سیکرٹریز تعلیم پنجاب کیلئے لمحہ فکریہ

جمعرات 15 اپریل 2021

Tariq Majeed Khokhar

طارق مجید کھوکھر

ضلع جہلم میں مردانہ و زنانہ سکولوں میں 70فیصد ادارے بغیر ریگولر ہیڈ کے چل رہے ہیں اس کی وجہ محکمہ اور حکومت پنجاب کی عدم دلچسپی ہے کیونکہ حیران کن بات یہ ہے کہ حالیہ بنیادی پے سکیل 16سے 17میں ہونے والی ترقی میں بطور ہیڈ ماسٹر 900میں سے 160افراد کو ترقی یاب کیا گیا جبکہ 500اساتذہ نے بطور ہیڈ ماسٹر ز نہ لگنے کے لیے سٹام پیپر جمع کروا دیا کہ ہم نے پروموشن نہیں لینی ، کیونکہ اس کی وجہ ان کا پروموشن آخری سالوں میں ہوتا ہے جب ٹیچر ریٹائرمنٹ کے قریب اور اس کی سروس 35سال ہو چکی ہوتی ہے اس لیے وہ آخری ایک سال بطور ہیڈ ماسٹر ڈیوٹی جوائن نہیں کرتے حکومت نے باقی 260میل ٹیچرز کو ریفر کر دیا حالانکہ وہ لوگ ہیڈ لگنا چاہتے تھے جبکہ حکومت نے اس ریفر ہونے کی وجہ 2014کا سر وس رول ہے حالانکہ نومبر 2020میں سیکر ٹری ایجوکیشن پنجاب نے QDCکر کے ایم اے ایجوکیشن اور ایم ایڈ کو ڈبل ڈگری قرار دیا یعنی کہ یہ اکیڈمک بھی ہے اور پروفیشنل بھی لیکن QDCکے 5ماہ کے بعد 160ہیڈ ٹیچرز کے آرڈرز جاری کر دیے گئے لیکن تا حال سروس رول 2014میں ترمیم نہیں کروائی گئی تا کہ کم سے کم سیٹیں پر کی جا سکیں ۔

(جاری ہے)

ضلع جہلم 70سے 80فیصد سرکاری سکول ریگولر ہیڈ سے خالی ہیں اسی لیے تعلیم کا برا حال ہے پرائیویٹ سکول چھایے ہوئے ہیں باقی سر کاری محکموں میں ہر ایک کو 35سالا سروس میں 4دفعہ ترقی ملتی ہے لیکن عجیب بات ہے کہ محکمہ ایجوکیشن میں 35سال میں صرف ایک دفعہ ۔ اگر ان کی ترقیاں بھی دوسرے محکموں کی طرح کی جائیں تو اس سے نا صرف تعلیم اور ماحول بہتر ہو گا بلکہ تمام ٹیچرز کو ان کے حقوق ملیں گے ۔

ضلع جہلم کا یہ حال ہے کہ یہ بہت چھوٹا ضلع ہے تو باقی اضلاع کا کیا حال ہوگا ؟ کیونکہ صوبہ میں شرح خواندگی بڑھنے کی بجائے دن بہ دن کم ہو رہی ہے اس لیے حکومت پنجاب کو سردار محمد عثمان بزدار وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ایک ایسی تعلیمی اصلاحات تعلیم کے شعبہ میں لانی چاہیے کہ لوگوں کا سر کاری سکولوں میں حصول تعلیم کیلئے رجحان بڑھنا چاہیے جس کیلئے حکومت کو ایک ایسی پالیسی بنانی چاہیے کہ اساتذہ کو دوسرے محکموں کی طرح وقت پر ترقی ، بہتر تعلیمی کارکردگی کا بونس اور دیگر سہولیات دینے کا آئندہ بجٹ میں واضع اعلان کرنا چاہیے کیونکہ QDCکی منظوری کے بعد سروس رول میں ترمیمات نہ کر نا بھی زیادتی ہے ۔

جس کیلئے اساتذہ اور یونین کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ سر کاری افسران پر مشتمل ایک بورڈ بنا کر اس کیلئے ایک جامعہ حکمت عملی بنانا ہو گی جس سے نا صرف تعلیم کو فروغ ملے گا بلکہ شرح خواندگی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیچرز کو عزت بھی فراہم ہو گی اور وہ پرائیویٹ سیکٹر کے سکولوں کے ساتھ مقابلہ کر کے تعلیمی میدان میں انقلاب لائیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :