والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !

پیر 22 نومبر 2021

Umar Farooq

عمر فاروق

محفل میں ایک دوست عرض کرنے لگے "والدین کی نافرمانی کرنے والا سیدھا جہنم میں دھکیل دیا جائے گا"، کچھ لوگوں نے رعایت برتتے ہوئے عرض کی "والدین کی نافرمانی کرنا دوسرا بڑا کبیرہ گناہ ہے"، چند لوگ اور، نافرمانیوں پر خامہ فرسائی کرتے ہوئے گویا ہوئے "والدین کی بات پیغمبر کی بات کے بعد سند کا درجہ رکھتی ہے" اس کے لئے ان لوگوں نے قرآن کی آیت 'ولا تقل لھما اف'سے قیاس کیا بہرحال بات جو بھی اس سے یہی سمجھ آتی والدین جو بھی کہتے ہیں وہ بہرصورت حق، سچ، قابل اعتماد اور ہرحال میں معتبر ہے، بعض اوقات اپنی بات کو وزنی کرنے کے لئے ایک ناقابل فہم اور منطقی اعتبار سے ناقص دلیل کا سہارا لیا جاتا ہے کہ "والدین نے عمر کا طویل عرصہ گزارا ہوا ہے لہذا وہ اپنے تجربات اور عقل کی روشنی میں اولاد کے لئے جو بھی فیصلہ کرتے ہیں وہ اس کے حق میں سب سے بہتر ہوتا ہے" لیکن میری نظر میں ان کی چنداں اہمیت نہیں! تھوڑی سی عقل استعمال کرنے کی ضرورت ہے ان دلائل اور بنیادوں کی چولیں ہلانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی کیونکہ ایک ایسا شخص جو زندگی میں معقول تعلیم حاصل کرسکا، اس نے زندگی میں نہ کوئی اہم کارنامہ سرانجام دیا، اس سے بچوں کی بہتر اور معیاری تعلیم کے وسائل کا بندوبست ہوسکا اور نہ ہی کبھی اس نے اپنی ذات کو سیکھنے کے عمل کے دائرہ کار میں شامل ہونے کی اجازت دی گویا جس نے عقل و شعور کو استعمال کرنے، وقت کے دھارے، حالات و واقعات سے سیکھنے کے بجائے اپنے دماغ کو منجمد کرلیا اور جس کو یہ تک پتا نہیں کہ گیارہوں، بارہویں جماعت کو تعلیمی زبان میں کیا کہا جاتا ہے؟ یونیورسٹی اور کالج کی تعلیم میں بنیادی فرق اور سب سے بڑہ کر تعلیم کا مقصد کیا ہے؟ آپ خود بتائیں ایک ایسا شخص اپنی اولاد یا اہل وعیال کے لئے خاک بہتر فیصلہ کرے گا؟ جو شخص اولاد کی بہتر تعلیم، ذہنی بالیدگی اور ذہنی ذرخیزی کے لئے معیاری بندوبست نہیں کرسکتا آخر اس شخص کی اس سے بڑی نااہلی اور کم عقلی کیا ہوسکتی ہے؟ زندگی میں اس کے پاس اس سے بڑھ کر کسی کی ذات کے لئے بہتر فیصلہ کرنے کا کونسا موقع تھا؟ جس ملک کی شرح خواندگی 60% ہو وہاں کونسے ارسطو جنم لیں گے؟ باقی دیکھیں والدین کے فیصلوں کی قدر و قیمت اپنی جگہ لیکن ان کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں نافرمانیوں کے جو فرمان جاری کیے جاتے ہیں آخر ان کو کس معیار یا پیمانوں میں رکھ کر جانچا جائے؟ اگر ہم مان لیں کہ فلاں نے 'ابوین' کی نافرمانی کی ہے لیکن آپ نافرمانی کہیں گے کسے؟ بچہ پیدا کرنے والا ہر جوڑا خود کو عظیم الشان اور اس ننھے وجود کا مالک کل اور پتا نہیں کیا کیا سمجھ کر نافرمانیوں کے فرمان جاری کررہا ہوتا ہے؟ ہماری پسند کی شادی نہیں کی، انجینئر نہیں بنا، بازار سے آٹا نہیں لے کر آیا جیسی چیزیں بھی اگر نافرمانیوں کے زمرے میں آتی ہیں تو جناب عالی ہر ایک کو اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے! ایک جوڑا بچہ پیدا کرکہ خود کو ان سارے حقوق کا حق دار ٹھہرا رہا ہوتا ہے جو اس کو فرائض پورا کرنے کی صورت میں ودیعت کیے گئے ہوتے ہیں لیکن ایک جوڑا اپنی ذمہ داریاں ممکنہ حد تک پورا کرکہ مذہب کے دیے گئے حقوق کا تقاضہ کرے تو یہ دو مختلف چیزیں ہیں اور یہاں جو کچھ ہورہا ہے وہ آپ سب کے سامنے! کون کس چیز کا کتنا حق دار سب جانتے ہیں تاہم آپ جو بھی سمجھیں میں ذاتی طور پر والدین سے ہٹ کر بھی شخصیات کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کی اہمیت اور معقولیت پر توجہ دیتا ہوں کیونکہ میرا ماننا ہے "یہ دنیا Cause and effect کے آفاقی اصول پر قائم ہے" ہم زندگی میں جو بھی فیصلہ لیتے ہیں، جو بھی عمل کرتے ہیں وہ بہرحال اپنا ردعمل بھی ضرور دیتا ہے اور ایکشن کا ری ایکشن ہوتے وقت کسی کا مذہب، رنگ ونسل، بڑے چھوٹے کا مقام ومرتبہ یا شخصی فضیلت اس فیصلہ پر اثر انداز نہیں ہوتی، اگر آپ پیر صاحب کی قدموں کو چوم کر وارفتگی کے عالم میں بھی آگ میں کودیں گے تو آپ کا کباب بن کر رہے گا یہ ممکن ہی نہیں آپ صحیح سلامت باہر نکل آئیں....الجھنے کے بجائے آپ ایک مرتبہ کود کر تو دیکھیں لہذا میرے لئے 'فیصلہ' اہم ہے نہ کہ شخصیت، کیونکہ اس فیصلہ کا اچھا یا برا اثر میری ذات پر پڑے گا نہ کہ اس شخصیت پر چناں چہ "فیصلوں" پر توجہ دیں وگرنہ نافرمانیوں کے ڈر نے بہت سارے بیٹوں کی زندگیاں، اور بیٹیوں کی عمریں تباہ کردی ہیں، آپ کو اگر یقین نہ آئے تو کبھی کسی جبرا شادی کے عمل سے گزر کر تباہ ہونے والی عورت سے پوچھ لیجئے گا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :