نئے عہد میں میڈیا اداروں کا کردار

اتوار 30 اگست 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

موجودہ عہد میں میڈیا وار اور پروپیگنڈا ایک ایسا ذریعہ اور ہتھیار ہے جسکی مدد سے کسی بھی جنگ اور مہم میں ملک اور ریاستیں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر سکتی ہیں۔ انسان انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر پروپیگنڈا اور میڈیا وار سے باآسانی متاثر ہوتا ہے۔ اکیسویں صدی میں آج پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل تینوں قسم کے میڈیا پروپیگنڈا وارکے بہترین ذرائع ہیں۔

آج پوری دنیا میں کرونا وائرس کی جنگ ملکوں اور ریاستوں کی سرحدوں پر نہیں بلکہ ان کی گلیوں، محلوں، قصبوں، دیہاتوں اور شہروں میں لڑی جا رہی ہے۔ اس جنگ میں ہر ملک کی حکومت اپنی پوری کوشش اور توانائی کے ساتھ اپنے ملک کی عوام کو افواہوں، مایوسیوں اور آہوں و یاس سے بچانے کے لیے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا سہارا لے رہی ہے۔

(جاری ہے)


اسی حقیقت کا  ادراک کرتے ہوئے  28 اگست کو بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ اور اس کے لاطینی امریکہ کے میڈیا پارٹنرز نے ایک  آن لائن تعاون فورم کا انعقاد کیا۔

فورم کے اختتام پر جاری ایک مشترکہ بیان کہا گیا کہ کووڈ-19 کی وبا پر قابو پانے اور چین-لاطینی امریکہ ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے مل جل کر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔  
اس موقع پر چائنا میڈیا گروپ کے سربراہ اور ایڈیٹر ان چیف شن ہائی شونگ نے رہنما خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں جو باتیں کیں وہ عہد حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تھیں۔ انہوں نے کہا "میڈیا کو افواہیں پھیلانے اور پریشانی پیدا کرنے کی بجائے سچائی پر مبنی خبریں دینی چاہئیں، تفرقہ پیدا کرنے کی بجائے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور وبا کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرنے کی بجائے اس کا سائنسی طریقے سے مقابلہ کرنے کی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے۔

نشریاتی اداروں کو ہوائی حملوں کی بجائے اعتماد کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بڑی خبروں کی اطلاع دیتے وقت مقصدیت ، انصاف پسندی اور سچائی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہئے ، انہوں نے زور دیا کہ چینی اور لاطینی امریکی اور کیریبین میڈیا کو بنی نوع انسان کے صحت مند سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔
انیسویں اور بیسویں صدی میں کہلایا جانے والا ''پروپیگنڈا'' آج اکیسویں صدی میں ''میڈیا وار'' کہلاتا ہے۔

دوسری جنگِ عظیم کے بعد کہ جب پوری دنیا مختلف ممالک اور ریاستوں میں تقسیم ہو چکی ہے، اب اقوامِ عالم پروپیگنڈا اور میڈیا وار کو مخالف ملک اور عوام کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی عوام کے ایمان، اعتقاد اور ایقان کو اپنی ملکی، ریاستی اور قومی پالیسیز پر برقرار رکھنے اور انہیں قومی وریاستی پالیسیزکے مطابق چلانے اور گامزن رکھنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔


ہم جس دور میں زندگی بسر کر رہے اس دور میں  میڈیا   بڑی اہمیت حاصل   کرچکا ہے۔ روائتی میڈیا کے ساتھ ساتھ شوشل میڈیا کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔ سوشل   میڈیا   پر ہر شخص مکمل آزادی کے ساتھ جو چاہیے شیئر کر دیتا ہے۔ بدلتے ہوئے ان نئے حالات کی وجہ سے  بڑے میڈیا    ہاؤسز کی ذمہ داری بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہ ان اداروں کی ذمہ داری ہے کہ  وہ افواہوں  اور معاشرے کے لئے نقصان دہ رجحانات  کی ترویج کو روکنے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کے قیام  اور عالمی امن کے فروغ کے دنیا کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز، حکومتوں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کی ذمہ داری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ بقائے باہمی اور نسل انسانی کے تحفظ کے لئے سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :