
تقدیر یا پھر انتخاب..!
جمعرات 11 فروری 2021

عمر فاروق
تقدیر اور انتخاب(تدبیر) کا یہی وہ اصل مسئلہ ہے جس کو ہم خلط ملط کردیتے ہیں، میں دوبارہ عرض کرتا چلوں "ہماری تقدیر ہمارے مقدر کا کچھ حصہ پہلے سے طے شدہ ہے اور بقیہ حصے سے بھی قدرت بخوبی واقف ہے لیکن اس کی تکمیل ہم نے کیسے کرنی ہے یہ مکمل طور پر ہمارے "انتخاب" پر منحصر ہے" آپ خود سوچیں اگر سارے معاملات قسمت یا تقدیر نے طے کرنے ہیں تو پھر ہم سے کس چیز کا حساب لیا جائے گا...؟ ہمیں خدا کی طرف سے جو صلاحیتیں ودیعت کی گئیں ہیں ان کا کیا کام ہے...؟ پہاڑوں جیسا جوش وجذبہ، استقلال اور محنت کس کھاتے میں جائیں گے...؟ دنیا کے تمام انسانوں کا دن چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے ہمارے چھت پر جتنی دھوپ پڑتی ہے اتنی ہی دوسروں کے چھت پر بھی ہوتی ہے ہمارے دن اور راتیں بھی برابر ہوتی ہیں پھر کیا وجہ ہمارے ہمسائے ہم سے آگے نکل جاتے ہیں اور ہم تقدیر کی راہ تکتے رہ جاتے ہیں، ہم قسمت اور مقدر کا رونا روتے رہتے ہیں، بات صاف ہے ہمارے انتخاب، ہمارے فیصلے غلط ہوتے ہیں اور جب ہمارے کئے گئے فیصلے اپنے ثمرات کے ساتھ ہم پر ظاہر ہوتے ہیں تو ہم اپنی نالائقی کو تسلیم کرنے کے بجائے بہت چالاکیٰ کی کے ساتھ اسے تقدیر کے سر تھوپ دیتے ہیں، ہم اپنے انتخاب کو بدلنے، اپنے معیار اپنی ترجیح کو درست کرنے کے بجائے ڈھٹائی کے ساتھ اسے مقدر سمجھ کر گلے لگا لیتے ہیں اور ساری عمر یہ سوچ کر گزار دیتے ہیں کہ ہمارے مقدر میں یہی تھا جبکہ خدا نے تو یہ صاف صاف بتا دیا ہے "تم جتنی کوشش کرو گے تمہیں اتنا عطا کیا جائے گا، جتنا مانگو گے تمہیں اتنا ہی نوازا جائے گا، ہم نے جن چیزوں کے نتائج واضح کر دیے ہیں ان میں تمہیں انتخاب کا حق دے کر یہ اختیار دے دیا ہے "جاؤ اپنی قسمت خود لکھو" ایک ہم ہیں جو یہ سمجھے بیٹھے ہوئے ہیں سارا مسئلہ ہی قسمت کا ہے، میری تقدیر مجھے کچھ کرنے نہیں دے رہی باقی لوگ مقدر کی وجہ سے آگے نکل گئے اور میں پیچھے رہ گیا حالانکہ ہم اپنے انتخاب کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں، یہ یاد رکھیں "جن چیزوں کو آپ تبدیل نہیں کرسکتے وہ بھی آپ کی قسمت ہے اور وہ چیزیں جنہیں آپ بدل سکتے ہیں وہ بھی آپ کا مقدر ہیں لیکن یہ مقدر آپ اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کی گئی غلطیاں کبھی قدرت کے کھاتے میں نہ ڈالیں، آپ گڑھے میں گرتے ہیں تو یہ آپ کا مقدر ہے لیکن یہ سمجھ کر کہ قدرت اسی میں راضی ہے گڑھے میں ڈیرہ جمالینا عقلمندی نہیں بلکہ سیدھی سادھی حماقت ہے، آپ کے پاس پورا پورا اختیار ہے آپ خود کو اس گڑھے سے باہر نکال کر اپنا مقدر بدل ڈالیں، آپ اگر غریب ہیں، بے روزگار ہیں تو اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں لیکن غربت اور بے روزگاری کو قسمت سمجھ کر اس سے سمجھوتہ کرلینا آپ کی سب سے بڑی بیوقوفی ہے، انسان تو وہ ہے جس نے پہاڑوں کا سینہ چیر دیا، جو سمندروں کی تہوں میں اترگیا، جس نے آسمانوں کے راز افشا کردیے، جس نے چاند اور ستاروں کو مسخر کر ڈالا، جو بڑے سے بڑے طوفانوں سے ٹکرا گیا، جس نے اپنی جرات، اپنی ہمت، اپنی بہادری، اپنے انتخاب اور اپنی صلاحیتوں سے اپنا مقدر بدل ڈالا، آپ نے تو بس غربت اور بے روزگاری سے لڑنا ہے اپنی چند چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو تکمیل کرنی ہے، آپ ایک مرتبہ کوشش کرکے تو دیکھیں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر کوشش کریں اتنی مرتبہ کی قسمت کی دیوی آپ کے قدموں میں گرنے پر مجبور ہو جائے، آپ بیج بو کر تو دیکھیں، اپنے خدا، اپنے مالک، اپنے رازق پر بھروسہ کرکہ تو دیکھیں، کیا آپ کو اپنے خدا پر بھی یقین نہیں...؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.