حاجی عبدالوہاب۔۔ایک اورستارہ ڈوب گیا

بدھ 21 نومبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے ،بڑی مشکل سے پیداہوتاہے چمن میں دیداور،آہ دین اسلام کے عظیم داعی، مبلغ ،محبت اوراخوت کے سچے پیکرحاجی عبدالوہاب کے سائے سے بھی ہم محروم ہوگئے ،دنیاومافیھاسے بے نیازحاجی عبدالوہاب جیسی شخصیات کے بارے میں ہی کہاجاتاہے کہ ایسے لوگوں کاوجود اہل دنیاکے لئے باعث خیراوربرکت ہوتاہے۔

حاجی عبدالوہاب کادنیاسے اٹھ جانااہل اسلام بالخصوص اہلیان پاکستان کے لئے کسی بڑے سانحے اورناقابل برداشت غم سے ہرگزکم نہیں ۔حاجی صاحب نے زندگی بھردین اسلام کی تبلیغ کی ،ایک ایسے معاشرے میں جہاں لوگوں کی اکثریت کلمہ طیبہ پڑھنے کے باوجودصراط مستقیم سے بھٹک کرنفرت،حسد،بغض،کینہ،جہالت اورمذہبی منافرت کامظاہرہ کرکے دنیاکودین اسلام سے بدظن کرنے کاگھناؤناکھیل کھیلتے ہیں ۔

(جاری ہے)

حاجی عبدالوہاب نے ایسے معاشرے میں ،،اللہ کی طرف آؤ،،کی صدابلندکرکے امن،اخوت،محبت اوربھائی چارے کوفروغ دے کردنیاکے سامنے اسلام کاحقیقی چہرہ روشناس کرایا۔اللہ سے ہونے کی یقین اورمخلوق سے کچھ نہ ہونے کی پختہ یقین دل کی کوٹھی میں بٹھانے والے حاجی عبدالوہاب نے دعوت وتبلیغ میں درپیش مسائل ،مصائب اورسختیوں کوکبھی آڑے آنے دیانہ ہی خالق سے ہٹ کر مخلوق کے سامنے کوئی شکوہ اورشکایت کی۔

حاجی صاحب نے مولاناالیاس کی آوازپرلبیک کہتے ہوئے جب اس معاشرے میں دعوت وتبلیغ کا آغازکیاتواس سلسلے میں حاجی صاحب کونفرت،حسد،بغض،کینہ،جہالت سمیت کئی طرح کے مسائل اورمصائب کاقدم بہ قدم سامناکرناپڑالیکن اپنوں کی مخالفت اورغیروں کی نفرت کے باوجود حاجی صاحب نے نہ صرف بے شمارمصائب اورمسائل کاخندہ پیشانی کے ساتھ سامناکیابلکہ زبان پر کبھیشکایت کاکوئی حرف بھی نہ آنے دیا۔

مرحوم زندگی کی آخری سانس تک دنیابھرکے انسانوں کوایک اللہ کی طرف بھلاکرمخلوق کاخالق سے رشتہ جوڑنے اورتعلق مضبوط سے مضبوط ترکرنے کی ہرممکن کوشش کرتے رہے۔حاجی عبدالوہاب نے اپنی حیات مستعار کو دین متین کے لئے مکمل طورپر وقف کر رکھا تھا۔ رب ذوالجلال نے بھی آپ کو زہد و استغنا ،تقویٰ،پرہیزگاری، زندہ دلی و بیدار مغزی اور علم و عمل کا جامع الصفات بنایا تھا۔

زندگی کے کٹھن، دشوار اور پر خطر حالات میں بھی حق گوئی و بے باکی،شجاعت و دلیری ،بصیرت و فراست آپ کے دامن سے کبھی جدا نہیں ہوئیں۔پیرانہ سالی آپ کے معمولات ،دعوت وتبلیغ اور ذمہ داریوں میں کبھی رکاوٹ نہ بن سکی۔ نال نیم شب ،آہ سحر گا ہی، نام حق کی لذت شناسائی اور آنسوؤں کی برسات سے دل کی زمین کوذرخیز بناتے تھے جس سے علم و حکمت، دانائی و بصیرت لہلہایا کرتی تھی۔

خدمت دین میں پوری زندگی صرف کی۔آپ کی زندگی جہد مسلسل سے تعبیر کی جاسکتی ہے۔ اعصاب شکن مراحل کو آپ نے جس خندہ پیشانی اور حکمت و مصلحت سے طے کیا، آج کے دور میں دین اسلام کی ترویج واشاعت،سربلندی اورفروغ کے لئے حاجی عبدالوہاب صاحب کی طرح قربانیاں دینے والا کوئی چمکتااوردمکتا ستارہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔جوشخص زندگی بھرلوگوں کواللہ کی طرف بھلاتے رہے آخروہ خوداسی رب کی طرف لوٹ کرچلے گئے۔

حاجی صاحب کے جنازے میں لاکھوں افرادکی شرکت۔کیاپرنور،عجیب اوردلفریب منظرتھا۔حاجی صاحب کے تاریخی جنازے کودیکھ کراپنے کیاکہ بیگانے بھی عش عش کراٹھے۔یہ تودنیاسے جانے کامنظرتھا۔ذرہ سوچیں پروردگارعالم نے مخلوق کاہمیشہ خالق سے رابطہ اورتعلق جوڑنے والے اپنے خصوصی مہمان کا کیسے استقبال کیاہوگا۔جانے کایہ اندازتھاتواستقبال کامنظراورنظارہ پھرکیساہوگا۔

ہم نے اس ملک میں نہ صرف حاجی عبدالوہاب صاحب کے ایک دونہیں بے شمار مخالفین دیکھے بلکہ حسد،بغض اورکینہ پروری سے لبریزایسے کئی لوگوں کودعوت وتبلیغ کی مخالفت کرتے ہوئے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا۔پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پربنا۔ہم سب مسلمان ہیں یہاں پردعوت اورتبلیغ کی کیاضرورت ہے۔۔؟مسلمانوں کودعوت دینے کاکیافائدہ۔۔؟اس طرح کے سوالات اوردعوت وتبلیغ کی مخالفت کرنے والوں کے اس قسم کے بہت سے الفاظ نہ صرف ہمارے کانوں سے ٹکرائے بلکہ باقی بہت سے لوگوں نے بھی اس طرح کے سوالات اورالفاظ ضرورسننے ہوں گے۔

کہنے کے لئے تویہ کہنابہت آسان کہ اس ملک میں ہماری اکثریت مسلمانوں کی ہے اوریہاں دعوت وتبلیغ کی کوئی ضرورت نہیں لیکن زمینی حقائق کواگرباریک بینی سے دیکھاجائے تواصل صورتحال کودیکھتے ہوئے انسان کانوں کوہاتھ لگائے بغیرنہیں رہ سکتا۔یہ حقیقت کہ یہ ملک کلمہ طیبہ کے نام پربنالیکن انتہائی معذرت کے ساتھ گلگت سے چمن بارڈراورکراچی سے چترال تک اس ملک میں اسلام کاحقیقی پیغام حاجی عبدالوہاب جیسی بزرگ ہستیوں ،داعیوں اوراسلام کے حقیقی خیرخواہوں کی وجہ سے پہنچا،یہ 200یا2001کی بات ہے ہمیں بھی اللہ نے چالیس دن کے لئے اپنی راہ میں قبول فرمایا،صادق رحیم یارخان کے نواحی علاقوں میں ہماری تشکیل ہوئی ،انتہائی دشوارگزارعلاقوں میں ہم پہنچے ،وہاں ایسے کئی لوگوں کوہم نے اپنی ان گناہ گارآنکھوں سے دیکھاجن کونماز،حج ،روزہ ،زکوٰة اوراسلام کے بارے میں دیگرمعلومات تودرکنارکلمہ طیبہ تک کابھی پتہ نہیں تھا۔

نام کے توہم سارے مسلمان ہیں لیکن اسلام کے حقیقی پیغام اورزندگی کے اہم مقصدسے ہم آج بھی ناآشناء اورناواقف ہیں۔لوگ تودین کی دعوت کیلئے پشت پر بستراٹھانے کوبڑاآسان اورمذاق سمجھتے ہیں لیکن یہی بستراٹھانے والے اگرنہ ہوتے تومعلوم نہیں کن کن لوگوں کواس دنیاسے اندھیرے میں جاناپڑتا۔یہ توحاجی عبدالوہاب جیسے بزرگوں کی محنت ،قربانیاں ،اخلاص اورمحبت ہی ہے جس کی برکت سے اسلام کاحقیقی پیغام نہ صرف ملک میں گھرگھربلکہ دنیاکے کونے کونے تک جا پہنچاہے۔

باتیں کرنے کے لئے توہم اسلام اسلام کرکے پوراآسمان سرپراٹھالیتے ہیں لیکن مخلوق کاخالق سے رابطہ کرنے کے طریقے اورسلیقے سے ہم آج بھی ناواقف ہیں اورناواقف کیونکرنہیں ہوں گے جب ہمارے پاس دین اوراسلام کی تبلیغ کے لئے ٹائم ہی نہیں ۔ہمارے پاس توفرض نمازپڑھنے کے لئے بھی ٹائم نہیں ہوتامگرحاجی عبدالوہاب جیسے لوگوں نے اپنی تمام راتیں بھی رب کے سامنے سجدہ ریزی میں گزاریں ۔

یہی تووہ لوگ ہیں جوراتوں کواٹھ کرانسانیت کی ہدایت،فلاح اورکامیابی کے لئے رب کے حضورگڑگڑاکردعائیں مانگتے ہیں ۔ہم نے توکبھی ان لوگوں کی فکرنہیں کی لیکن یہ لوگ انسانیت کی فکرسے کبھی ایک لمحے کے لئے بھی آزادنہیں ہوئے۔حاجی عبدالوہاب کی اچانک جدائی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیابھرکے مسلمانوں کے لئے کسی بڑے سانحے سے ہرگزکم نہیں ،حاجی صاحب کی وفات سے ہم امت مسلمہ اورانسانیت کے ایک حقیقی غم خواراورخیرخواہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئے۔

وہ ہستی جوہمیں رب کی طرف بلاتی رہی،جوہمیں جہنم سے بچنے اورجنت کے لئے سامان تیارکرنے کی تلقین کرتی رہی ،وہ عظیم ہستی اب ہم میں نہیں ،ہمارے سروں سے ایک بہت بڑاسایہ اٹھ چکا،اب نفرتوں،کدورتوں اورفتنوں کی تپتی دھوپ میں ہمیں کون توحید،دعوت وتبلیغ،پیار،محبت،خلوص اورامن کاسایہ فراہم کرے گا۔حقیقت میں حاجی عبدالوہاب کی وفات سے نہ صرف مسلمان بلکہ انسانیت یتیم ہوکررہ گئی ہے۔اللہ ہمارے حالوں پررحم اورمرحوم حاجی عبدالوہاب کوجنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام نصیب فرمائے۔آمین یارب العالمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :