مولویوں کاسیاست سے کیاتعلق۔۔؟

پیر 13 نومبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ان مولویوں کاسیاست سے کیاتعلق۔۔؟جاکے کسی مسجدکے کونے میں بیٹھ کراللہ اللہ کریں ۔سیاست سیاستدانوں کاکام ہے انہیں کرنے دیں ۔ان مولویوں کوسیاست کاکیاپتہ۔۔؟شائدکہ وہ صاحب آگے بھی کچھ بھڑبھڑاتے ہم نے ان کے معمولی وقفے اورگہری سانس کوغنیمت جانتے ہوئے کہا۔آپ ٹھیک کہتے ہیں ۔۔سیاست کرنانوازشریف۔۔آصف علی زرداری۔۔پرویزمشرف۔۔

اسفندیارولی۔۔آفتاب شیرپاؤ۔۔عمران خان اورچوہدری شجاعت جیسے پہنچے ہوئے سرکاروں اورمنجھے ہوئے سیاستدانوں کاکام ہے۔۔ ان بے چارے مولویوں کوکیاپتہ کہ سیاست کے نام پراس ملک میں قوم کے سروں کاسوداکیسے کیاجاتاہے۔۔؟ان مولویوں کوتویہ بھی پتہ نہیں کہ قومی خزانے کوکنگال کرپانامہ کے وی آئی پی پیپرزمیں اپنانام کیسے درج کیاجاتاہے ۔

(جاری ہے)

۔؟آپ نے ٹھیک کہا۔

۔ان مولویوں کوکیامعلوم کہ وہ سیاست جسے عبادت کادرجہ حاصل ہے کے نام پرلوٹ مار،کرپشن،لوٹ کھسوٹ اوربدعنوانیاں کرکے کاروبارکیسے کیاجاتاہے اورمال کیسے بنایاجاتاہے۔۔؟ ان بے چارے مولویوں کوتویہ بھی خبر نہیں کہ پاکستان کی سیاست میں حرام وحلال کی کوئی تمیزہے اورنہ ہی اچھے برے میں کوئی تفریق۔۔ان مولویوں کوتویہ بھی علم نہیں کہ یہاں میدان سیاست میں اپناالوسیدھاکرنے کے لئے قوم کی امنگوں اورارمانوں کاخون کرکے دھاندلی ماندھالی بھی کرائی جاتی ہے۔

۔ہم مانتے ہیں کہ آپ کی کالی سیاست کے رموزواصناف سے مولوی ناواقف اورناآشناء ہیں لیکن آپ سیاست اورمولوی کوایک دوسرے سے جدانہیں کرسکتے ۔مولوی اورسیاست توآپس میں لازم وملزوم ہے کیونکہ سیاست کابنیادی مقصدحکمرانی ہے اورایک اچھے وکامیاب حکمران کیلئے عادل ،متقی اورپرہیزگارہوناضروری ہے۔ نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے کرپٹ،چوراورڈاکوحکمران توجھوٹ ،فریب اوردھاندلی کے ذریعے حکمرانی کرسکتے ہیں لیکن عوام میں انصاف نہیں کرسکتے۔

مولویوں کااگرسیاست سے تعلق نہ ہوتاتوخلفائے راشدین دنیاپرحکمرانی کبھی نہ کرتے۔آج جولوگ مولویوں کی سیاست کرنے پراعتراض کررہے ہیں دراصل انہیں خلفائے راشدین حضرت ابوبکرصدیق کی صداقت۔۔حضرت عمرفاروق  کی عدالت۔۔حضرت عثمان غنی  کی سخاوت اورحیدرکرارحضرت علی المرتضیٰ  کی شجاعت کاعلم اوراندازہ نہیں ۔خلفائے راشدین  کی تاریخی حکمرانی اوربہترین نظام کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں ۔

پھریہ مولوی کوئی ایرے غیرے نہیں بلکہ انہی جلیل القدرصحابہ جنہوں نے دنیاپرکئی کئی سال تک حکمرانی کی ان ہی صحابہ کرام کے اصل وارث ہیں ۔نوازشریف۔۔ زرداری۔۔پرویزمشرف۔۔اسفندیارولی اورآفتاب شیرپاؤکے وارث اگرسیاست دان بن کرسیاست سیاست کاکھیل کھیل سکتے ہیں توپھرصحابہ  کے ان وارثوں اورجانثاروں کی سیاست کرنے میں کیاحرج۔۔؟مہینہ یاسال نہیں اس ملک میں مولوی سالوں سے سیاست کررہے ہیں ۔

۔جتناتجربہ سیاست میں نوازشریف اورزردای کاہوگااس سے زیادہ کسی مولوی کا ہوگالیکن اس کے باوجودآج تک کسی مولوی کوسیاست کے حمام میں کسی نے بے پردہ نہیں پایا۔بغض حسین کی طرح بغض مولوی میں مولانافضل الرحمن سے لیکرمولاناسمیع الحق تک مذہبی رہنماؤں اورمولویوں پرالزامات ضرورلگے لیکن آج تک کسی مولوی پرکوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔۔پانامہ کے ہنگامے میں سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت بڑے بڑے شرفاء پانی میں تنکے کی طرح بہہ گئے لیکن اس تاریخی ہنگامے میں بھی کسی مولوی کانام تک نہیں آیا۔

۔جن کوہم سیاستدان کہتے رہے انہوں نے اقتدارمیں آکراس ملک اورقوم کے ساتھ وہ کام اورسلوک کیاکہ جس کویہ قوم آج بھی نہیں بھولی ۔۔اس قوم کی ماؤں ۔۔بہنوں ۔۔بیٹوں اوربیٹیوں کی عزتوں ۔۔عصمتوں اورسروں کاسوداکسی مولوی نے نہیں بلکہ ان نام نہاد سیاستدانوں نے کیاجن کوہم نے اس ملک میں سیاست کرنے کا ٹھیکہ دیا۔۔مولویوں کوفرشتے ہم بھی نہ کہتے ہیں اورنہ سمجھتے ہیں ۔

۔بطورانسان خامیاں اورکوتاہیاں ان میں بھی ایک نہیں کئی ہوں گی لیکن یہ ڈنکے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ ایک عام مولوی بھی ہمارے ان چوراورڈاکوسیاستدانوں سے ہزارنہیں لاکھ درجے بہترہوگا۔۔نوازشریف سے لے کرآصف زرداری تک یہ سیاستدان اورحکمران توملک اورقوم کولوٹتے ہوئے کسی کا خیال نہیں رکھتے لیکن ان کے مقابلے میں اگرکسی مولوی کوشیطان نے لوٹ مارپراکسایابھی تووہ ملک وقوم کولوٹتے ہوئے اللہ کے ڈراورخوف سے ضرورکانپ اٹھے گا۔

۔لوگ انتہاء پسندی پرایک اورہم ہزاربارلعنت بھیجتے ہیں ۔جولوگ مولوی کالبادہ اوڑھ کرشیطان کے فرائض سرانجام دیتے ہیں ان کوپہلے بھی ہم شیطان کہتے تھے آج بھی کہتے ہیں اورآئندہ بھی کہتے رہیں گے لیکن جواپنے سینوں میں اللہ کاڈر۔۔خوف اوراللہ کادین لے کرعلمائے کرام کی صف اورفہرست میں شامل ہیں وہ کل بھی ہمارے لئے قابل احترام تھے اوروہ آج بھی ہمارے سروں کے تاج ہیں ۔

۔لوگ بغض مولوی میں بے شک مولوی مولوی کہتے رہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان مولویوں کے بغیرہماراگزاراہی ممکن نہیں ۔ہم جب پیداہوتے ہیں تویہی مولوی ہمارے کانوں میں آذان دیتاہے۔۔پھرحرام اورحلال میں ہمیں تمیزبھی یہی مولوی بتاتاہے۔۔اچھے برے کی پہچان بھی ہمیں یہی مولوی کراتاہے۔۔جب آنکھیں ہمیشہ کے لئے بندہوجاتی ہیں اس وقت جنازہ بھی یہی مولوی پڑھاتاہے۔

شادی ہویاغمی ۔ہماراکوئی کام اس مولوی کے بغیرمکمل نہیں ۔۔ایسے میں اگرسیاست سے اس مولوی کوخارج کیاجائے توپھریہ چوراورڈاکوسیاستدان اورحکمران ہمیں ایک دن میں زندہ چپاکرکھاجائیں گے یاپھربھیڑبکریوں کی طرح امریکہ۔۔برطانیہ یابھارت پربیچ دیں گے۔۔یہی ایک مولوی توہے جوچورحکمرانوں کے ناپاک عزائم کی راہ میں رکاوٹ بناہواہے۔اس لئے ہمیں بغض مولوی کاطوق اپنے گلوں سے اتارکرکسی دریایاسمندرمیں پھینک دیناچاہئے۔

ہم یہ نہیں کہتے کہ ہرداڑھی اورٹوپی والے کومولوی سمجھ کرسرآنکھوں پربٹھایاجائے لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ خداراکسی مولوی کوداڑھی رکھنے اورسرپرٹوپی پہننے والے دہشتگردوں ۔۔انتہاء پسندوں۔۔ملک دشمنوں اورشیطانوں کی فہرست میں ہرگزشامل نہ کیاجائے۔۔آپ مولوی کالبادہ اوڑھنے والے دہشتگردوں۔۔انتہاء پسندوں اورشیطان کے چیلوں کاہزارنہیں لاکھ بارراستہ روکیں ۔

۔ان کی ہڈیاں پسلیاں ایک کردیں ۔۔ان کی ٹانگیں توڑیں ۔۔ لیکن امن کاعلم اٹھائے ملک کی تعمیروترقی اوردین اسلام کی سربلندی کے لئے آگے بڑھنے والے کسی مولوی کاراستہ کبھی نہ روکیں ۔ان مولویوں کے ہمارے اوپرایک دونہیں بے شماراحسانات ہیں ۔۔مفتی محمود۔۔مولاناغلام غوث ہزاروی۔۔مولاناعبدالستارخان نیازی۔۔علامہ شاہ احمدنورانی ۔۔علامہ احسان الہٰی ظہیر۔

۔علامہ اعظم طارق۔۔مولاناعبدالحکیم اورمولاناحسن جان جیسے علمائے کرام نے اپنے دلوں پرزخم اورسینوں پرگولیاں کھاکراس ملک اورقوم کیلئے جوقربانیاں دیں ہم ان قربانیوں کوکبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے ۔۔اس لئے کسی ایک مولوی کی وجہ سے سارے علماء کونشانہ نہ بنایاجائے۔۔مولوی اورسیاست کاآپس میں گہراتعلق ہے۔سیاست سے اگرمولوی کونکال دیاجائے توپھرپیچھے سیاست سیاست نہیں منافقت بچتی ہے اورہم منافقت کوزیادہ دیرتک سہنے والے لوگ نہیں ۔

ہمارے آبائی ضلع بٹگرام میں حالیہ انتخابات کے دوران مولاناعطاء محمددیشانی سامنے آئے ۔۔لوگ اس کومولوی صاحب کہتے ہیں ۔اس مولوی نے سیاست میں آنے کے ساتھ چور۔۔ڈاکواورلٹیرے سیاستدانوں کوجس طرح ناکوں چنے چبوائے ہیں اب وہاں کے لوگ یوسف خان ترندجیسے سیاسی بابوں جن کی وہ برسوں سے سیاسی پوچاکرتے تھے اب ان کوبھی بھول گئے ہیں ۔ایک طرف ہم ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اوردوسری طرف دل میں خوف خدارکھنے والوں کی سیاست میں مخالفت بھی کررہے ہیں۔اس طرح توپھرتبدیلی کاخواب پورانہیں ہوسکتا۔ اس لئے ہمیں یہ دورنگی کاسلسلہ اب چھوڑدیناچاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :