
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
اس وقت کرفیو کے باوجود پوری وادی سراپا احتجاج ہے اور ”آزادی آزادی“ کی صداؤں سے گونج رہی ہے۔ جبکہ تحریک آزادی کے دوران بھارتی بربریت سے شہید ہونے والے نوجوانوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جارہا ہے اس سے بھارتی حکمرانوں کے دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔ د نیا بھر میں انسانیت کی اعلیٰ اقدار سے محبت کرنے والے لوگ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظرآرہی ہے۔ مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود آزادی آزادی کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوام عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آرٹیکل35 اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق بھی صرف کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔ بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 35 اے کوختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے اور پھر اسے ختم کرکے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ مستحکم بنایا جائے ۔
حکومت پاکستان کی جانب سے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا گیا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے بہتر سال کے بعد تک اس مسئلے کے حل کے سلسلے کی کوششیں جاری ہیں، جس کے لئے کئی فارمولے اور معاہدے ہو چکے ہیں لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا ۔ جہاں تک بڑی طاقتوں کا تعلق ہے ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو کیونکہ یہ تاریخی خطہ لا محدود وسائل و معادنیات کا مالک ہے ،اور کہیں یہ خود آپس میں کوئی سمجھوتہ نہ کر لیں،اور یہ اپنی مرضی سے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔ نہتے کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم کا سلسلہ رکوانے اور پاکستان بھارت دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن و استحکام کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، اور پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاناضروری ہے۔ کیونکہ مسئلہ کشمیر دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی کی وجہ سے تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں، ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس پر دونوں ملک بہت نیچے ہیں، جبکہ مسئلے کے بنیادی فریق ریاستی عوام بنیادی حقوق سے محروم ،منقسم اور ریاستی جبر کا شکار ہیں، اس پورے خطے میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے اس تنازعہ کا حل ناگزیر ہے۔ امریکہ ، روس ، چین اور دوسری بڑی طاقتوں سمیت پوری عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کرتے ہوئے یو این قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.