پاکستان کالاوارث ضلع یاعلاقہ غیر۔۔؟

منگل 4 جولائی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

علاقہ غیر کا سنا تو بہت تھا لیکن پہلی بار اپنے ہی علاقے کو علاقہ غیر میں تبدیل ہوتے دیکھا ۔۔ لوگ کہتے ہیں کہ علاقہ غیر کی اپنی ایک حیثیت اور اس میں رہنے والوں کی اپنی ایک دنیا ہوتی ہے لیکن میرے علاقے اور آبائی ضلع کی نہ تو اپنی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی میرے علاقے اور ضلع میں رہنے والوں کی اپنی کوئی دنیا ہے ۔۔ وزیراعظم نوازشریف ۔

۔ آصف علی زرداری ۔۔ عمران خان ۔۔ مولانا فضل الرحمن ۔۔ سراج الحق اور اسفند یار ولی کی یہ دنیا میرے علاقے اور ضلع میں بھی آباد ہے ۔۔ گو نواز گو ۔۔ رو عمران رو ۔۔ امریکہ اور انڈیا کا جو یار ہے غدار ہے،غدارہے۔۔ جیسے نعرے وہاں بھی لگتے ہیں ۔۔ وہاں مولانا فضل الرحمن کے مقتدیوں کی کوئی کمی ہے نہ نواز شریف ۔۔ عمران خان اور آصف علی زرداری کے نام لیوا ۔

(جاری ہے)

۔ دیوانے اور پروانے کچھ کم ہیں۔ ۔ سیاست سیاست کھیلنے والے بھی وہاں بے حساب ہیں اورسیاست کی بھٹی میں جلنے والوں کابھی وہاں کوئی شمارنہیں ۔۔ وہاں بجلی بل اور دیگر حکومتی ٹیکسوں کا نظام بھی عرصہ دراز سے رائج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں بنیادی سہولیات کا نام و نشان نہیں ۔۔ پورے ضلع بٹگرام میں شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک قدم بقدم بجلی کے کھمبے لگے ہوئے ہیں ۔

۔ہر گھر اور در کے باہر بجلی کی تاریں بھی لٹکی ہوئی ہیں لیکن ان تاروں میں بجلی نہیں ۔۔ ان تاروں پر پرندوں کے ٹھکانے تو پہلے سے بنے ہوئے ہیں لیکن اگر حالات یہی رہے تو کپڑے لٹکانے کی وجہ سے بجلی کے یہ آہنی تار لوگوں کے آشیانوں کا بھی ایک دن حصہ بن جائیں گے ۔۔ مطلب بہت جلد لوگ ان تاروں پر کپڑے سکھانے کا کام بھی شروع کر دیں گے ۔پانی کی بھی پورے ضلع میں یہی حالت ہے ۔

۔صاف و شفاف پانی کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اس بدقسمت ضلع کے ہر گھر میں ہر وقت کربلا کا منظر ہوتا ہے ۔۔ بٹگرام شہرسے میرے آبائی علاقے جوز سمیت دیگر گردونواح کے علاقوں اور دیہات کو جانے والی شاہراہیں تو نہ جانے کب سے اپنی خستہ حالی ۔۔ کھنڈر نمائی ۔۔کھڈوں اور اپنی ٹوٹی پھوٹی ہڈیوں کا ماتم کررہی ہیں ۔۔ ہیلی کاپٹروں میں سفر کرنے والے تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو تو ان غریب پرور شاہراہوں سے پہلے ہی نفرت ہے ۔

۔وہ تو ان کی طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے لیکن افسوس یہاں کے اس ایم این اے اور ایم پی اے پر ہے جو بجلی ، پانی اور سڑک کے نام پر ووٹ لے کر اقتدار تک پہنچے ۔۔بٹگرام کے غریب عوام سے ووٹ بٹورنے والے ممبران اسمبلی کو چلوبھر پانی میں ڈوب کر مر جانا چاہیے ۔۔ جو لوگ اپنے علاقے ۔۔ ضلع اور حلقے کے حقوق اور مفادات کا تحفظ نہ کر سکے انہیں عوامی نمائندگی کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

۔ چار سالوں میں این اے 22 اور پی کے 59 بٹگرام سے منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی نے جتنا کام کیا ہوگا۔۔ اتنا تو ایک ایک ہاتھ پر دو دو درجن چوڑیاں پہنے والی عورت بھی چند دنوں میں کر دیتی ہے ۔۔ دس اور پندرہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کا تو ہم نے سنا تھا لیکن ایم این اے قاری محمد یوسف اور ایم پی اے نوابزادہ ولی محمد خان کے حلقے میں جاکر ہم نے 23,23 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا عذاب اپنی آنکھوں سے اچھی طرح دیکھ بھی لیا ۔

۔ 24 میں سے 23 گھنٹے لوڈشیڈنگ کہاں کا قانون اور کونسا انصاف ہے ۔۔ کیا اس ملک کے وسائل اور سہولیات پر اس بدقسمت ضلع کے عوام کا کوئی حق نہیں ۔۔؟ کیا ملک کے تمام علاقوں اور اضلاع کا ترقیاتی فنڈز میں حصہ نہیں ہوتا ۔۔ ؟ اگر ہوتا ہے تو پھر ضلع بٹگرام کا ترقیاتی فنڈ کہاں جاتاہے یاکون لیتاہے۔۔؟ میرے علاقے کو جانے والی سڑک پر چار سالوں میں ایک روپیہ کا کام بھی نہیں ہوا ۔

۔ وہ سڑک جس پر گدھے اور گھوڑے بھی چل نہیں سکتے اس سڑک پر آج غریب لوگ اپنی ہڈیاں اور پسلیاں ایک کرکے سفر کررہے ہیں ۔۔ خان خوڑ ڈیم اسی ضلع میں بنا لیکن اس کی بجلی سے آج کوئی اور علاقہ اور ضلع تو روشن ہورہا ہے مگر پورے ضلع بٹگرام میں اس کی ایک کرن تک موجود نہیں ۔۔ کیا بٹگرام کے عوام اپنا اور بچوں کا پیٹ کاٹ کر بجلی کے بھاری بل جمع نہیں کراتے ۔

۔۔ ؟ جس ضلع اور علاقے میں 23 سے 24 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو ۔۔ جہاں بجلی کا نام و نشان نہ ہو وہاں پھر بل کس چیز کے ہوں گے ۔۔؟ بٹگرام میں جہاں جہاں بجلی گئی ہے وہاں میٹر لگے ہوئے ہیں ۔۔آخر یہ میٹر لوگوں نے بل دینے کیلئے ہی لگائے ہونگے۔۔ لیکن آپ بجلی دے ہی نہ اور بل وہ بھی بھاری بھیجیں ۔۔ پھر تو یہ انصاف نہیں ہوا ۔۔ میں نے عید کے موقع پر اس بدقسمت ضلع میں تقریباً چار دن گزارے ۔

۔ اس دوران اس ضلع میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کے سوا میں نے کچھ نہیں دیکھا ۔۔ واپڈا کے بے لگام گھوڑوں نے تو اس ضلع کے غریب عوام کو تماشا بنایا ہوا ہے ۔۔ آبائی علاقے جوز میں قیام کے دوران دن کی روشنی میں بجلی کمبخت کہیں ایک لمحے کیلئے نظر آئی اور نہ ہی رات کی تاریکی میں اس کا کوئی دیدارنصیب ہوا ۔۔ پورے ضلع بٹگرام میں دن کو بجلی ہوتی ہے نہ ہی رات کو۔

۔ لیکن واپڈا کے چور افسران اور اہلکار روزانہ شام کے بعد اپنے ایک مخصوص وقت میں گرڈ سٹیشن سے بجلی سپلائی کا مین بٹن آن کرنے کے ساتھ ہی آف کرکے غریب لوگوں کو دلی اذیت دینے کے ذریعے ڈھیر ساری بددعائیں سمیٹتے ہیں ۔۔بٹگرام میں اگر واقعی بجلی کا بحران ہے تو پھر روزانہ مخصوص وقت میں بجلی آن کرکے فوراً آف کرنے کا یہ مذاق اور تماشا کیوں ۔

۔؟ بلنگ کا اگر کوئی مسئلہ ہے تو پھر واپڈا کے کام چور افسران اور اہلکار یہ کس مرض کی دوا ہے ۔۔؟ ملک کے دیگر حصوں کی طرح بٹگرام میں بھی بجلی چوروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرکے ان کی بجلی ہمیشہ کیلئے کیوں نہیں کاٹی جاتی ۔۔؟ دس فیصد بل نہ دینے والے لوگوں کی سزا پورے ضلع کے لاکھوں لوگوں کو دینا یہ کوئی انصاف اور طریقہ نہیں ۔۔ واپڈا کے کرپٹ افسران اور اہلکار بٹگرام کے سارے عوام کو اپنی کام چوری کا نشانہ نہ بنائیں ۔

۔ ہم نے اس سے پہلے نہ کسی چور کیلئے نرم گوشہ رکھا ۔۔نہ اب ہمیں کسی چور سے ذرہ بھی کوئی ہمدردی ہے ۔۔ ہم آج بھی ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ بجلی چوروں کو پکڑ کر جیل میں ڈالا جائے ۔۔لیکن خدارا پابندی سے بل دینے والوں کے ساتھ 23 اور 24 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ والا مذاق ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کیا جائے ۔۔ بٹگرام یہ کوئی علاقہ غیر نہیں یہ اس ملک کا ایک آئینی اور قانونی ضلع ہے ۔

۔ اس ملک کے وسائل اور ترقیاتی فنڈز پر جتنا حق اور اضلاع اور لوگوں کا ہے اتنا ہی اس ضلع اور یہاں کے عوام کا بھی ہے ۔۔یہاں کے منتخب ممبران اسمبلی نے اگر اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں پہن لی ہیں یا منہ میں سیاسی چوسنیاں ڈال لی ہیں تو اس میں اس ضلع کے غریب عوام کا کوئی قصور اور گناہ نہیں ۔۔ نواز اور عمران دونوں اس ضلع کے عوام کے مجرم ہیں ۔۔ دونوں کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس ضلع کے عوام کو بری طرح نظرانداز کر دیا ہے ۔

۔ شاہراہوں کی تعمیر اور پانی سمیت دیگر کچھ بنیادی سہولیات کی فراہمی اگر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے تو بجلی جیسے بڑے کام وفاقی حکومت کے کھاتے میں آتے ہیں ۔۔ بٹگرام میں نہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اپنا فرض اداکیا اور نہ ہی مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے اس ضلع میں اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔بٹگرام کے غریب عوام دن اوررات ہاتھ اٹھااٹھاکرظالم حکمرانوں اورمفادپرست سیاستدانوں کوبددعائیں دے رہے ہیں ۔

۔ان غریب لوگوں کابھی آخران حکمرانوں پرکوئی حق ہے ۔۔حکمران اورسیاستدان اس دن سے ڈریں جب ان غریبوں کے ہاتھ ہوں گے اوران ظالم حکمرانوں کے گریبان ۔۔ان غریبوں میں سے اگرکسی ایک غریب کی بھی ۔۔آہ ۔۔سن لی گئی توپھرمفادات کے گردطواف کرنے والے ان حکمرانوں اورسیاستدانوں کی پھرخیرنہیں ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :