ووٹ کاصحیح حقدارکون۔۔؟

جمعہ 6 جولائی 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

استادجی سچ سچ بتائیں اس بارووٹ کس کودیں گے۔؟ہماراووٹ توکسی سے چھپانہیں،ہم پچھلے تیس چالیس سال سے خان صاحب کوووٹ دے رہے ہیں اب کی باربھی خان صاحب کوہی ووٹ دیں گے۔استادجی آپ توبڑے سمجھداراورعقل مندہے۔اس صوبے میں پچھلے پانچ سال خان صاحب کی پارٹی تحریک انصاف کی حکومت رہی ،آپ کوپتہ ہے اس حکومت نے اس صوبے اوریہاں کے غریب عوام کے ساتھ تبدیلی کے نام پر کیاکچھ نہیں کیا۔

پھرتعلیمی اصلاحات کے نام پراسی حکومت کے وزیروں اورمشیروں نے آپ جیسے معززٹیچروں اوردیگرسرکاری ملازمین کوکس طرح پانچ سال تک دنیاکے سامنے تماشابنایا،خان صاحب نے بھی توتیس چالیس سالوں میں ہمارے اس غریب ضلع کے لئے کچھ نہیں کیا،آپ پھراسی پارٹی اورخان کوووٹ دیں گے۔؟دیکھیں پی ٹی آئی اورکام یہ ہمارامسئلہ نہیں یہ توعوام کامسئلہ ہے اسی خان کومیرے باپ داداووٹ دیتے چلے آئے ہیں اورجب سے میں ووٹ کاسٹ کرنے کاقابل ہواہوں تب سے اپنے باپ اورداداکی اس سنت کومیں بھی زندہ کررہاہوں۔

(جاری ہے)

اس لئے میں کسی ایرے غیرے کوووٹ دے کر اپنے خاندانی روایات اورنظریات کوتونہیں توڑسکتا۔وہ دونوں پچھلے کئی گھنٹوں سے قبرستان سے کچھ فاصلے پرایک بڑے پتھرپربیٹھ کرسیاست سیاست کھیلنے میں مصروف تھے ،جذبات سے دورانتہائی ٹھنڈے ماحول اورسنجیدہ اندازمیں ہونے والی ان دونوں کی یہ سیاسی گفتگوسن کرہم کم عقلی اورلاشعوری کے باوجودبہت کچھ سمجھ گئے۔

انتخابات کے دوران جب ملک اورپوری قوم کی قسمت کافیصلہ ہوتاہے اس وقت خاندانی روایات اورنظریات توہمیں یادرہتے ہیں لیکن جب معاملہ ذاتی مفادکا ہوتوپھراس وقت ہمیں کوئی خاندانی روایات اورنظریات یادنہیں رہتے۔کسی خان ،نواب،چوہدری،سردار،رئیس ،جاگیرداراورسرمایہ دارکوووٹ دے کرباپ داداکی سنت زندہ کرنے والوں نے کبھی نیکی کے کسی کام میں بھی اپنے باپ داداکی کوئی سنت زندہ کی۔

؟ہمارے آباؤاجدادنے اس ملک اورقوم کے لئے عظیم قربانیاں دیں ۔کیاہم نے ان کی اس سنت کوکبھی زندہ کیایااس بارے میں ایک باربھی کوئی سوچا۔؟ہمارے باپ دادانیکی کے ہرکام میں پہل کرتے تھے کیاہم آج نیکی کے ہرکام سے دورنہیں بھاگ رہے۔؟ہمارے باپ داداتوپانچ وقت نمازپڑھ کررزق حلال کماکرکھاتے تھے کیاہم آج ان کی اس اہم اورعظیم سنت کوزندہ کررہے ہیں ۔

؟ماناکہ ہمارے آباؤاجدادنے خانوں،نوابوں،چوہدریوں،سرداروں،رئیسوں،جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کوووٹ دےئے ہوں گے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ اس وقت کے خانوں،نوابوں،چوہدریوں،رئیسوں ،جاگیرداروں ،سرمایہ داروں اورآج کے ان لمبی لمبی پگڑیوں،قرقلیوں اورمونچھوں والے خانوں،نوابوں اورسرداروں میں زمین وآسمان کافرق ہے ۔اس وقت کے ممبر،خان اورنواب کیاوقت کے حاکم بھی پانچ وقت کے نمازی اورتہجدگزارہواکرتے تھے۔

آج تواس ملک میں جوجتنابڑابدمعاش،چور،ڈاکو،قاتل،راہزن اورمداری ہولوگ اسے خان صاحب اوروہ خودکو خان ،نواب،چوہدری،رئیس اورسرداربناتاپھرتاہے۔پہلی بات تویہ ہے کہ اس ملک کوایک طویل جدوجہداورلازوال قربانیوں کے بعدحاصل کیاگیا،تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے آباؤاجدادنے جانیں تودیں لیکن انہوں نے اس ملک کی عزت،عظمت ،حرمت ،بقاء وسلامتی پرکوئی آنچ نہیں آنے دی ۔

ان کاہرقدم اس ملک کی تعمیروترقی کے لئے اٹھا،دوم ہمیں اپنے اباؤاجدادکی اس ملک کے لئے دی جانے والی قربانیوں سے ذرہ بھی انکارنہیں لیکن پھربھی انسان غلطی کاپتلاہے شائدکہ ووٹ کے معاملے میں انہوں نے کسی موقع پرلاشعوری کامظاہرہ کرکے کسی غلط آدمی کواپناووٹ دیاہو۔انہوں نے اگرایساکیابھی ہوتوسوال یہ پیداہوتاہے کہ کیاوہ غلط کام جوہمارے باپ دادانے کیاوہ ہم بھی کریں گے۔

؟ہروہ اچھااورنیک کام جوہمارے آباؤاجدادنے کیاہواس کے کرنے کانہ صرف تھک بنتاہے بلکہ ہماری اخلاقی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ ہم اپنے باپ داداکے نقش قدم پرچلتے ہوئے ان کے اچھے کاموں کوجاری رکھیں لیکن دنیاکاکوئی مذہب اورکوئی بھی باشعورآدمی اس چیزکی اجازت نہیں دیتاکہ وہ براکام جوباپ یاداداسے جانے یاانجانے میں سرزدہواہو،بیٹا،بیٹی،پوتاپوتی،نواسہ یانواسی بھی وہی کام کریں ۔

آپ کے باپ دادانے اگراچھے لوگوں کووٹ دےئے ہوں ،نیک لوگوں کاساتھ دیاہوتوآپ بھی ایک نہیں ہزارباراچھے لوگوں کوووٹ دیں ،لاکھ بارنیک لوگوں کاساتھ دیں لیکن اگرآپ کے باپ یاداداسے نمائندے کے انتخاب میں کوئی غلطی ہوئی ہے ۔جانے انجانے میں اگرانہوں نے کسی چور،ڈاکو،قاتل،راہزن یاکسی لوٹے اورلٹیرے کوووٹ دےئے ہیں تو خداراآپ اپنے باپ داداکی غلطی دوہراکرملک وقوم کوعذاب میں ہرگزنہ ڈالیں۔

ووٹ نہ صرف ایک قومی امانت ہے بلکہ اس سے 21کروڑعوام اوراس ملک کامستقبل بھی وابستہ ہے۔کوئی شخص اگریہ سمجھے کہ ووٹ میرااپناہے اسے کسی خان کودوں یانواب کو،چورکودو ں یاکسی ڈاکوکو۔تو ووٹ واقعی ہرشخص کااپناہے اورہرشخص اس کے استعمال اورکسی کودینے میں مکمل آزادہیں لیکن ایک بات یادرکھیں کہ ووٹ استعمال اورکسی کودینے کافیصلہ توہماراذاتی ہے لیکن ہمارے اس ایک ووٹ اورذاتی فیصلے سے پوری ایک قوم اورملک کامستقبل جڑاہواہے۔

اللہ نہ کرے ہمارایہی ایک ووٹ اگرکسی چور،ڈاکو،لوٹے،لٹیرے اورمستقبل میں ملک وقوم کیلئے نقصان کاباعث بننے والے کسی خان ،نواب،چوہدری اورسردار کے پلڑے میں پڑاتوپھر ہم اپنے اس ایک ووٹ کی وجہ سے 21کروڑعوام کے مجرم ٹھہریں گے کیونکہ ہمارے اس ایک ووٹ کے غلط استعمال اورغلط فیصلے کی وجہ سے اجتماعی مفادکو نقصان پہنچا ۔اس لئے انتخابات کے لئے حق رائے دہی کااستعمال کرتے ہوئے ہمیں ہرحال میں ملک وقوم کے مجموعی مفادکوسامنے رکھناچاہئے۔

آج کل انتخابات کادوردورہ ہے،ہرطرف سیاست سیاست کاکھیل کھیلاجارہاہے،وہ لوگ جوپچھلے دس پندرہ سال سے سیاست کے نام پرملک اورقوم کودونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں وہ ایک بارپھرعوام کوبیوقوف بنانے کے لئے متحرک ہوچکے ہیں ۔مفاداتی سیاست کوکندھااورسہارادینے والے نئی نئی پارٹیوں کے جھنڈے اٹھائے سامنے آچکے ہیں مگرافسوس ہم ووٹ کے معاملے میں خاندانی روایات اورذاتی نظریات میں آج بھی جکڑے ہوئے ہیں ۔

باپ داداکی سنت کوزندہ کرنے کے لئے چوروں ،ڈاکوؤں ،لوٹوں اورلٹیروں کوووٹ دینے کی قسمیں اٹھانے والوں کی خدمت میں اتناعرض ہے کہ باپ داداکے نام پرآپ نے بہت ووٹ دےئے اب کی بارلاکھوں شہیدوں کے لہوسے مہکنے اورآبادہونے والے اس گلستان جسے لوگ پاکستان کہتے ہیں کے نام پرووٹ دیں ،آپ نے ایک دونہیں بے شماربارسیاسی بدمعاشوں،چوروں،ڈاکوؤں،قاتلوں،راہزنوں اورمداریوں کوووٹ دےئے اب صرف ایک بارکسی ایماندار،نمازی،متقی،پرہیزگاراورغریب کوووٹ دیں ،ووٹ بے شک اپنی مرضی پردیں لیکن خداراووٹ دیتے ہوئے اپنے ضمیرکاگلہ ہرگزنہ گھونٹیں۔

آپ اگرچاہتے ہیں کہ یہ چور،ڈاکو،راہزن،قاتل ،لوٹے اورلٹیرے اسی طرح اس ملک کودونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہیں توپھرملک وقوم کے دشمنوں کوووٹ دیکرآپ نہ صرف اپنے باپ داداکی سنت کوزندہ کرنے کاسلسلہ جاری رکھیں بلکہ اپنے بچوں کیلئے بھی یہ وصیت ابھی سے لکھ چھوڑیں لیکن اگرآپ اس ملک کوترقی یافتہ اورقوم کوخوشحال دیکھناچاہتے ہیں توپھرخداراخداراذات،پات،جنبہ،برادری،گروپ بندی،گروہ بندی،پارٹی بازی اورآباؤاجدادکے سیاسی واسطوں اورراستوں سے ہٹ کراپنے ضمیرکی آوازپرلبیک کہیں کیونکہ آپ کے ضمیر میں نہ صرف ملک کی ترقی اورخوشحالی کارازمضمرہے بلکہ قوم کی فلاح بھی اسی میں ہے۔اس لئے کوئی بھی شخص اس بارووٹ دینے سے پہلے ہزاربارضرورسوچے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :