
سال 2021 ء”آفت زدہ ہو‘‘ خدا نہ کرے
جمعہ 25 دسمبر 2020

وقار فانی مغل
(جاری ہے)
آج کے دور میں معلومات ،اعلانات اور آگاہی کی کمی نہیں۔ قدرتی آفات ، سانحات سے نمنٹے کیلئے دنیا کے تمام ممالک میں ادارے موجود ہیں ۔ نت نئے تجربات ، تحقیق زوروں پر ہے ، زلزلہ پروف میٹریل / عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں ، آگ کو نہ پکڑنے والے میٹریل بھی بنائے جارہے ہیں ۔پانی کے اندر تعمیرات ممکن بنائی جارہی ہیں ۔ترقی پذیر ممالک ابھی بہت پیچھے ہیں جہاں وسائل کم ہیں وہاں مسائل کی بہتات ہے اگر آگ ،بجھانے ، ہنگامی اخراج کے راستے کسی عمارت میں ہیں بھی توان کا استعمال یقینی نہیں بنایا جاتا ۔آگ بجھانے والے آلات کی موجودگی میں ریکارڈ کا ریکارڈ جل جاتا ہے اوردوڑ فائر بریگیڈ کیلئے ہوتی ہے اس کے پہنچنے تک بہت کچھ راکھ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور پھر راکھ اڑا دی جاتی ہے قصے کہانیاں ، قیاس آرائیاں سر اٹھاتی ہیں ار پھر سرگوشیوں میں قصہ پار ینہ بن جاتی ہیں۔ ہماری اکثریتی آبادیاں عدم تحفظ سے دو چار رہتی ہیں منصوبہ بندی کا فقدان ،باقاعدہ تربیت کا نہ ہونا سانحات میں بڑے پیمانے پر نقصان کا موجب بنتا ہے ، زلزلہ ،سیلاب ، آتشزدگی سے متعلق متعدد مثالیں ہمارے سامنے ہیں اور لکیر پیٹنے کے علاوہ ہم کچھ کربھی نہیں سکتے ، ڈینگی، پولیو سمیت کئی بیماریاں یہاں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں کورونا وبا ء نے جہاں پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے وہاں ہم بھی محفوظ نہیں اور گردو نواح میں نظردوڑائیں تو آگاہی اور شعور کو سوں دور نظر آئینگے۔ احتیاط ہی زندگی ہے ۔احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم خود بھی محفوظ ہوسکتے ہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں بالکل اسی طرح ہم پیش بندی کرکے آنیوالے خطرا ت کو کم کرسکتے ہیں ۔موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹا جاسکتا ہے ۔ غذائی قلت سے بچا جاسکتا ہے وبا ء سے محفوظ رہا جاسکتا ہے سیلاب ، زلزلہ،دریاؤں کی طغیانی کے خلاف اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں اگر ہم بے دار رہیں تو محفوظ ہو جائینگے اور اگر سوئے رہے تو آگ ، پانی اور بیماریوں کی شدت ہمیں مٹا کر رکھ دیگی ۔انسانیت کی بقا ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہونی چاہیے ۔حکمت عملی ،منصوبہ بندی خطرات سے آگاہی اور تدارک کیلئے موثر اقدامات ضروری ہیں ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کرکے خود احتسابی کے عمل کو فروغ دینا ہوگا ۔ہم تبدیل ہوکر عالمی دنیا کیساتھ چلنے کے قابل ہوجائیں تو ہمیں ترقی وخوشحالی میں کون روک سکتا ہے۔ کورونا وبا ء کیخلاف ویکیسین کا تیار ہونا اچھی پیشرفت ہے ۔ا سے بھی سراہا جائے اور ویکسین کی یکساں ومسادی فراہمی کا وعدہ بھی پورا ہونا چاہیے ۔علاج سنت ہے اس سے انکا رجہالت ہے۔ در پیش چیلنجز سے بنردآزما ہونے کیلئے پہلے سے تیاری نقصانات کو کم کر دیتی ہے۔ سال 2021 کو چند دن ہی رہ گئے ہیں ۔جہاں ہم نئے سال کو خوش آمدید کہیں گے وہاں ہمیں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ” ورلڈ فوڈ پروگرام“ کی جانب سے دی گئی ” وارننگ“ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ آئندہ برس بدترین انسانی بحران کا سال ثابت ہوسکتا ہے اور ایک محتاط اندازہ کے مطابق 12 ممالک اس بحران کی زد میں آسکتے ہیں یہ بحران انسانی ضرورتوں میں اضافہ اور قحط کی صورت میں ہوگا ،وبا ء اور جنگوں کی وجہ سے انسانی ضرورتیں 2 گنا بڑھ چکی ہیں ۔قحط اور فاقہ کشی 12 ممالک کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے ایسے میں عالمی برادری خطرات کے سد باب کیلئے فی الفور اقدامات کرے۔ اس وارننگ میں مبینہ خطرات سے دو چار ہونے والے ممالک کے نام تو نہیں بتائے گئے مگر معاشی اشاریے ، بے روزگارہ کی بڑھتی ہوئی شرح ، بے ہنگم آبادی ، وسائل کی کمی یہ بتاتی ہے کہ اگلا سال ہمارے لئے بھی مشکلات ، مصائب کا سال ہوسکتا ہے۔ زرعی ممالک میں زرعی اجناس کی قلت اور منہ زور مہنگائی کا سامنا دو سال سے کرنیوالی قوم کو بخوبی ادراک ہوجانا چاہیے ، غربت کئی گنا بڑھی ہے، روزگار کے مواقع ناپید ہوچکے ہیں عالمی امداد میں واضح کمی آچکی ہے ایسے حالات میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے ، فلاحی تنظمیں ، مخیر حضرات کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا تاکہ ہم کسی المیے سے دو چار نہ ہوجائیں۔ زندہ قومیں اپنے تدبر ، اپنے وسائل سے چیلنجوں سے نمٹتی ہیں۔ 2021 ء آفت زدہ سال ہونے کی وارننگ توجہ چاہتی ہے۔ ہمیں اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے!وطن عزیز کے انسانی خدمت کے صف اول کے ادارے کی باگ ڈور فلاحی اور سماجی کاموں میں نام کمانے والے ابرار الحق کے ہاتھوں میں ہے ۔ان کی سربراہی میں یہ ادارہ آفات کی پیش بندی،سکول سیفٹی،فرسٹ ایڈ کی فراہمی،قدرتی آفات و سانحات میں بروقت ریسپانس ،خون کے عطیات جمع کرنے اور مفت فراہمی ،نوسنیاتی تبدیلیوں سے مطابقت کے اقدامات،کیش ٹرانسفر پروگرام،بارودی سرنگوں کے خطرات سے آگاہی سمیت متعدد پروگرام بطریق احسن چلا رہا ہے۔ان دنوں شعبہ طب بڑا نام ڈاکٹر عدیل نواز قائم مقام سیکرٹری جنرل ہیں۔ ہلال احمر پاکستان کے اضلاعی نیٹ ورک کی بدولت سٹاک کی بروقت فراہمی ممکن بنائی جاتی ہے ۔ادارہ عالمی انتباہ کو مد نظر رکھے ہوئے ہے اور انسانی بقا کے لیے مکمل فعال و متحرک ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں تربیت یافتہ افرادی وقت کی کمی کو دور کرنے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں ۔ اس حقیقت سے مفر نہیں کہ چاک و چوبند اور صحت مند زندگی کیلئے درکار خوراک تک تمام لوگوں کی رسائی ، خوراک کی دستیابی اور اس کے حصول کے صلاحیت کے فقدان کو ختم کرنا ہوگا ۔عدم تحفظ کے اسباب کی شناخت کرکے تمام ممکنہ خطرات سے بچاؤ کیلئے سوچ وچار ناگزیر ہے ۔زرعی پیداوار میں مسلسل کمی کے رجحان کو روکنا ہوگا اگر کنکریٹ کے شہرزرعی اراضی ہڑپ کرتے رہے تو محتاجی ہمارا مقدر ٹھہرے گی ۔مقامی وسائل کی بڑہوتری پر توجہ دینا ہوگی ، برآمدات بڑھانا ہوگی۔ ہمیں ایسی صورتحال کا گذشتہ ڈیڑھ برس سے سامنا ہے جس میں روزگار کو برقرار رکھنے کی صلاحیت میں بتدریج کمی آرہی ہے ۔ابتر ماحولیاتی ،معاشی اور سیاسی حالات کی بدولت عوامی معیار زندگی کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی جارہی ہے۔ یہ کہنا بجا ہوگا کہ انسانی آبادیاں ،عمارتیں ،تعمیرات ،معاشی سرگرمیاں ، سہولیات عامہ اور انفراسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ )خطرات میں ہے ، آنیوالا نیا سال ہمیں بحران، خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے اس کے تدارک کی بھی دستک دے رہا ہے۔خدا کرے ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا نہ ہو۔خدا کرے ان ممالک میں پاکستان شامل نہ ہو۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
وقار فانی مغل کے کالمز
-
بھٹو۔۔۔۔۔ ایک نئے پاکستان کا معمار
اتوار 4 اپریل 2021
-
مثبت تبدیلیوں اور روڈ سیفٹی کا فروغ ۔۔۔۔ہلال احمر کا عزم
جمعہ 12 مارچ 2021
-
ہزارہ کی لاشیں۔۔امن و انصاف کی متلاشی
ہفتہ 9 جنوری 2021
-
سال 2021 ء”آفت زدہ ہو‘‘ خدا نہ کرے
جمعہ 25 دسمبر 2020
-
کورونا وباء اور خون کا عطیہ
ہفتہ 5 دسمبر 2020
-
جب ہلال ِاحمر کو محسن داوڑ نے بھی خون کا عطیہ دیا۔۔۔
جمعرات 20 فروری 2020
-
زرداری کا کیا قصور؟
پیر 18 نومبر 2019
-
کنٹینروں سے آزادی مارچ رک جائے گا؟
جمعرات 24 اکتوبر 2019
وقار فانی مغل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.