ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا

پیر 19 فروری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا۔آگے آگے دیکھئے کہ ہوتا ہے کیا۔لودھراں توابتدا ہے۔ آگے عام انتخابات میں دیکھئے کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہوتا کیا ہے ۔۔؟سیاست کے رموز واصناف سے ناآشناء ،سونامیوں کوہم نے ہزاربار یہ بات سمجھانے کی کوشش کی کہ کرکٹ اورسیاست میں صرف فرق نہیں بلکہ زمین وآسمان کافرق ہے مگرہماری بات کوسمجھنے اوراصلاح کرنے کی بجائے ہربار ہمیں انٹی پی ٹی آئی،لیگی ایجنٹ،لفافہ کالم نگار،قلم کے بکے ہوئے سپاہی اورنہ جانے اورکیاکیاکہاگیا۔

عمران خان اورتحریک انصاف کی سیاسی اورحکومتی غلطیوں کی نشاندہی پرنہ صرف تحریک انصاف کے کئی رہنماء وکارکن بلکہ کئی دوستوں سمیت ہمارے کئی اپنے رشتہ دار بھی نہ صرف ہم سے ناراض ہوئے بلکہ ہمارے حدسے کچھ زیادہ خلاف بھی ۔

(جاری ہے)

اسی بغض ،حسداوراناء کی برکت سے سونامیو ں کی جانب سے ہم پرزبانی تیربرسانے کے ساتھ ناک چڑھانے اورمنہ موڑنے کایہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔

لودھراں میں تاریخی فتح کے بعد اب نہ صرف ان سونامیوں کوسکون ملا ہوگا بلکہ ان کی بندآنکھیں بھی تقریباً کھل گئی ہوں گی ۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی ڈنکے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ سیاست بچوں کاکھیل نہیں ۔عمران خان کی بچگانہ سیاست نے لودھراں میں،، بچہ امیدوار،،کوجنم دیااوروہی بچہ پھر تحریک انصاف کی شکست اورناکامی کاباعث بنا ۔یہ عمران خان کی بچگانہ سیاست کانتیجہ ہی توہے کہ لودھراں جیسے اہم حلقے پرعلی خان ترین جیسے کل کے بچے کوپی ٹی آئی کاامیدوار نامزد کیا گیا ۔

پی ٹی آئی تولودھراں ضمنی انتخاب اس دن ہی ہارگئی تھی جب موروثی سیاست کوچوکوں اورچوراہوں پر ننگا کرنے والے عمران خان نے جہانگیرترین کے صاحبزادے کوپارٹی ٹکٹ تھما کر موروثی سیاست کو اپنے ہاتھوں سے جامہ پہنا دیاتھا۔دوسروں کونصیحت کرنے والے میاں فصیحوں کے ساتھ اس ملک میں اسی طرح کاسلوک ہوتا ہے جوتحریک انصاف کے چیئرمین کے ساتھ لودھراں میں ہوا۔

نوازشریف کی نااہلی کے بعدان کی جگہ اگربیگم کلثوم نوازالیکشن لڑیں توعمران خان اسے موروثی سیاست،بدترین جرم ،عوام کی حق تلفی،بہت بڑاگناہ اورموروثی سیاست قراردے کرنہ صرف گلی ،محلوں اورمحفلوں میں چیختے اورچلاتے ہیں بلکہ وہ کلثوم نواز یا مریم نواز کوسیاسی جانشین بنانے پر میاں نوازشریف کو ملک اورقوم کے بہت بڑے دشمن کادرجہ بھی دے دیتے ہیں ،آصف زرداری کی جگہ پربلاول بھٹوکے آگے آنے پربھی عمران خان موروثی سیاست کونہیں بھولتے،نوازشریف کی جگہ پرمریم نوازاورآصف زرداری کے بعدبلاول بھٹوکے آگے ہونے پرموروثی سیاست،موروثی سیاست کے نعرے لگاکرگلہ پھاڑنے والے عمران خان جب جہانگیرترین کی جگہ پران کے بیٹے کوسیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ دیتے ہیں تواس وقت ان کوپھرموروثی سیاست یادنہیں رہتی۔

برے کواچھااوراچھے کوبراکہنے کے ہم قائل نہیں ۔ہم ہرگزیہ نہیں کہتے کہ نوازشریف ،آصف علی زرداری یادیگرسیاستدان جوموروثی سیاست کوفروغ دے رہے ہیں وہ اچھے یاملک اورقوم کے مخلص ہیں ۔عمران خان نے توصرف نوازشریف اورآصف علی زرداری کی موروثی سیاست پرلعنت بھیجی ہوگی مگر ہم تونہ صرف موروثی سیاست بلکہ نوازشریف، آصف زرداری،فضل الرحمن،اسفندیارولی،شہبازشریف،پرویزخٹک،آفتاب شیرپاؤسمیت موروثی سیاست کوفروغ دینے والے تمام سیاستدانوں پربھی ایک نہیں ہزاربارلعنت بھیجتے ہیں ۔

ہمیں عمران خان سے اختلاف صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ جس چیزکواپنی مبارک زبان سے گناہ اورجرم کہتے ہیں وقت آنے پرپھروہ اسی جرم اورگناہ کے کرنے کوثواب کادرجہ دیتے ہیں ۔ہم کہتے ہیں کہ گناہ گناہ اوربرائی برائی ہوتی ہے وہ نوازشریف کرے،آصف زرداری یاعمران خان ۔سب قصواراورگناہ گارہوتے ہیں ۔مگرافسوس عمران خان کونوازشریف اورآصف زرداری کی برائیاں اورگناہ تونظرآتے ہیں لیکن جب وہ وہی کام اورگناہ خودکرتے ہیں توپھرانہیں دن کی روشنی میں بھی وہ دکھائی نہیں دیتا۔

عمران خان اگرموروثی سیاست کے خلاف نکلے تھے توپھرانہوں نے لودھران ضمنی الیکشن میں جہانگیرترین کے بیٹے کوپارٹی ٹکٹ کیوں دیا۔۔؟کیاجہانگیرترین کے بعدان کے بیٹے علی خان ترین کوانتخابی ٹکٹ دیناموروثی سیاست نہیں ۔۔؟اگرہے توپھرعمران خان نے گلہ پھاڑکر اس ملک کی گلی،محلوں ،چوکوں اورچوراہوں پر،،موروثی سیاست موروثی ،،کے خلاف جونعرے لگائے وہ کہاں گئے۔

۔؟سونامی لودھراں کی تاریخی شکست کارونارورہے ہیں مگرہمیں تواب خیبرپختونخواکے اندربھی تحریک انصاف کے مستقبل سے خوف آرہاہے۔پی ٹی آئی والے توعمران خان کے وزیراعظم بننے کے لئے پورے ملک کوفتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں لیکن حقیقت میں جوکچھ تحریک انصاف کے پاس تھاوہ بھی آہستہ آہستہ ہاتھ سے نکلتاجارہاہے۔لودھراں ضمنی الیکشن میں شکست یہ تواسی کی شروعات ہے۔

سیاسی بچہ اورتکبر وغرور کرنے والا کوئی ایک ہو پھر بھی نظام کسی نہ کسی طرح چل جاتا ہے لیکن پی ٹی آئی میں تواکثریت سیاسی بچوں اور ،،ہم ہم ہیں،، والے ہیں ۔۔ان کے نزدیک توان سے بڑے ایماندار اورکامیاب سیاستدان اس ملک میں اورکوئی نہیں۔ان کی باتیں سوچ اورمزاج کودیکھ کریوں لگتا ہے کہ جیسے یہ سارے آسمان سے اترے ہوں اورباقی یہ مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی ،اے این پی ،جے یوآئی اورجماعت اسلامی والے ہی صرف اس مٹی سے پیداہوئے ہوں ۔

۔ان کی ساری باتیں اگرسچ اوراداکئے گئے حرف حرف آخرمان لئے جائیں توپھرلودھراں کاضمنی الیکشن تو یہ پولنگ سے بھی پہلے جیت گئے تھے ۔علی خان ترین نے توانتخابی تقریر کے دوران یہاں تک کہہ دیاتھا کہ ہاراورجیت کاتومسئلہ نہیں ۔مسئلہ صرف یہ ہے کہ پہلے اگر ہم چالیس پچاس ہزار کی لیڈ سے جیتے ہیں تواب کی بار یہ لیڈ ساٹھ اورستر ہزار ہونی چاہیے ۔

میرے رب کوتکبر اورغرورہرگزپسند نہیں ۔۔اس رب کی مرضی اورمنشاء کے بغیر جوبھی لوگ وقت سے پہلے جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں میرارب وقت آنے پر ان کوضرورلودھراں کی طرح تماشا بنادیتے ہیں ۔مال ودولت بڑے بڑے جہاز،گاڑیاں اوربنگلے یہ توکچھ نہیں ،جہانگیر ترین اورعمران خان سے زیادہ مال ،بنگلے ،گاڑیاں اورجہاز تونوازشریف کے پاس تھے ۔ان کوجب اللہ تعالیٰ نے ان کے کسی ایک ،،میں،،کی وجہ سے پکڑا تووہ آج تک جان نہیں چھڑاسکے ۔

عمران خان اورعلی خان ترین سمیت تحریک انصاف کے نادان کارکن یہ سمجھ رہے تھے کہ اے ٹی ایم مشین کے ذریعے بیڑہ پارہوجائے گامگرایسانہ ہوسکااورنہ ہی ایساآئندہ ہوسکتاہے،پیسہ ،مال اوردولت سب کچھ نہیں ،عمران خان اگراپنے ہی نعروں کی پاسداری کرکے لودھراں ضمنی الیکشن کاٹکٹ کسی غریب ریڑھی بان یاچھابڑی فروش کودیتے توپھردیکھتے پی ٹی آئی ضمنی انتخاب کس طرح جیتی مگرافسوس عمران خان کوبھی دیگرموروثی سیاستدانوں اورلیڈروں کی طرح انتخابات کے لئے جاگیرداروں،سرمایہ داروں،خانوں ،نوابوں،چوہدریوں ،رئیسوں ،نوابوں،ترینوں اورقریشیوں کے علاوہ کوئی امیدوارنہیں مل رہے ،جب تک عمران خان دوغلی پالیسی اورسیاست کے بچگانہ طریقے اورتجربے نہیں چھوڑیں گے تب تک لاکھ کوششوں کے باوجودبھی عمران خان کوہرانتخاب اورمحاذپرلودھراں کی طرح تاریخی شکست کاذائقہ چکھناپڑے گا،اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا،آگے آگے دیکھئے کہ ہوتاہے کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :