افواج کے ملک کی بہتری کیلئے کیے گئے اقدامات قابل ستائش
منگل فروری

طارق مجید کھوکھر
کہ ہمارے افواج پاکستان کے شہداء اور ہمارے لیے بیٹے ہیں انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر جس طرح وطن عزیز کی حفاظت کی ہم ان کی خدمات اور ان کے شہادت کے جذبے کبھی نہیں بھول سکتے ۔۔۔جبکہ افواج پاکستان جس طرح اپنے افسران اور جوانوں کی تربیت کرکے انہیں ملکی خدمت کے لیے تیار کیا جاتا ہے اس سے مستفید ہونا ہماری قوم کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے ۔
(جاری ہے)
قارئین محترم۔۔۔
میں مزید بتایا چلوں کہ اگر ملک کو آگے بڑھانا ہے تو میرٹ کو یقینی بنانا ہے۔مختلف سِول اداروں میں ریٹائرڈ فوجی افسران کی تعیناتی حکومتِ وقت کی ضرورت اور خواہش پر کی جاتی ہے نہ کہ افواج کی سفارش پر۔ یہ تعنیاتی انکے وسیع تر تجربے، تعلیمی قابلیت، ایماندار ی اور ملک کی بے لوث خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے جس کا مقصد درست لوگوں کی درست جگہ تعیناتی ہے اور اسی سے ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ نوازشریف دور میں کی گئی تعیناتیوں کی تعداد عمران حکومت کے دور کی نسبت کہیں زیادہ تھیں۔فوجی افسران کا ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں شمولیت اختیار کرنا کوئی انہونی بات نہیں۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 46 صدور میں سے 32 کا تعلق فوج سے رہا تھا۔ جبکہ 28 وزیر دفاع میں سے21 کا تعلق فوج سے تھا۔ فوجی اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں جس کی آئینِ پاکستان میں کوئی ممانعت نہیں پھرِ چاہے وہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ ہوں، لیفٹینٹ جنرل عبدالقادر بلوچ ہوں کرنل خانزادہ شہید یا کوئی اور۔ ذوالفقار علی بھٹو جیسے منجھے ہوئے سیاست دان نے سول سروسز میں فوجی افسران کو شامل کرنے کی بنیاد رکھی۔ اور اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کے 1991 کے آرڈر کے مطابق سول سروسز میں فوجی افسران کے لئے خصوصی کوٹہ قائم کیاگیا۔ جس کے تحت پاکستان پولیس، ڈی ایم جی اور فارن سروسز میں فوجی افسران کی مخصوص تعداد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے۔ جبکہ ان افسران کے لئے قوائد یا ضوابط میں نہ کوئی نرمی برتی گئی نہ کوئی تبدیلی لائی گئی۔ ہرسال 500 میں سے صرف 6 فوجی ہی سول سروسز اکیڈمی کو جوائن کرتے ہیں۔ گزشتہ بیس سالوں میں صرف 120 فوجی افسران ہی نے سول سروسز میں شمولیت اختیار کی۔ جنہوں نے اپنی غیر معمولی کارکردگی سے ہر جگہ اپنا لوہا منوایا اور منفرد مقام حاصل کیا۔عمومی طور پر ریٹائرڈ عسکری حکام کی سول اداروں میں تعیناتی کوئی انوکھی بات نہیں۔ پاکستان کے تقریباً 114سفیران اس وقت دنیا کے کونے کونے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان میں سے صرف 5 سفیران ریٹائرڈ فوجی ہیں۔ جو ان ممالک میں اپنے وسیع تجربے کی بنیاد ہمارے دفاعی تعاون کو یقینی بنانے میں ہمہ وقت سرگرم ہیں۔کچھ ناعاقبت اندیش اس بات پر بھی بضد ہیں کہ فوجی ادارے جیسے ایف سی، اینٹی نارکوٹس فورس، ائرپورٹ سیکورٹی فورس،ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے سربراہ بھی غیر فوجی ہونے چاہیں۔ جو کہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔فوجی تربیت میں کھیلوں کا ہمیشہ ایک منفر د مقام رہا ہے۔ فوج نے گزشتہ کئی سالوں میں بے تحاشہ نامور کھلاڑیوں کو تیار کیا جنہوں نے ملک و قوم کی ترقی اور اپنے پرچم کی سربلندی کے لیے بہت سارے اعزازات اپنے نام کیے۔ جیسے کہ ہاکی، ایتھلیٹکس، تیر اندازی، باسکٹ بال، تیراکی، فٹ بال، سکواش، کرکٹ، باکسنگ اور کبڈی سرفہرست ہیں۔
ذرا سوچیں! یہ بحالی عروج کا دور ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
Your Thoughts and Comments
Urdu Column Afwad Ke Mulk Ki Behtari Ke Liye Kiye Gaaye Iqdamat Qabil Sitaish Column By Tariq Majeed Khokhar, the column was published on 23 February 2021. Tariq Majeed Khokhar has written 1 columns on Urdu Point. Read all columns written by Tariq Majeed Khokhar on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.