جنسی زیادتی، بچے اور ہم

منگل 23 مارچ 2021

Tehmina Mukhtar

تہمینہ مختار

پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کےواقعات میں اضافہ ہو رہا ہے. اس وحشی کام میں بہت سے گروہ شامل ہیں پچھلے سال تقریباً پندرہ سو نئے کیسز رپورٹ ہوئے بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کا رجحان ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔2011 ء تک لوگوں کو انٹرنیٹ پر موجود فحاشی و عریانیت تک وسیع پیمانے پر رسائی حاصل تھی۔جس میں کوئی سنسر شپ پالیسی نہیں تھی۔

مرد حضرات اور نوجوان لڑکے فحاشی و عریانیت دیکھنے کے لیے فیس دے کر انٹرنیٹ کیفے میں بیٹھے رہتے تھے تاہم، نومبر 2011 میں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فحش ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا فیصلہ کیا،اب ان ویب سائٹس کا ٹارگٹ بچے اور نوجوان نسل ہیں
اور یہ بھی ایک وجہ ہے کہ چائلڈ ریپ میں اضافہ واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

افسوسناک اور دکھ کی بات یہ ہے کہ کہنے کو ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں ایسے ملک میں جو لاکھوں لوگوں کی قربانی سے اور اسلام کے نام پر بنا ہے۔

ہم سب کو یہ معلوم ہو نا چاہئے کہ چائلڈ پورن' گرافی میں اضافے کی وجہ ایسے مواد کی ڈیمانڈ ہے جو باحیثیت پاکستانی اور مسلمان نہایت شرمندگی کی بات ہے۔ایسی غیر اخلاقی وڈیوز ہیں جس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی دکھائی جاتی ہیں اور اس مقصد کیلئے مختلف علاقوں سے بچوں کو اغواء کیا جاتا ہے۔اغوا کردہ بچوں کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ ویڈیو بھی ریکارڈ کی جاتی ہے۔

ایڈٹ کے بعد یہ وڈیوز پورن ویب سائٹس پر لگائی جاتی ہیں۔اب تک ایسے مواد میں اضافہ ہی دیکھا گیا ہے۔ بچوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے مجرم گیمنگ پلیٹ کے استعمال کے ذریعے،سولہ سال سے کم عمر کےبچے کو ملوث کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو، عام ذرائع سے باہر جرائم دریافت ہوسکتے ہیں۔ الیکٹرانکس کے استعمال سے کچھ دوسرے بچوں کو فحاشی کو فروغ دینے، آن لائن ذرائع کے ذریعے نابالغ کی جنسی پرفارمنس کا میڈیا مستحکم کرنے، اور ان تصاویر اور ویڈیو کو غیر روایتی طریقوں سے دوسروں میں تقسیم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

گیمنگ ماحول میں بچوں کے ساتھ کھیل کھیلنے سے کچھ شکاریوں کو ان بچوں کو عریاں تصاویر بھیجنے پر قائل اور راضی کرنے کی رسائی بآسانی ملتی ہے ۔ پاکستان میں بچوں سے منسلک فحش مواد ویب سائٹ پر موجود ہے حکومت کی جانب سے اتنی پابندی عائد کرنے کے باوجود بھی ایسے جرائم اور مواد پر قابو نہ پایا جا سکا۔پاکستان میں فحاشی و عریانیت کئی قانونی دفعات سے مشروط ہے۔ لیکن وزیر شیریں مزاری کا کہنا تھا ہے کہ گوگل کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ فحش تلاش کرنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہے اور فحش تلاش میں راستہ اختیار کرتا ہے جیسے جانور، بکری، حجابی لڑکی، دیور بھابھی فحش وغیرہ وغیرہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :