
غیر مقدس جنگیں
ہفتہ 20 دسمبر 2014

ذبیح اللہ بلگن
(جاری ہے)
دنیا کے کسی بھی حصے پر رہنے والے انسانوں کی نفسیات کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حضرت انسان بچوں کے معاملے میں انتہائی حساس ہوتا ہے فطری طور پر بچوں پر تشدد کرنے یا انہیں ذدوکوب کرنے سے احتراز کرتا ہے ۔ ماہرین نے قرار دیا ہے کہ یہ محض انسانوں کا ہی معاملہ نہیں بلکہ جانوروں میں بھی یہ جذبہ بدرجہ اتم پایا جاتا ہے ۔ اپنے اس موقف کی حمائت میں ماہرین نفسیات جنگل میں بنائی گئی ایسی متعدد ویڈیوز پیش کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بندر کا کم سن بچہ درخت سے نیچے گر جاتا ہے ۔ایک شیربندر کے اس بچے کو دیکھتا ہے اور اسے واپس درخت تک چھوڑنے کی تگ ودو میں لگ جاتا ہے ۔ یہ ویڈیو پندرہ سے بیس منٹ کے دورانیہ پر مشتمل ہے ۔اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ شیر کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگروہ بندر کے بچے کو درخت تک پہنچا کر ہی دم لیتا ہے ۔ اسی طرح ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شیر سردی میں ٹھٹھرتے ہوئے بکری کے بچے کوکس طرح اپنے جسم کی حدت فراہم کرنے کے بعد اسے جنگل میں چھوڑ کو ایک طرف کو چلا جاتا ہے تاکہ اس کی ماں بکری اسے آکر واپس لے جائے ۔ ناقابل فہم امر یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں جن لوگوں نے معصوم بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا ہے وہ کس مذہب کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ایسا کر گزرے ہیں؟ ۔ جب وہ اقرار کرتے ہیں کہ ہم یعنی تحریک طالبان پاکستان نے یہ ”عظیم“کارنامہ سرانجام دیا ہے تو کیا تاسف اور ہزیمت ان کے اذہان پر دستک نہیں دیتی؟کہ ہم جس نبی ﷺ کے ماننے والے ہیں ان سے جب ایک بدو سوال کرتا ہے کہ ”حضور!ہمارے ہاں تو بچوں سے اس طرح دیوانہ وار پیار نہیں کیا جاتا جس طرح آپ بچوں سے بے تحاشہ پیار کرتے ہیں ؟۔ اس پر امام کائنات جواب دیتے ہیں ’‘بچوں کے معاملے میں اگر اللہ نے تمہارے دلوں سے رحم اٹھا لیا ہے تو اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں“۔ گویا بچوں کو مارنا اور پھر جان سے مارنا تو بہت ہی دور کی بات بچوں سے پیار نہ کرنے والوں کے متعلق حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ان کے دل سے اللہ نے رحم نکال لیا ہے ۔حضرت انسان کی تاریخ جنگ و جدل سے اٹی پڑی ہے ہر طرف معرکہ آرائی میں رہنا طاقتوروں کا پیشہ بن گیا ہے ۔ تاہم مقام افسوس ہے کہ عظیم مذاہب کے پیروکار جنگوں اور لڑائیوں میں مذہب سے رہنمائی لینے سے احتراز برتتے ہیں ۔امریکہ ویت نام ، جاپان ،اعراق اور افغانستان میں آگ و آہن کی بارش کرتا ہے تو کسی نوع کی اخلاقی ، مذہبی اورا نسانی قدروں کو ملحوظ نہیں رکھتا وہ بس قوت کی بنیاد پر دنیا پر بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے ۔ اسرائیل جب غزہ کے معصوموں پر ڈیزی کٹر بم اور مارٹر گولے فائر کرتا ہے تو وہ قطعاََ اپنے مذہب یہودیت سے رہنمائی نہیں لیتا کہ جنگیں کن اصولوں پر لڑی جائیں گی ۔ بھارتی فورسزجب کشمیر میں کریک ڈاؤن کر کے عفت مآب عورتوں اور معصوم بچوں کو نشانہ ستم بناتی ہیں تووہ اس اقدام کی اجازت اپنے مذہب ہندو مت سے نہیں لینا چاہتیں۔یہی حال مسلمان حکمرانوں کا ہے وہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ بنتے وقت یہ خیال نہیں کرتے کہ آیا ان کا مذہب ایسے مواقعوں کیلئے کیا تعلیمات فراہم کرتا ہے ۔ وہ دہشت گردی کی تعریف اسلام سے پوچھنے کی زحمت کرتے ہیں اور نہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ مسلط کرتے وقت اسلامی نظریات کو ملحوظ رکھتے ہیں ۔ یہ تسلیم کر لیجئے کہ اس وقت دنیا بھر میں لڑی جانے والی تمام ”مقدس“ جنگیں دراصل غیر مقدس ہیں مقام افسوس یہ ہے کہ ان کو مذہب کا لبادہ اوڑھا دیا گیا ہے ۔اپنے مفادات کے حصول کیلئے اگر امریکہ دنیا بھر میں قوت کا اظہار کر رہا ہے تو اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں اسی طرح اس کے مقابل آنے والی عسکری جماعتیں اپنی جدوجہد کو عین اسلام اور جہاد قرار دیتی ہیں مگر ان جماعتوں میں شامل اکثر افراد مذہبی فریضے کی ادائیگی کی بجائے انتقام پر اترے ہوئے ہیں ۔ دراصل معصوم بچوں کو لخت لخت کرنا ایک انتقامی سوچ ہے ۔ سانحہ پشاور کے فوری بعد سوشل میڈیا پر دائیں بازو کی جماعتوں کے کارکنان اظہار کر رہے تھے کہ جب لال مسجدمیں عورتوں کو شہید کیا گیا ،جب ڈمہ ڈولہ میں 84معصوم طلبہ کو ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا اس وقت میڈیا پر شور کیوں نہیں بپا ہوا ؟۔ دراصل یہ وہ انتقامی سوچ اور ردعمل ہے جس نے سماج کو بے حس بنا دیا ہے اور وہ ہر قسم کی مذہبی تعلیمات سے بے نیاز ہو گئے ہیں ۔کچھ دنیا کو مفتوح دیکھنا چاہتے ہیں اور کچھ جارح کو کسی بھی صورت میں تہس نہس کردینا چاہتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذبیح اللہ بلگن کے کالمز
-
پاک بھارت کشیدگی
بدھ 28 ستمبر 2016
-
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
اتوار 12 جون 2016
-
مطیع الرحمان نظامی،،سلام تم پر
جمعہ 13 مئی 2016
-
مودی کی “اچانک “پاکستان آمد
اتوار 27 دسمبر 2015
-
بھارت اور امریکہ نے مشرقی پاکستان میں کیا کھیل کھیلا ؟
ہفتہ 5 دسمبر 2015
-
نریندر مودی کا دورہ کشمیر
پیر 9 نومبر 2015
-
مظفر گڑھ کی سونیا اور لاہور کا عابد رشید
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
میں اور میرا بکرا
جمعرات 24 ستمبر 2015
ذبیح اللہ بلگن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.