جدید جنگ اور کمیونیکیشن سسٹم

جمعہ 30 اپریل 2021

 Qaiser Thethia

قیصر ٹھیٹھیہ

اگر آپ صبح اٹھیں اور آپ کا موبائل فون، انٹرنیٹ، وائی فائی، لینڈ لائن فون نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ چکاہو۔ آپ بھاگم بھاگ ٹی وی آن کریں تو کوئی بھی چینل نا آ رہا ہو۔ آپ یقینا پریشان ہوں گے اور قریبی تھانے یا پولیس آفس جائیں اور وہاں تھرتھلی مچی ہوئی ہو کہ وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم اپنا کام چھوڑ چکا ہے۔
آپ اضطراب اور پریشانی کی اس حالت میں ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچیں اور وہاں ضلعی کنٹرول روم میں نصب انٹرانیٹ چیک کریں تو وہاں بھی کمیونیکیشن سسٹم ہیک ہو چکا ہو۔

آپ کو یاد آئے کہ غیر ملکی بینک نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ حاصل کر رکھی ہے اور وہاں کوئی نہ کوئی ضرور رابطہ ہوگا۔ آپ وہاں پہنچیں تو بینک کا تمام عملہ گیلری میں پریشان کھڑا پائیں کہ تمام سیٹلائٹ انٹرنیٹ آف ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

اے ٹی ایم مشینیں بند ہو چکی ہیں۔ اتنی دیر میں کمیونیکیشن بلیک آوٹ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہو اور آپ بازار میں ریڈیو تلاش کر رہے ہوں کہ شاید وہاں سے کوئی خبر مل سکے۔

آپ بڑی مشکل سے ایک دکان سے ریڈیو سیٹ خریدیں اور جلدی جلدی آن کریں تو غیرملکی نشریاتی ادارہ بتا رہا ہو کہ بھارت اور پاکستان میں کمیونیکیشن سسٹم مکمل طور پر ہیک ہو گیا ہے۔ انٹرنل ایکسچینجز اور زیر زمین بین الاقوامی فائبر آپٹک، وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم، حتی کہ سیٹلائٹ فون تھرایا، سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور انٹرانیٹ کو بھی ہیک کر لیا گیا ہے جس سے دونوں ممالک میں بینکنگ، سٹاک ایکسچینجز سمیت میڈیا ہاوسسز اور دیگر سروسز معطل ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

کابل اور قندھار سے ہمارے نمائندگان کے مطابق کمیونیکیشن بلیک آوٹ کے بعد دونوں ممالک کے عسکری ادارے ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ دونوں ممالک کے ماہرین کمیونیکیشن سر جوڑ کر بیٹھے ہیں تاکہ نظام کو بحال کیا جا سکے۔ ادھر دبئی سے سائبر سیکیورٹی کی روسی ٹیم بھی پاکستان پہنچ رہی ہے تاکہ ہیکنگ سے متاثرہ نظام کی بحالی میں مدد دے سکیں۔
بھارت میں ہونے والے الیکشن اس ہیکنگ کی وجہ سے منسوخ ہونے کی متضاد اطلاعات بھی آ رہی ہیں۔

دہلی سے لندن پہنچنے والی فلائٹ کے مسافروں نے بتایا کہ کمیونیکیشن سسٹم ہیک ہونے کے بعد افرا تفری تھی، ہم مینوئل بورڈنگ لے کر وہاں سے نکلے سسٹم معطل ہونی کی وجہ سے فلائٹ دو گھنٹے لیٹ ہوئی۔
تہران سے ہمارے نمائندے کے مطابق کمیونیکیشن بلیک آوٹ سے متعلق مختلف افواہیں دونوں ممالک میں گردش کر رہی ہیں۔ ایک افواہ کے مطابق دونوں ممالک کی ملی بھگت سے یہ سب کیا جا رہاہے، جبکہ کچھ لوگوں کا دعوی ہے کہ اسرائیل اس خطے میں کوئی ایڈونچر کرنا چا رہا تھا اور اس نے پاکستان کا کمیونیکیشن سسٹم جام کیا اور پھر پانچ منٹ بعد پاکستانی مارخوروں نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے بھارت کا کمیونیکیشن سسٹم بھی جام کر دیا۔

ایک مدرسے کے طالب علم نے اسے دجال کی آمد سے تشبیہ دی اور ایک دکاندار نے سارا ملبہ حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ اس نے جان بوجھ کر مین سوئچ بند کر دیا ہے۔
ہمارے ٹیکنالوجی ماہر سانجم فا نے کہا کہ کوئی ایک فرد یا ادارہ ایسا نہیں کر سکتا اس کے لیے ہیکرز کے مختلف گروہ اور ادارے مل کر ہی ایسا کر سکتے ہیں تاہم وہ اس بات پر حیران تھے کہ سیٹلائٹ کمیونیکیشن کو جام یا معطل کرنا بہت ہی مشکل بلکہ نا ممکن کام ہے۔

مختلف سیٹلائٹس پر موجود چینلز کو بند کرنا بھی بظاہر مشکل کام ہے۔ انٹرانیٹ اور باہمی رابطوں کے منقطع ہونے سے لگتا ہے کہ اس کام کے لیے جدید ترین وائرس تیار کیا گیا ہے جسے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ بیک وقت سسٹم میں داخل کیا گیا۔
ابھی آپ خبریں سن ہی رہے ہوں کہ بڑا بیٹا بھاگتا ہوا آئے اور بتایا کہ ابو ٹی وی آن ہو گیا ہے پر اس پر کوئی عجیب سا چینل لگا ہوا ہے۔

آپ ٹی وی پر ریموٹ سے جو بھی چینل تبدیل کریں اس پر ایک ہی چینل لگا ہوا ہو۔ اس پر ایک یہودی راہب انگریزی میں بتا رہا ہو کہ ہم نے دنیا بھر کے سسٹم کو ہیک کرنے کا کامیاب تجربہ آج دو ممالک بھارت اور پاکستان سے کیا۔ ہمارے یہودی ٹیلی کام و سوفٹ ویئر انجینئرز اس منصوبے پر گزشتہ  3 سال سے کام کر رہے تھے۔ اس منصوبہ کے تحت بھارت اور پاکستان کا چناو اس لیے کیا گیا کہ یہ کٹر ڈھیٹ ممالک ہیں اور یہاں اس نظام کے ہیک ہونے سے اموات کا ڈر نہیں تھا۔

اگلے دو گھنٹے میں نظام بحال ہو جائے گا لیکن سنیئے ہندو اور مسلم اپنے اپنے فرقوں اور ذات پات میں الجھے رہو۔ ہم ہی راج کرنے والے ہوں گے ۔
یہودی راہب بتا رہا تھا کہ جدید جنگ کا جدید ہتھیار کمیونیکیشن سسٹم ہے اگر اس پر قابو کر لیا جائے تو کوئی بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ یہودی راہب نے کہا کہ ہمارے انجینئرز متبادل کمیونیکیشن، جدید ترین سوفٹ ویئرز، ایپلیکیشن، پروگرامنگ کے ذریعے تمام دنیا کے ڈیٹا، شخصی معلومات حاصل کر چکے ہیں اور وہ انہیں کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :