
مجھ کو چھاوٴں میں رکھا اور خود جلتا رہا دھوپ میں
ہفتہ 19 جون 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
قرآن پاک کے احکامات اور نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمودات کی روشنی میں والدین ( یعنی دونوں) کی خدمت واطاعت کا حکم دیا گیاہے۔ اگر ماں کی طرح باپ کی عظمت کا پاس رکھتے ہوئے اس کی اطاعت ،فرمان برداری ،خدمت اورتعظیم کرکے رضاحاصل کی جائے تو اللہ پاک کی طرف سے دین ودنیا دونوں کی کامیابیاں ، سعادتیں اورجنت کی بیشمار نعمتیں نصیب ہوسکتی ہیں۔
باپ کی عظمت کے بارے میں ایک قصہ عرض ہے کہ ایک بار ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور شکایت کی کہ میرے والد نے میرا سب مال لے لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والد کو بلا کر لاوٴ۔ اسی وقت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب اس لڑکے کا والد آجائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پوچھیں کہ وہ کلمات کیا ہیں جو اس نے دل میں کہے ہیں، اور اس کے کانوں نے بھی ان کو نہیں سنا۔“ جب وہ نوجوان اپنے والد کو لے کر آیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ کا بیٹا آپ کی شکایت کرتا ہے کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کا مال چھین لیں ؟ والد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اسی سے پوچھ لیں کہ میں اس کی پھوپھی ، خالہ یا اپنے نفس کے سوا کہیں خرچ کرتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پس حقیقت معلوم ہو گئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے والد سے دریافت فرمایا وہ کلمات کیا ہیں جو تم نے دل میں کہے اور تمہارے کانوں نے بھی ان کو نہیں سنا ؟اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو بات کانوں نے بھی نہیں سنی اس کی اطلاع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہو گئی ۔ پھر اس نے کہا کہ میں نے چند اشعار دل میں پڑھے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اشعار ہمیں بھی بتاؤ۔ اس صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں نے دل میں یہ کہا تھا” میں نے تجھے بچپن میں غذا دی اور جوان ہونے کے بعد تمہاری ہر زمہ داری اٹھائی تمہارا سب کچھ میری کمائی سے تھا۔ جب کسی رات تمہیں کوئی بیماری پیش آگئی تو میں نے رات نہ گزاری مگر سخت بیداری اور بیقراری کے عالم میں۔ مگر ایسے جیسے کہ بیماری تمہیں نہیں مجھے لگی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے تمام شب روتے ہوئے گزار دیتا۔ میرادل تمہاری ہلاکت سے ڈرتا رہا، اس کے باوجود کہ میں جانتا تھا کہ موت کا ایک دن مقرر ہے۔ جب تو اس عمر کو پہنچ گیا تو پھر تم نے میرا بدلہ سخت روئی اور سخت گوئی بنالیا، گویا کہ تم ہی مجھ پر احسان و انعام کر رہے ہو۔ اگر تم سے میرا حق ادا نہیں ہو سکتا تو کم از کم اتنا ہی کر لیتے جیسا ایک شریف پڑوسی کیا کرتا ہے۔ تو نے مجھے کم از کم پڑوسی کا حق ہی دیا ہوتا۔ میرے ہی مال میں مجھ سے بخل سے کام نہ لیا ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ سنا تو بیٹے کو فرمایا ”انت و مالک لا بیک “ کہ تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے“(معارف القرآن )۔قارئین کرام دیکھئے کہ اولاد کے ستائے باپ کے دل سے نکلے الفاظ کس طرح عرش الٰہی تک پہنچے، اور رحمت الٰہی جوش میں آئی ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں، اگر کسی کویہ نعمت حاصل ہے اوروہ ان کی خدمت واطاعت کررہاہے تو وہ بڑاسعادت مند اوراللہ کا محبوب بندہ ہے۔ قرآن پاک کے احکامات اور فرمودات رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میں جا بجا والدین کی خدمت واطاعت کا حکم دیاگیا ہے۔اولادکی بہترین تعلیم وتربیت کی غرض سے والد کا کردار ذرا سخت ہوتا ہے،جبکہ اس کے برعکس ماں کی حد سے زیادہ نرمی اور لاڈ پیارسے اولاد نڈراور بے باک ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی تعلیم ،تربیت اورکردار پربرا اثر پڑتا ہے،جب کہ والد کی سختی،نگہداشت اورآنکھوں کی تیزی سے اولاد کو من مانیاں کرنے کا موقع نہیں ملتا، شایدیہی وجہ ہے کہ اولاد باپ سے زیادہ ماں کے قریب ہوتی ہے، لیکن اولادیہ نہیں جانتی کہ اس کے والد کو گھر چلانے اور تعلیم وتربیت کا مناسب اہتمام کرنے کی لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ وہ باپ ہی ہوتا ہے جو اپنے اہل وعیال اور اولادکو پالنے کے لیے خود بھوکا رہ کریا روکھی سوکھی کھاکرگزارہ کرتا ہے، لیکن پوری کوشش کرتا ہے کہ اس کے بچوں کو اچھاکھانا پینا، لباس ، تعلیم اور تربیت میسرہو۔ اولاد کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے سوا والدین کے ہر حکم کی تعمیل کریں، ان کی رائے کو ترجیح دیں ، اور خاص طور پر جب والدین بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو پھر ان کے احساسات کا خیال رکھتے ہوئے ان سے محبت و احترام سے پیش آئیں۔ اور اپنی مصروفیات میں سے مناسب و قت ان کے لیے خاص کردیں، ان کی دل وجان سے خدمت واطاعت کریں کیونکہ اولاد کی ترقی و کامیابی کے لیے باپ سے زیادہ مخلص کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ قارئین کرام میرے والد محترم کے لیے بھی دعائے مغفرت کیجئے جو کہ چند روز قبل اچانک داغ مفارقت دے گئے،اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ بلاشبہ ان کی شخصیت اس شعر کے مصداق تھی۔
مجھ کو چھاوٴں میں رکھا اور خود جلتا رہا دھوپ میں
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کے روپ میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.