اظہر نیازی کا جنت سے خط

منگل 9 نومبر 2021

 Qaiser Thethia

قیصر ٹھیٹھیہ

درود و سلام کی بڑی محفل جمی ہوئی تھی انوار حسین حقی اور رانا ادریس نے مجھے آتے دیکھ کر آپس میں سرگوشی کی اور دونوں نے بازو پھیلا کر مجھے گلے سے لگایا عجب سا ماحول تھا خوشبو ہی خوشبو تھی۔ چشموں سے شیشے جیسا پانی نکل رہا تھا۔ میں کچھ لمحات کے لیے حیران ہوا تو رانا محمد ادریس نے کہا آوآو ادھر بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔ ریشمی تکیوں تک پہنچے تو ملک شہزاداقبال، محمود جاوید خان، فیصل اعوان نے استقبال کیا اور ہیروں جیسے چمکتے ہار پہنائے۔


انوار حسین حقی نے ڈائس پر پہنچ کر میری آمد کا اعلان کیا،تو کئی شناسا  اور نا شناسا چہرے امڈ آئے۔
رانا محمد ادریس نے نعتیہ کلام کے اشعار پڑھنے کے بعد رانا اقبال احمد خان (شرر صہبائی)کو دعوت دی انہوں نے انبالوی لہجے میں اپنی مشہور نعت پڑھی تو محفل سج گئی۔

(جاری ہے)

کلیم اللہ ملک نے نرالے لب و لہجے کے ساتھ حمد و ثنا پڑھی۔ اتنے میں بھائی یاسین کندیاں والے،معین اقبال خان کندیاں۔

حاجی سعید اختر۔ حکیم ممتاز۔ شیر بہادر چغتائی۔موسی کلیم۔ یوسف کلیم بھی محفل میں پہنچے، موسٰی کلیم زیر لب مسکرا مسکرا کر مجھے گھور رہے تھے، حکیم ممتاز نے آنکھ کے اشارے سے حال احوال پوچھا۔
سب مجھے باری باری گلے سے لگا رہے تھے تقریب جاری تھی کہ ڈائس پر آکر رانا محمد ادریس نے نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت کے پرجوش نعرے لگوائے اور اعلان کیا کہ مولانا عبدالستار خان نیازی بھی پہنچ گئے ہیں۔

میں نے جھک کر ملنا چاہا لیکن انہوں نے کندھوں سے پکڑ کا سینے سے لگایا اور کہا ''کاکا سوہنڑا وت تو وی آ گیا ایں ''
تقریب سے خطاب میں مولانا عبدالستار خان نیازی کا عنوان تھا'' شفیق نبی آخرالزمان اور آج کا امتی'' انہوں نے اس پر مدلل اور پر اثر گفتگو کی۔
محمد محمود احمد ملا تو مسکرا کر پوچھا کہ تو بھی یہاں لالہ، وہ ہنسا اور کہا بس ایک نعت بچا گئی مجھے بھی۔


انوار حسین حقی نے کہا کہ محبت اہل بیت کی وجہ سے ہیں ادھر ورنہ دربدر ہوتے۔
داود انور خان نے دیکھ کر کہا کہ ادھر بیٹھ اور حال سنا سب کا۔ بلو خیل روڈ والوں کا۔
رانا ادریس اور انوار حسین حقی نے سارے دوستوں کا حال احوال پوچھا۔ رانا محمد ادریس نے کہا کہ یار اظہر کھوٹے دلوں کے کھوٹے لوگ دنیاوی مفادات کے لیے ہمیں استعمال کرتے رہے اور آج ان کے حالات دیکھ لیں، دوستوں کی دوستیاں، مفاد والوں کا مفاد وہیں کا وہیں رہ گیا، کچھ لوگ تو نام تک بیچ دیتے ہمارا،  انوار حسین حقی بولے کہ پہلو بدل بدل کر چہرے بدلنے والے کچھ بھی کر لیں آپ مثبت سوچ کے ہیں تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔


رانا ادریس نے گزرے دنوں کی یادوں میں رانا مختیار خالد، رانا امجد اقبال کی خوش گپیاں سنائیں۔
رانامحمد ادریس نے چاچا منظور بوری خیل اور رحمت اللہ خان ہزارے خیل، ملک نیک ایڈووکیٹ کا خصوصی طور پر پوچھا۔میں نے انہیں کہا کہ سارے چاچے اپنے بھتیجوں کے لیے اداس ہیں۔
پریس کلب کی سیاست کی بات چھڑ گئی تو میں نے کہا کہ میں تو اسی لیے یہاں آ گیا کہ اس کھپ سے بچ سکوں، ندیم نیازی اور رانا امجد، اختر مجاز، زبیر ہاشمی، طارق سعید اور دیگر ساتھی جانیں اور ان کا کام جانے۔


میں نے ان کو ''سرگودھا ہوں '' والا لطیفہ سنایا تو وہ بہت ہنسے اور کہا اب تو معاف کر دے بے چارے کو۔ میں نے کہا معاف تو کر دیا اب وہ خود ہی میرا خوامخواہ کا ہمدرد بن کر اپنا کیس خراب کر رہا ہے۔
رانا محمد ادریس بولے اظہر یار تیرے اور میرے وٹس ایپ گروپوں میں کچھ لوگ ہم سے اتنی زیادہ اتنی زیادہ محبت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ میرا تو ہاسا (ہنسی) ہی نکل جاتی ہے۔


انوار حسین حقی نے کہا کہ ادریس اور اظہر  اگر کسی کی صحافتی یا سیاسی دکانداری آپ کے نام کی وجہ سے چل رہی تو آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔
 رانا مختیار خالدکوہم تینوں نے یاد کیا، انوار حسین حقی نے خاص دعا بھی کی۔
کندیاں کے نوجوان صحافیوں نجیب اللہ خان اور صابر فاروق جوڑا نے پریس کلب کا جو کام کرایا اس پر سب نے انکی تعریف کی۔
منصور آفاق بھائی کا تذکرہ ہوا تو فیصلہ ہوا کہ اگلے کسی پروگرام میں ان کو بھی بلاتے ہیں۔

انوار حسین حقی نے کہا کہ جلدی کی ضرورت نہیں اچھا پروگرام کریں گے تو بلا لیں گے۔
میں نے سیاسی چٹکلہ سنایا تو رانا ادریس نے کہا کہ
پردہ نشینوں کا پردہ رکھنے کا کہا اس نے
پردے میں رہو تو پردہ رہے گا
انوار حسین حقی نے شوگر فری بسکٹ نکالتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ تم سے ملنے کے منتظر ہیں،ان سب سے مل لو پھر اب تو گپ شپ لگی ہی رہے گی۔
آج تک اتنا احوال، اگلے کسی خط میں تم سے بھی کچھ کھریاں کھریاں کرنی ہیں۔
طالب دعا
اظہر نیازی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :