کرونا سے بھی بڑا حملہ
منگل 14 اپریل 2020
(جاری ہے)
جاپانی، فرانسیسی، ترکی والے انٹرنیٹ کے متبادل نیٹ ورکس کا سوچ رہے ہیں تو کئی ممالک آٹو میشن سسٹم سے مینوئل سسٹم پر منتقل ہونے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
ٓآج دسواں دن تھا ہیکرز نے دنیا بھر کی ویب سائٹ پر پیغام بھیجا کہ دنیا گول ہے، اس کی گولائی کا مطلب تھا اس پر موجود تمام انسان برابر کے مالک ہیں، اس دنیا کے وسائل پر سب کا برابرکا حق ہے، ہم نے دس دن دنیا بھرکو ہیک کیا اور اس ہیکنگ کے دوران دنیا بھر کے 7,777,504,748 لوگوں کا ڈیٹا کنگھالا، دنیا بھر کے بڑے بینکو ں کے اکاونٹس چیک کیے، سٹاک مارکیٹس کے شیئرز کو چیک کیا، بڑے بڑے پلازوں، ہوٹلوں، زمینوں پلاٹوں،گاڑیوں کی ملکیت کو چیک کیا، بڑے بڑے بلڈرز، سوسائٹیوں، برانڈز مالکان کو اور ہر بڑے گروپ کو مکمل طور پر جانچا۔ امریکہ کے سونے کے ریزرو 8,133.5میٹرک ٹن، جرمنی کے سونے کے ریزور3,366.5میٹرک ٹن، آئی ایم ایف کے سونے کے ریزرو2,814.0 میٹرک ٹن سمیت دنیا بھر کے سونے کے ذخائر کا بھی جائزہ لیا۔
ہیکرز نے آگے جا کر لکھا کہ ہم دنیا بھر کے غریب افراد کو مبارکباد دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ہم نے تمام رقوم، ڈالرز، یوروز، درہم، دینار، روپے، ین،پاونڈ،ٹکے دنیا بھر کی آبادی میں برابر میں تقسیم کر دیے ہیں، سیٹھ کنگال ہوگئے ہیں لیکن جھونپڑی والے کا اکاونٹ بھی کھل گیا ہے اس میں اس کے حصے کی رقم بھی موجود ہے، فٹ پاتھ پر سونے والا کسی نہ کسی پلازے کا مالک بنا دیا ہے، ریڑھی والا کو سٹاک مارکیٹ کے شیئرز منتقل ہو گئے ہیں، کئی بڑے گروپس کی ڈائریکٹر شپ میں مزدور آ گئے ہیں۔ گاڑیوں اور تجوریوں کی ملکیت اور پن کوڈ چینج کر دیے گئے ہیں،ان کے کریڈٹ کارڈز اب خالی پلاسٹک کارڈ زرہ گئے ہیں۔ ان کے فنگر پرنٹس تک سسٹم سے واش کر دیے گئے ہیں۔ ان کے ای میل، ویب ایڈریس سب کچھ ماضی بن چکا، ان کا موبائل ڈیٹا فارمیٹ ہوچکا ہے، ان کے محفوظ نمبرز ڈیلیٹ کر دیے گئے۔ سیٹھوں کے موبائل نمبر زکی سمز تک بلاک یا بے کار کرکے یہی سمز چھابڑی والے کے فونز میں ایکٹو کر دی گئی ہیں۔ اپنے اپنے فون پر ایک منٹ بعد میسج چیک کریں آپ کے حصے میں جو کچھ آیا اس کی ملکیت کا تفصیلی میسج آپکو بھیج دیا گیا ہے۔
ہاں ہم نے دنیا کو کنگال کر دیا ہے ہاں ہم نے غریبوں کو مالا مال کر دیا ہے۔ ہیکرز نے لکھا کہ ایک منٹ بعد نئی دنیا کا آغاز ہوگا۔غریبوں کی دنیا۔نئی دنیا۔
اس نامعلوم شخص نے کہا کہ تم یہ کہانی اگلے سال اگست میں لکھنا۔ میں نے آج ہی لکھ دی کیونکہ مجھے یقین نہیں کہ اگلے سال اگست تک میں لکھنے کے قابل ہوں گا بھی سہی کہ نہیں۔ میری طرح کے کئی لوگ اسے فرضی کہانی سمجھتے ہوئے اسے جھٹلانے کی دلیلیں دیں گے لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ اگر ایسا واقعتا ہوگیا تو وہ دنیا کیسی ہوگی؟
ویسے فی الحال تو یہ سوچنے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا کرونا آخری آفت ہے اور ہم اس آفت سے بچ کر کچھ سیکھ پائیں گے؟ کیا ہم آج بھی نئی آفت کو دعوت دے رہے ہیں؟ کیا کرونا کے بعد کی دنیا کو نئی دنیا کہا جا سکے گا؟ کیا ہم آج صحیح کر رہے ہیں یا غلط کرکے غلطیاں دہرا رہے ہیں؟ کیا کرونا سے سیکھنے کی بجائے ہم اسے کمانے، دل بہلانے کا ذریعہ بنا چکے ہیں؟
ہاں ایک بات بھول گیا تھا ہیکرز نے آخری لائن میں لکھاتھا اللہ کے ساتھ کمیونی کیشن سسٹم کبھی بھی ہیک نہیں ہوتا بشرطیکہ آپ خود اس رابطے کو منقطع نہ کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
قیصر ٹھیٹھیہ کے کالمز
-
آنے والا دسمبر، حلوہ اور اپوزیشن
جمعرات 11 نومبر 2021
-
اظہر نیازی کا جنت سے خط
منگل 9 نومبر 2021
-
ن کا نقطہ اور شہر اقتدار
پیر 25 اکتوبر 2021
-
جدید جنگ اور کمیونیکیشن سسٹم
جمعہ 30 اپریل 2021
-
حضرت مولاناحسین علی میانہ
اتوار 26 اپریل 2020
-
میرا خواب ڈیجیٹل عدالتی نظام
جمعرات 16 اپریل 2020
-
حج سے پہلے حج
بدھ 15 اپریل 2020
-
کرونا سے بھی بڑا حملہ
منگل 14 اپریل 2020
قیصر ٹھیٹھیہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.