ہو گی بلکہ خودکُش حملوں اور بم دھماکوں کے خوف کا اثر بھی زائل ہو جائے گا۔
یہ شاید کپتان کی سیاسی زندگی کا سب سے بڑا یو ٹرن ہے کیونکہ اُنہوں نے 21 فروری کو کہا تھا کہ صرف PSL کا فائنل ہی نہیں ، سارا PSLہی پاکستان میں ہونا چاہیے جبکہ صرف چھ دِن بعد وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ PSLکا فائنل لاہور میں کروانا پاگل پَن ہے کیونکہ اگر کوئی انہونی ہو گئی تو اگلے 10 برس تک پاکستان میں کرکٹ نہیں ہو گی ۔کپتان صاحب شاید یہ بھول گئے کہ PSL-2کا فائنل پاکستان میں کروانے کا اعلان تو نجم سیٹھی نے ایک سال قبل اُس وقت ہی کر دیا تھا جب پی ایس ایل وَن کا فائنل دبئی میں کھیلا گیا ۔ پھر پی ایس ایل ٹو کی افتتاحی تقریب میں فائنل لاہور میں کھیلنے کا اعلان کیا گیا جو بھارت کو منظور نہیں تھا کیونکہ وہ دُنیا پر یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ پاکستان پُرامن ملک نہیں ہے۔ اِسی لیے اُس نے اپنی دہشت گرد خفیہ تنظیم ”را“ کے ذریعے پاکستان میں پے دَر پے دھماکے کروانا شروع کر دیئے اور ایک موقع ایسا بھی آیا کہ لاہور میں اِس کا انعقاد مشکل نظر آنے لگا۔ پھر میاں نواز شریف نے جرأت مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے میچ کے انعقاد کا گرین سگنل دے دیا اور پنجاب حکومت اِس کی تیاریوں میں مصروف ہو گئی۔ اِس سلسلے میں وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خاں کا کردار بھی لائقِ تحسین ہے ۔ وہ دہشت گردی کے خوف سے معمولاتِ زندگی کو معطل کر دینے کے شدید مخالف ہیں ۔ اِسی لیے اُنہوں نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کو مسلسل قائل کرنے کی کوشش کی اور بالآخر اپنی کوششوں میں کامیاب بھی ہوئے۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت ہرکہ و مہ اِس اعلان کا خیر مقدم کر رہا ہے لیکن کپتان کا مسٴلہ کچھ اور ہے ۔ اُنہوں نے تو ہر حالت میں نوازلیگ کی مخالفت کرنی ہوتی ہے ، جو وہ کر رہے ہیں۔ عمران خاں کے اپنے بیگانے ، سبھی اُن کے اِس بیان کی یا تو مذمت کر رہے ہیں یا پھر اعلانِ لا تعلقی۔ وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ”پوری قوم پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کا خیر مقدم کر رہی ہے جبکہ پاگل خاں ، پاگل پَن کی باتیں کر رہا ہے“۔ اطلاعات و نشریات کی وزیرِمملکت مریم اورنگ زیب نے کہا ” عمران خاں پاکستان کے بال ٹھاکرے بننے کی کوشش نہ کریں۔ اُنہیں میچ کے حق میں بیان دینا چاہیے تھا لیکن اُنہوں نے ایسا کرنے کی بجائے اِس کی مخالفت کر دی حالانکہ اُنہیں کئی بار کہا ہے کہ سوچ سمجھ کر بولا کریں لیکن اُن سے کبھی دانشمندانہ بات کی توقع ہی نہیں کی جا سکتی “۔ پیپلزپارٹی کے قمرالزماں کائرہ نے کہا ”پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد ہونے سے دنیا میں پاکستان کا اچھّا امیج جائے گا ۔ عمران خاں پہلے تو سارا پی ایس ایل ہی پاکستان میں کروانے کی بات کرتے تھے لیکن اب اُنہوں نے یوٹرن لے لیا ہے“۔ قائدِحزبِ اختلاف خورشید شاہ نے بھی اِسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس میچ سے دُنیا میں پاکستان کا تاثر بہتر ہو گا ۔ باقی سب تو ایک طرف اپنے لال حویلی والے شیخ رشید نے بھی اِس معاملے میں عمران خاں کا ساتھ چھوڑتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ وہ تو لاہور میں میچ دیکھنے ضرور جائیں گے اور اگر اُنہیں ”پاس“ نہ ملا تو وہ ٹکٹ خرید کر جائیں گے ۔
کپتان نے یہ تو کہہ دیا کہ اگر کوئی انہونی ہو گئی تو دَس سال تک پاکستان میں کرکٹ نہیں ہو گی لیکن ہم کہتے ہیں کہ اگر پاکستان میں میچ کروانے کا حتمی فیصلہ نہ کیا جاتا تو شاید پاکستان میں کرکٹ کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتے اور دنیا یہ سمجھتی کہ ہم سے زیادہ بُزدِل کوئی قوم ہو ہی نہیں سکتی جس نے دہشت گردی کے خوف سے اپنا ہی اعلان واپس لے لیا۔ اگر لاہور میں فائنل کروانے کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو پھر حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اِس کے بارے میں سوچا جا سکتا تھا لیکن قدم آگے بڑھا کر پیچھے ہٹانا بزدلی کی انتہا ہے جس کی کپتان صاحب کم ازکم اِس قوم سے توقع نہ کریں کیونکہ قوم کو تو سلطان ٹیپو کا یہ قول اَزبر ہے ”گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دِن کی زندگی بہتر ہے“۔ ویسے ہمیں بھی کپتان صاحب سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ ایسا بُزدلانہ بیان دے کر اپنے ہی ہاتھوں اپنی شخصیت کو یوں مسخ کر لیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.