فرق بس اتنا ہے

ہفتہ 3 اپریل 2021

Purva Arshad

پروا شاہ

زندگی ایک خوبصورت راستہ ہے. جسے لوگ ویران راہ سمجھ کر گزر جاتے ہیں. اس راستے میں اونچی نیچی جگہ ضرور ہے. مگر وہ منزل نہیں جسے لوگ   منزل سمجھتے ہیں. اگر زندگی ہے تو موت بھی ہے. زندگی اور موت میں فرق بس اتنا ہے کہ زندگی کو لوگ اگر سمجھ کر چلیں تو زندگی منزل تک پہنچنے کی راہ ہے. اور موت وہ منزل ہے جسے لوگ زندگی میں بھول گئے.
مگر اس کے ساتھ لوگ یہ بھی بھول گئے ہیں کے یہ زندگی کی خوبصورت راہ ختم ہو کر موت کو ہی جاتی ہے.

ہم سب اگر زندگی کو خوبصورت راہ تسلیم کر سکتے ہیں تو موت کو اس راہ کی منزل اور آخری سفر سمجھ کر تسلیم کیوں نہیں کرتے.اگر زندگی ہے تو موت بھی ہے. اگر کسی راہ پر چلنا ہے تو اس کی منزل پر بھی پہنچنا ہے.

(جاری ہے)

اسی طرح اس زندگی میں لوگ ایک دوسرے کی  خوشیاں چھین کر اپنی جھولی میں ڈالتے ہیں. دوسرے کی اچھی قسمت کو اپنی قسمت بنانا چاہتے ہیں.
مگر موت کا زکر سنتے ہی ہر کسی کے دل میں ڈر کیوں آجاتا ہے.

اگر آسان موت چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کے ہم سب دنیا میں بھی دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں. اگر موت کے بعد ہم اپنے اچھے اعمال کا پلڑا بھاری کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ زندگی میں نیک اعمال کمائیں. کسی کے منہ سے نوالہ چھین کر نہ کھائیں.زندگی اور موت میں بس محتصرسا ہی فرق ہے. وہ اب ہم پر ہے کہ اچھائی سے شروات کریں یا برائی سے. اگر ہم اچھائی سے شروع کریں گے تو یہ کہانی ختم بھی اچھائی پر ہو ہو گی.

اور اگر شروات  ہی برائی، کینہ اور بخل سے ہو گی تو آخر کو برا ہی ہو گا.
جب برا ہو گا تو ہمیں اس چیز کا احساس ہو گا کہ ہم نے غلط کیا اور اب ہمارے ساتھ غلط ہو رہا تو اس سے بہتر یہ نہیں کہ برا ہونے سے پہلے ہم اچھا کر لیں تاکہ ہماری اور دوسروں کی زندگی آسان ہو سکے اور موت بھی.اگر ہم اپنے لیے کچھ اچھا نہیں کر سکتے تو دوسروں کا اچھا تو سوچ سکتے ہیں نہ تاکہ کہی ہمارے ساتھ کوئی اور یہ ظلم نہ سہ رہا ہو. کیونکہ جب کسی انسان کا دل دکھتا ہے تو خدا ناراض ہو جاتا ہے. پھر اس انسان کی زندگی اور موت دونوں ہی مشکل ہو جاتی ہیں. اچھا کریں گے تو اچھا ہو گا برا کریں گے تو برا. اس لیے ہمیشہ اس فرق کو اپنے زہن میں رکھ کے کوئی بھی کام سرانجام دیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :