این ایل ای کیخلاف احتجاج کیوں

جمعرات 15 جولائی 2021

Saad Maqsood

سعد مقصود

‏پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے میں ہر طبقہ اپنے مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرتا نظر آتا ہے کبھی سیاسی جماعتیں مہنگائی بیروزگاری کے خلاف اور کبھی اپوزیشن جماعتیں حکومتی پالیسوں کے خلاف سراپا احتجاج نظر آتے ہیں کبھی کسان اسلام آباد کا رُخ کرتے ہیں تو کبھی استاد اپنی تنخواہوں میں اضافے کے لیے سراپا احتجاج نظر آتے ہیں اس ساری صورتحال میں وہ طبقہ جسے ملک کا سب سے پڑھا لکھا اور ذہین طبقہ سمجھا جاتا ہے جو محنت اور قابلیت کی بنیاد پر ایک لمبا عرصہ پڑھنے کے بعد مسیحا بنتے ہیں میری مراد طب کے شعبہ سے وابستہ ڈاکٹرز سے ہے جو قوم کے مسیحا ہیں پچھلے کچھ ماہ سے قوم کے یہ مسیحا ایک کالے قانون NLE  ( نیشنل لائسنسنگ ایگزیم ) کے خلاف سراپا احتجاج ہیں وہ لوگ جو ابھی میڈیکل کالجز میں پڑھ رہے ہیں وہ بھی اور جو پڑھ کر اس وقت مختلف ہسپتالوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ بھی اس قانون کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)


اس مسئلہ پر ڈاکٹرز حضرات کا موقف جاننے کے لیے اپنے دوست ڈاکٹر اسامہ سے رابطہ کیا ڈاکٹر زید حمید سے موقف جانا آخر مسئلہ ہے کیا اور پھر چند سطور تحریر کرنے کا سوچا ۔۔۔
این ایل ای ایک ایسا امتحان ہے جو ہاوس جاب کے بعد ڈاکٹرز کو لازمی دینا ہو گا جس میں کامیابی کے بعد ہی ڈاکٹر کو پریکٹس کرنے کا لائسنس جاری کیا جائے گا اور ایک سال میں یہ امتحان دو دفعہ یعنی چھ چھ ماہ کے وقفے سے لیا جائے گا اور اس کی فیس 20 ہزار روپے  PMC ( پاکستان میڈیکل کمیشن)  جو کہ حکومتی ادارہ ہے اُس نے مقرر کی ہے اس امتحان سے پہلے جو نظام میڈیکل کی فیلڈ کے لیے حکومت نے بنایا تھا اُسکے تحت پانچ سال میڈیکل کی تعلیم اور امتحانات سالانہ دینے کے بعد ایک ڈاکٹر ہاوس جاب کرتا تھا اور اُسے ہاوس جاب کی بنیاد پر لائسنس کا اجرا کر دیا جاتا تھا اور پھر وہ اپنی پریکٹس کر سکتا تھا ۔

اس نظام میں بہت سے مسائل ہیں بجائے پرانے نظام کو بہتر کرنے کے ایک نیا نظام اور ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا جبکہ تمام میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کو معیار تعلیم بہتر بنانے کا کہا جاتا بجائے اس کے کہ آپ ایک نیا قانون لاگو کر دیں ۔۔۔ ڈاکٹرز کا اس معاملہ ایک اور نقطہ یہ بھی ہے کہ جب بھی کوئی نیا قانون لاگو کیا جاتا ہے تو اُسکا اطلاق اُس قانون کے آنے کے بعد جو لوگ فیلڈ میں آئیں اُن پر اطلاق کیا جاتا ہے مگر حکومت وقت نے این ایل ای کو سابقہ لوگوں پر بھی لاگو کر دیا کہ جو لوگ پی ایم سی بننے سے پہلے بھی موجود تھے وہ بھی اس امتحان کو لازمی دیں گے مثال کے طور پر قانون پاس ہو کہ شراب پینا منع ہے تو یہ قانون اُس پر لاگو ہو گا جو قانون کے آنے کے بعد شراب پیتا پکڑا جائے اُس پر نہیں جس نے کچھ ماہ پہلے شراب پی تھی تو اُس پر بھی لاگو کر دیا جائے ۔

۔ ڈاکٹرز کا موقف یہ بھی  ہے کہ این ایل ای کے اس امتحان کے بعد اگر کسی ڈاکٹر نے سپیشلائزیشن کرنی ہے تو اُسے مذید ایک امتحان دینا پڑے گا۔۔۔
حکومتی ادارے کا موقف یہ ہے کہ میڈیکل کے میعار کو بہتر بنانے کے لیے ایسے امتحان کا قانون لاگو کیا گیا ہے دنیا ہے میں ایسا امتحان مختلف ممالک میں لایا جاتا ہے ۔۔
دو طرفہ موقف کے بعد حکومت وقت سے میری دست بستہ عرض ہے اگر آپ کو لگتا ہے معیار تعلیم میڈیکل کے شعبہ کا کم ہو گیا ہے تو معیار کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیجیے سرکاری ہسپتالوں کا معیار اگر گرا ہے تو ذمہ دار حکومت وقت ہے بقول ایک ڈاکٹر کے جب ہم ہاوس جاب کرتے تھے تو پانی کی بوتل تک اپنے پیسوں سے لے کر پیتے تھے ڈاکٹرز کو سہولیات کی عدم فراہمی ہے تو عام عوام کو کیا سہولت ملتی ہو گی؟؟
اگر آپ نظام کی بہتری کی بات کرتے ہیں تو پہلے اس کیلئے ماحول سازگار کریں۔

جو آئندہ آنے والے طلباء ہیں ان پہ دھیرے دھیرے اس نظام کا نفاذ کریں تاکہ وہ نئے نظام سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ موجودہ نظام کے تحت فارغ التحصیل ہونے والے طلباء پہ نئی پالیسی لاگو کرنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟؟
آپ بات کرتے ہیں معیار کی تو حضور یہ معیار آپ لوگوں کا ہی بنایا ہوا ہے۔ پی ایم ڈی سی جو اب پی ایم سی ہو گیا اس نے ایسے اداروں کی منظوری ہی کیوں دی جس سے معیار خراب ہوا؟؟؟؟
اگر سرکاری اداروں کا معیار خراب ہے تو ادھر سے نکلنے والے طلباء ہسپتال کیسے چلا رہے ہیں؟؟؟
اور یہی طلباء پوری دنیا کے امتحانات میں کیسے کامیاب ہو جاتے ہیں؟؟؟؟
آپ نے 20k فیس رکھی ہے جبکہ اس سے پہلے پانچ سال امتحان ہوتے ہیں جس کی فیس اچھی خاصی ادا کی جاتی ہے جب ان امتحانات سے گزارا ہے تو اس امتحان کی کیا وجہ ہے؟؟؟؟
پھر آپ کہتے ہیں کہ اس امتحان کی تیاری کروائی جائے گی۔

پروفیسرز مدد کریں گے۔ آسانی سے پاس ہو جائے گا۔
اگر پروفیسرز نے اس امتحان کیلیے مدد کرنی ہے تو پہلے وہ کیا کرتے ہیں؟؟؟؟
پہلے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے کیا؟؟؟
اگر آسانی سے ہی پاس ہو جائے گا تو پھر رکھا ہی کیوں ہے؟؟؟؟
 یہ محض کرپشن کا بہانہ ہے۔ پرائیویٹ مافیا کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔ وہ لوگ پیسے کے زور پر پیپر لیک کروائیں گے۔

پیسے کے زور پر اپنے لوگوں کو کامیاب کروائیں گے۔ تیاری کے نام پہ پیسے بٹورے جائیں گے۔
عام طلباء کا استحصال ہو گا اور سرکاری اداروں کو کمزور کیا جائے گا۔
حکت وقت کو چاہیے کہ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات کو سُنے اور قوم کے مسیحا جن کو ہسپتالوں میں ہونا چاہیے اُن کو سڑکوں پر آنے سے روکا جائے تعلیمی نظام بہتر کیجیے مگر احسن انداز میں بتدریج کیجیے نا اہل لوگوں سے کرپٹ لوگوں سے اداروں کو آزاد کیجیے تاکہ سب سے اہم شعبہ طب بہتری کی طرف گامزن ہو ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :