
فِکرِ اقبال رح
پیر 8 نومبر 2021

تمثیل فاطمہ جلبانی
ایک ستارہ مشرق جو 9 نومبر1877 کو فکروں کا مخزن لیے نمودار ہوا۔ اس وقت کوئی نہیں جانتا تھا کہ علامہ اقبالؒ ہمارے لیے ہدیہ الٰہی ہے۔ اگر چہ ان کی زندگی میں نشیب و فراز تھے جو ہر انسان کی زندگی میں ہوتے ہیں مگر چونکہ وہ ایک فرض شناس انسان تھے اس لیے ایک لمحے کے لیے بھی اپنے فرض سے غفلت نہ برتی۔
انہوں نے اپنے افکارات کو شاعری کے سانچے میں ڈھال کر اپنی سوئی ہوئی قوم تک منتقل کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ بیدار ہوسکیں۔ وہ مسلمانوں کے لیے درد دل رکھتے تھے۔وہ سب مسلمانوں میں انقلاب برپا کرنا چاہتے تھے۔وہ خود ایک انقلابی شخصیت تھے اس لیے ان کی شاعری بھی انقلابی شاعری ہے جو ہر دور میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس لیے رہبر معظم علی خامنوای ڈاکٹر اقبالؒ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ "اقبالؒ کی ہی بانگ درا تھی جس نے ہماری قوم کو بیدرا کیا"۔
ڈاکٹراقبالؒ کی زندگی کا محض ایک ہی ہدف تھا اور وہ تھا کہ مسلمانوں کو ان کی اصلیت کی طرف پلٹانا جسے وہ کھوچکے تھے۔
علامہ اقبالؒ نے تعلیماتِ قرآن کو اپنی شاعری کی صورت میں بھی بیاں کیا ہے اس لیے ان کی شاعری کو "تفسیر قرآں" بھی کہا جاتا ہے۔حقیقت میں ان کے افکارات کا منبع قرآن مجید ہی تھا۔
آپ چونکہ مشرقی تھے اس لیے ان کو "شاعر مشرق" کے لقب سے بھی نوازا ہے یعنی عالم مشرق میں ڈاکٹر اقبال جیسا شاعر کوئی نہیں۔لیکن اگر آپ کو شاعر عالم بھی کہا جائے تب بھی اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔کیونکہ ڈاکٹر اقبالؒ کی شخصیت اور شاعری ہی اتنی جالب اور متاثر کنندہ ہے کہ مفکرین جہان بھی آپ سے متاثر ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جیسے امریکہ کی ڈاکٹر شیلا میکڈونف (Sheila McDonough) کا تبصرہ اقبالؒ کی اسلام سے اٹوٹ وابستگی کے بیان میں حرفِ آخر کی حیثیت رکھتا ہے:
“ہمیں یہ امر ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ ان کی شعری زبان کی جڑیں اردو اور فارسی کی شاعری کی قدیم اور شان دار روایات میں پیوست ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اقبال کی تصویر کاری سے ابھرنے والے تمام ممکنہ کنایے اور مضمرات اس کی سمجھ میں آگئے ہیں، بالخصوص ان اذہان میں جو اقبال کی مانند مسلمانوں کے ادبی ورثے سے واقف نہیں ‘‘۔
پر افسوس جن کے لیے یہ ہدیہ الٰہی تھے انہوں نے ان کے جانے کے بعد بھی قدر نہ کی۔ جب تک ہم کسی شخصیت کے مقام کو سمجھیں گے نہیں،تب تک ہم اس سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ فِکرِاقبالؒ کو ہماری فکروں میں ہونا ضروری ہے کیونکہ جس فکر سے پاکستان بنا ہے جب تک وہ فکر
ہماری فکروں میں پروان نہیں چڑھے گی تب تک پاکستان بھی پروان نہیں چڑھے گا۔
فکری رشد کے لیے ضروری ہے کہ ہم بڑے اور بہترین مفکرین کا مطالعہ کریں اور فکری پروز کے لیے لازم ہے کہ فِکرِاقبالؒ کا مطالعہ کریں۔کیونکہ اقبالؒ کی شاعری کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی اور عالم میں بیٹھ کر لکھ رہے ہیں یا سارے حقائق ان کے لیے عیاں ہیں۔ جیسا کہ خود فرماتے ہیں:
(جاری ہے)
علامہ اقبالؒ نے تعلیماتِ قرآن کو اپنی شاعری کی صورت میں بھی بیاں کیا ہے اس لیے ان کی شاعری کو "تفسیر قرآں" بھی کہا جاتا ہے۔حقیقت میں ان کے افکارات کا منبع قرآن مجید ہی تھا۔
آپ چونکہ مشرقی تھے اس لیے ان کو "شاعر مشرق" کے لقب سے بھی نوازا ہے یعنی عالم مشرق میں ڈاکٹر اقبال جیسا شاعر کوئی نہیں۔لیکن اگر آپ کو شاعر عالم بھی کہا جائے تب بھی اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔کیونکہ ڈاکٹر اقبالؒ کی شخصیت اور شاعری ہی اتنی جالب اور متاثر کنندہ ہے کہ مفکرین جہان بھی آپ سے متاثر ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جیسے امریکہ کی ڈاکٹر شیلا میکڈونف (Sheila McDonough) کا تبصرہ اقبالؒ کی اسلام سے اٹوٹ وابستگی کے بیان میں حرفِ آخر کی حیثیت رکھتا ہے:
“ہمیں یہ امر ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ ان کی شعری زبان کی جڑیں اردو اور فارسی کی شاعری کی قدیم اور شان دار روایات میں پیوست ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اقبال کی تصویر کاری سے ابھرنے والے تمام ممکنہ کنایے اور مضمرات اس کی سمجھ میں آگئے ہیں، بالخصوص ان اذہان میں جو اقبال کی مانند مسلمانوں کے ادبی ورثے سے واقف نہیں ‘‘۔
پر افسوس جن کے لیے یہ ہدیہ الٰہی تھے انہوں نے ان کے جانے کے بعد بھی قدر نہ کی۔ جب تک ہم کسی شخصیت کے مقام کو سمجھیں گے نہیں،تب تک ہم اس سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ فِکرِاقبالؒ کو ہماری فکروں میں ہونا ضروری ہے کیونکہ جس فکر سے پاکستان بنا ہے جب تک وہ فکر
ہماری فکروں میں پروان نہیں چڑھے گی تب تک پاکستان بھی پروان نہیں چڑھے گا۔
فکری رشد کے لیے ضروری ہے کہ ہم بڑے اور بہترین مفکرین کا مطالعہ کریں اور فکری پروز کے لیے لازم ہے کہ فِکرِاقبالؒ کا مطالعہ کریں۔کیونکہ اقبالؒ کی شاعری کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی اور عالم میں بیٹھ کر لکھ رہے ہیں یا سارے حقائق ان کے لیے عیاں ہیں۔ جیسا کہ خود فرماتے ہیں:
مجھے رازِ دو عالم دل کا آئینہ دکھاتا ہے
وہی کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے
خداوند متعال ہم سب کو اقبالؒ جیسی عظیم شخصیت کا کرنے کی توفیق دے تاکہ ان ہی فکروں کے ساتھ ہم اپنے ملک عزیز کی خدمت کرسکیں۔(آمین)وہی کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.