سیاچن۔۔دُشمن اور اعصاب سےجنگ کا محاذ !!!

پیر 9 اگست 2021

Zeeshan Hoti

زیشان ہوتی

ایک فوجی کی پوسٹینگ جب سیاچن گلیشیئر جیسے علاقے میں ہوتی ہے تو اس کو وہاں تین طرح کی جنگ لڑنی پڑتی ہے
#پہلی جنگ۔۔ اپنے دشمن سے جو ہر وقت باڈر پر کوٸی نا کوٸی سازش کرنے میں لگا رہتا ہے۔۔
#دوسری جنگ۔۔ موسم سے جو وہاں برفانی طوفان ۔۔لینڈ سلاٸیڈنگ۔۔گہری کھاٸیاں اور شدید ترین ٹھنڈ کی صورت میں موجود ہے
#تیسری جنگ۔۔

برف میں رہتے ہوۓ معمولی  سی بے احتياطی کی وجہ سے پیدا ہونے والی مختلف بیمایوں سے جو جان لیو ثابت ہو سکتی ہیں۔۔
راولپنڈی سے لگاتار تین دن رات سفر کے بعد سکردو پہنچتا ہے مزید اس سے اگے مختلف چار سیکٹرز ہیں ۔۔شروع والی پوسٹوں کی ہاٸٹ آٹھ ہزار سے دس ہزار فٹ ہوتی ہے اور جو آخری پوسٹیں باڈر پر ہیں وہاں کی ہاٸٹ 21000 فٹ ہے جہاں آکسیجن بہت کم اور شدید طوفانی ہواٶں کا راج ہے جن کو دم دما بولتے ہیں جیسے گرم علاقوں میں گھوم کر اوپر اٹھنے والی ہوا کو بگولا کہتے ہیں ویسے ہی شدید برفانی علاقوں میں اس طرع کی چلنے والی ہواٶں کو دم دما کہتے ہیں جو بہت خطرناک ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

۔
فوجی جوان اپ لوگوں کے سکون کیلئے وہاں پوسٹوں پر ہر وقت موجود ہوتے ہے۔۔۔
سیاچین گلیشیئر میں جو پوسٹیں بناٸی جاتی ہیں اور جن میں رہائش رکھی جاتی ہے ان کو فوجی زبان میں ایگلو کہا جاتا ہےجس میں کم و پیش چار سے پانچ فوجی جوان رہتے ہیں۔۔
سیاچن گلیشٸر میں November  سے April تک ہر طرع کی  Moments مکمل طور پر بند کردی جاتی ہیں بغیر کسی ایمرجنسی کے کوٸی بھی مومنٹ نہیں ہوتی اس دوران جو فوجی اگلی پوسٹوں پر موجود ہوتے ہیں ان کو چھ ماہ بعد اپریل یا مئی میں چھٹی ملتی ہے اور اگر کوئی فوجی بیمار ہوجاۓ یا کوٸی حادثہ رونما ہو جاۓ تو ایک ہیلی کاپٹر نیچھے سکردو میں ہر وقت موجود ہوتا ہے جو ایمرجنسی میں مدد کرتا ہے مزید سینیئر ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف بھی موجود ہوتا ہے اگر طوفانی ہواٸیں چل رہی ہوں یا موسم اس طرع کا ہے کہ ہیلی کاپٹر نا جا سکتا ہو تو مختلف پارٹیاں پیدل چلاٸی جاتی ہیں یا مقامی لوگوں سے مدد لی جاتی ہے کیونکہ ان کو ہر طرع کے موسمی حالات میں راستوں کا پتہ ہوتا ہے اور وہ طوفان میں بھی اپنی منزل پر آرام سے پہنچ جاتے ہیں۔

۔
سیاچن میں ایک وقت کا کھانا کھانے کے بعد اگلے 24گھنٹے بھوک نہیں لگتی وجہ اکسیجن کی کمی اور بند ڈبوں والا کھانا ۔۔۔پانی کی کمی ہوجاتی ہے کیونکہ پیاس اتنی نہیں لگتی برف کو گرم کرکے  پانی پینا پڑتا ہے اور پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے ۔بواسیر جیسی بیماری کا خطرہ رہتا ہے کیونکہ پانی کی کمی اور کم کھانے کی وجہ سے زیادہ تر قبض کی شکایت رہتی ہے۔

۔
ایک بہت خطرناک بیماری کا سامنا سیاچن میں ہوتا ہے جس کا نام ہے (فراسٹ باٸیٹ)جس میں پاٶں اور ہاتھوں کی انگلیاں بے احتياطی کی وجہ سے سیاہ ہوجاتی ہیں پھر ان کو کاٹنا پڑتا ہے نہیں تو وہ بڑھ جاۓ تو پورا ہاتھ پاؤں بھی کاٹنا پڑ سکتا ہے۔۔۔دھوپ کم ہی نکلتی ہے اگر نکل آۓ تو مخصوص  عینکوں کا استعمال کیا جاتا ہے ورنہ برف کی چمک سے نظر بھی جا سکتی ہے ۔

۔
نہانا منہ دھونا جسمانی صفاٸی پر مکمل پابندی ہوتی ہے کیونکہ ٹھنڈی ہوا لگنے سے شدید سر درد بخار اور ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے ۔۔
سکن جل جاتی ہے جیسے زیادہ دھوپ والے علاقوں میں ہوتا ہے ویسے ہی برف میں لگاتار رہنے سے سکن جل جاتی ہے جب بندہ چھ ماہ بعد گھر چھٹی پر آتا ہے تو گھر والے بھی نہیں پہچان پاتے۔۔
ہر پوسٹ پر ڈراٸی فروٹ ڈبوں والا بند کھانا جس میں مچھلی سے لیکر ہر طرع کی سبزی اور گوشت موجود ہوتا ہے مگر اکسیجن کی کمی سے کھانے کو دل ہی نہیں کرتا ۔

۔
سیاچن گلیشٸر میں ایسے ہزاروں واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں فوجی جوان پارٹی بنا کر Move کررہے تھے اور لینڈ سلاٸیڈنگ کے نیچھے آکر دب گۓ (لینڈ سلاٸیڈنگ اس کو کہتے ہیں اچانگ کوٸی برف کا تودہ ٹوٹ کر طوفان کی شکل اختیار کرلے)بہت سے فوجی جوان پھسل کر گہری کھاٸیوں میں گر گۓ جن کی لاشیں تک نا مل پاٸی کسی فوجی کو ٹھنڈ سے شدید بخار ہوا طوفان کی وجہ سے ہیلی کاپٹر نہ پہنچ پایا اور وہ شہید ہوگیا ۔

۔۔
یہ ساری مشکلات ایک فوجی آپ لوگوں کے سکون کیلے سیاچن میں برداشت کرتا ہے اپنے گھروں سے دور اپنے پیاروں سے دور اپنے وطن کیلے تاکہ اپ لوگ گرم بستروں میں سکون سے سو پاؤ۔۔اور جب کچھ لوگ گرم گرم بستروں سے اٹھ کر فوجیوں کو گالیاں نکالتے ہیں اور غدار کہتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتاہے،
فوج کی قدر کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :