
باہمی دلچسپی کے اُمور
بدھ 19 اکتوبر 2016

زاہد رضا چوہدری
ایک سینئر صحافی دوست کا کہنا ہے کہ باہمی دلچسپی اجتماعی مفاد کی بجائے باہمی مفاد کو تقویت بخشتی ہوئی ایک خفیہ کوڈ میں چلی جاتی ہے جو ملاقاتوں میں شریک کسی بھی شخص کی ریٹائرمنٹ کے بعد لکھی جانی والی کتاب کی صورت میں ڈی کوڈ ہوتی ہیں جبکہ تین الفاظ پر مشتمل یہ جملہ اپنا مفہوم خود سے بھی یہی بیان کر تا دکھائی دیتا ہے کہ جن اُمور پر دلچسپی کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہو وہ باہمی مفاد پر ہی مبنی ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
سیاسی اُمور میں ماہر ایک صاحب کا کہنا ہے کہ ’باہمی دلچسپی کے اُمور‘ سے منسوب ملاقاتیں ہی دراصل حکومت سازی کا اہم جُزسمجھی جاتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ ہونے والی باقی تمام ملاقتیں محض رسم اور دکھاوا ہوتی ہیں یعنی کرپشن سمیت باہمی مفادات کے فیصلے ایسی ہی ملاقاتوں کی سرگوشیوں میں طے ہوتے ہیں۔باہمی دلچسپی کے اُمور فقظ حکومتی و بین الاقوامی سطح پر ہی طے نہیں ہوتے بلکہ یہ سہولت ہر ادارے میں ہر آن مئوثر رہتی ہے ،،!!روڈ پرچلنے والا موٹر سائکل سوار سگنل توڑنے یا قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں وہاں پر موجود ٹریفک سارجنٹ سے باہمی دلچسپی کے اُمور باہمی رضا مندی سے با احس خوبی طے کر کے ہنستے کھیلتے اپنے اپنے کام دھندوں میں پھر سے مصروف ہو جاتے ہیں،، ایک بار کراچی سے حیدر آباد جاتے ہوئے دوران سفربس اچانک سے رُک گئی ،باہر جھانکا تو پتا چلا کہ بس قانون کے ہتھے چڑھ گئی مگر پھر دیکھا کہ ڈرائیور اور سارجنٹ سڑک کنارے اوٹ لئے باہمی دلچسپی کے اُمور طے کر رہے ہیں، کچھ ہی دیر میں دونوں کے مابین معاملات طے پا گئے اور ڈرا ئیور پانچھیں کھلاتا واپس آیا ،گاڑی اسٹارٹ کی اور چل پڑا۔۔۔!!
ہمارے ہاں تو مجرموں کو پکڑنے سے لیکر چھوڑنے تک اور پھر کبھی کبھی انکا ان کاؤنٹر بھی باہمی دلچسپی کے اُمور میں ہی طے ہوتا ہے،،پلاٹ یا گھر کی خرید و فروخت ہویا پھر نقشے کی منظوری کا معاملا ہو یہ بھی سرکاری قوائد ضوابط کو پس پشت ڈال کر باہمی دلچسپی کی ایک بیٹھک میں حل کر لئے جاتے ہیں۔ادھرتعلیمی ادارے بھی باہمی دلچسپی کے اُمور کے زیر اثر نظر آتے ہیں،،پیپرز کے دوران ایگزامینر سے باہمی ملاقات پیپرز کو کافی حد تک سہل بنا دیتی ہے باقی رہی سہی کسر یا پوزیشنز کے لئے بورڈ آفس کی متعلقہ شخصیت سے ایک باہمی نشست طالب علم کو سر خرو کر دیتی ہے جبکہ اسپتالوں میں او پی ڈی کے باہر لمبی لمبی قطاروں سے لیکر ایمر جنسی اور وارڈ زمیں مریض کے لئے بیڈ تک کے انتظامات باہمی گفتوشُنید سے نمٹائے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں آج بھی ملکی و خارجی سطح کے تمام معاملات بھی حکومت کے دو ایک بڑوں کے مابین باہمی ملاقاتوں میں ہی طے پاتے ہیں جبکہ کابینہ فقط نام اور طعام پر اکتفا کرتی ہے۔غرض یہ کہ ملکی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح تک استعماری قوتوں کے چند کردار باہمی دلچسپی کے اُمور کے زیر سا یہ محض اپنے ذاتی مفادات پروان چڑھا رہے ہیں۔حقائق بتاتے ہیں کہ ایران عراق جنگ سے لیکر افغانستان اور مشرق وسطی کو آگ میں دکھیلنا کسی طور بھی اجتماعی سوچ کے تحت نہیں تھا بلکہ ان ملکوں پر چڑھائی باہمی دلچسپی کے اُمور کی چھتری کے تلے عمل میں لائی گئی جسکا خمیازہ مذکورہ ممالک کے نہتے باسی آج تک بھگت رہے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد رضا چوہدری کے کالمز
-
باہمی دلچسپی کے اُمور
بدھ 19 اکتوبر 2016
-
حیا کے سفیر
اتوار 14 فروری 2016
-
آزادی کے بعد
جمعرات 20 اگست 2015
-
شرمناک غفلت۔
جمعہ 24 جولائی 2015
-
مولوی اورسیاست دان
اتوار 31 مئی 2015
-
تربیت کا فقدان۔۔
جمعہ 22 مئی 2015
-
درمیانی راستہ،امن کا راستہ
منگل 6 جنوری 2015
-
حادثات کا تسلسل اور ہماری حکمت عملی
اتوار 15 جون 2014
زاہد رضا چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.