
یار نہیں ، یار مار
منگل 9 جنوری 2018

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
نائین ،الیون کے بعد آمر پرویز مشرف ایک ہی امریکی دھمکی پر ایساچاروں شانے چِت ہوا کہ اور وہ کچھ بھی مان گیا جس کا مطالبہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ اُس نے ہر اَیرے غیرے امریکی کے لیے پاکستان کے دروازے کھول دیئے۔ اِس اندھی افغان جنگ نے پاکستان کو جتنا نقصان پہنچایا، اُتنا نقصان تو قیامِ پاکستان سے اب تک نہیں پہنچا ہوگا۔ ساری امریکی طاقت اور نیٹو افواج 17 سالوں تک جدید ترین اسلحے کے زور پر طالبان کے خلاف برسرِ پیکار رہیں لیکن ہزیمت ہی حصّے میں آئی۔ اب اِس بُری ہزیمت کی شرمندگی کو ٹالنے کے لیے پاکستان کو موردِالزام ٹھہرایا جا رہا ہے حالانکہ ہم نے تو پاکستان سے طالبان کے ٹھکانوں کا مکمل طور پر صفایا کر دیا۔ ہمارے اربابِ اختیار بار بار امریکہ کو چیلنج کر رہے ہیں کہ اگر اُس کی اطلاع کے مطابق پاکستان میں حقانی نیٹ ورک یا کسی دوسرے گروہ کا ٹھکانہ ہے تو بتایا جائے۔ امریکہ جو آسمانوں سے زمین پر پڑی سوئی تک تلاش کر لیتا ہے ،وہ پاکستان کو شرمندہ کرنے کے لیے کیوں نہیں بتاتا کہ شمالی یا جنوبی وزیرستان میں فلاں جگہ حقانی نیٹ ورک ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔ حقیقت یہ کہ طالبان کا سارا نیٹ ورک اِس وقت افغانستان میں ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اُس کی پُشت پناہ۔ دہشت گرد افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے واپس بھاگ جاتے ہیں لیکن ”نزلہ بَر عضوِ ضعیف می ریزد“۔
آجکل امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے بیان کے خلاف ہر طرف سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں اور ٹرمپ کو طرح طرح کے القاب سے نوازا جا رہا ہے۔ وزیرِخارجہ خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا ”امریکہ یار نہیں، یار مار ہے۔ ہماری قُربانیوں کی توہین کی جا رہی ہے۔ پاکستان تنہا نہیں، ہمارے ساتھ قابلِ اعتماد دوست ہیں“۔ پارلیمانی کمیٹی نے امریکی بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عزت اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وزیرِدفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ہمیں ہمیشہ دھوکہ دیا۔ سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ”دھمکانے والے سُن لیں کہ کوئی طاقت پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی“۔ اُن کا کہنا تھا کہ کوئی رقم ہمارے بہادروں کی حب الوطنی اور قربانیوں کی قیمت نہیں چکا سکتی۔ پاکستان نے جو قربانیاں دیں اُن کا مقصد حصولِ زَر نہیں ،حصولِ امن ہے۔ سابق وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے بھی ایک پریس بریفنگ میں امریکہ کو آئینہ دکھایا۔ پوری قوم متفق ومتحد کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کی جائے۔ امریکی صدر کے اِس ایک ٹویٹ نے نہ صرف پوری قوم بلکہ سیاسی و عسکری قیادت اور اپوزیشن کو بھی ایک صفحے پر لا کھڑا کیا۔
چلیں مان لیا غیر سیاسی ڈونلڈ ٹرمپ مَن مرضی کے فیصلے کرتے ہیں،سوال مگر یہ ہے کہ کیا سارے امریکی صدور ہی سیاسی نابَلد اور احمق تھے کیونکہ ہم تو یہی دیکھتے چلے آ رہے ہیں کہ امریکہ کسی بھی ابتلاء کے موقعے پر ہمیشہ صف دشمناں میں ہی کھڑا نظر آیا۔ حقیقت یہی کہ یہ ٹویٹ امریکی صدر کا انفرادی نہیں بلکہ امریکی پالیسی اور سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے جس میں تمام امریکی ادارے شامل ہیں۔
دَراصل امریکہ پاک چین اقتصادی راہداری ہضم نہیں کر پا رہا۔ اُس کے دِل میں تو عالمِ اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہی کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے، بھلا پاکستان کی صورت میں ابھرتی ہوئی معاشی قوت کیسے قبول ہوگی۔ اِس کے علاوہ انتہائی تیزی سے دنیا کو معاشی لحاظ سے مسخر کرتا چین بھی اُسے قبول نہیں۔ اقتصادی راہداری کی صورت میں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی پاک چین دوستی نہ صرف امریکہ بلکہ بھارت کو بھی مضطرب کر رہی ہے ۔ خطّے کا چودھری بننے کا احمقانہ خواب سجائے بھارت کے پیٹ میں بھی مروڑ اُٹھ رہے ہیں اور وہ کھلم کھلا اقتصادی راہداری کے خلاف آگ اُگل رہا ہے کیونکہ اِس منصوبے کے بعد اُس کا خطّے کا چودھری بننے کا خواب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چکنا چور ہو جائے گا۔ یہ سب امریکہ بھارت مِلّی بھگت ہے جس کے ذریعے یہ ممالک پاکستان پر دباوٴ بڑھانا چاہتے ہیں لیکن شاید وہ یہ نہیں جانتے کہ آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستانی قوم ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہو جاتی ہے۔ یہ وہ قوم ہے جس کا نعرہ ہی یہی ہے کہ
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.