چین کا وسط خراں کا تہوار اور اس سے جڑی دیومالائی داستان

پیر 20 ستمبر 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

یہ کرہ ارض جس طرح اس کائنات میں بسنے والے ہم تمام انسانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ اسی طرح اس کرہ ارض پر رہنے والا کوئی بھی شخص خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں پیدا ہوا ہو،  چاند بچپن سے اس کا کھلونا رہا ہے۔ ہم سب سرحدوں، نسلوں اور خطوں سے ماورا چاند کو دیکھتے اور چاند سے متعلق کہانیاں سنتے پروان چڑھتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کسی کی کہانی میں چاند پر ایک بڑھیا چرخہ کات رہی ہوتی ہے تو کسی کا یہ چندا ماموں ہے۔

چین میں یہ تصور ہے کہ چاند چھانگ عہ کا گھر ہے جو چینی دیومالائی کہانیوں میں چاند کی دیوی ہیں۔
چینیوں نے اپنے اس ثقافتی لیجنڈ کو آج کی جیتی جاگتی دنیا میں بھی ایک لیجنڈ بنا دیا ہے۔ اس کے لئے ایہام گوئی کی بجائے سائنسی تحقیق و ترقی کو ذریعہ بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چاند پر جانے والے چین کے مشنز  کا نام چھانگ عہ رکھا گیا ہے۔ جس نے ماضی اور حال دنوں کو باہم مربوط کر دیا ہے۔

پہلا چھانگ عہ مشن سن 2007 میں لانچ کیا گیا تھا اور 23 نومبر 2020 کو پانچواں چھانگ عہ مشن کامیابی کے ساتھ چاند کی جانب روانہ ہوا۔ اب تک روانہ کئے گئے ان مشنز کو  اپنی ٹیکنالوجیز کی وجہ سےبہت سے اعزازات حاصل ہیں۔ سب سے ممتاز بات چھانگ عہ فور کی چاند کے تاریک حصے پر کامیاب لینڈنگ ہے جو اس سے قبل دنیا کے کسی اور مشن کے حصے میں نہیں آئی۔
چھانگ عہ قدیم و جدید کا حسین امتزاج
چین کی روائتی دیو مالائی داستانوں کے مطابق چھنگ عہ چاند کی دیوی ہے جو چاند پر رہتی ہے۔

آج کے جدید دور میں چھانگ عہ چین کی جانب "چاند پر تحقیق کے لئے روانہ کئے جانے والے مشن کا نام ہے۔
آپ کی دلچسپی کے لئے کچھ تذکرہ کر کرلیتے ہیں دیو مالائی کردار چھانگ کا اور پھر بات کریں گے چین کی خلائی تحقیق کے حوالے سے۔
چھانگ عہ چاند کی دیوی
چھانگ عہ نقرئی رنگ کی ایک خوبصورت لڑکی تھی جو آسمانوں کے شہنشاہ یو ہوانگ کے دربار میں کام کرتی تھی۔

  وہ محل کے جس حصے میں رہتی تھی وہ حصہ پریوں کے لئے مختص تھا۔ ایک دن ایک نہایت قیمی اور خوبصورت چینی کا بنا ہوا مرتبان اس سے ٹوٹ گیا۔ سزا کے طور اسے زمین پر عام انسانوں کےساتھ رہنے کے لئے بھیج دیا گیا۔ اپنے نئے روپ میں اس نے ایک غریب گھر میں جنم لیا۔  
وہ ایک دلکش اور خوبصورت لڑکی تھی ایک دن اس کی ملاقات اس وقت کے ایک مشہور تیر انداز "ہو ای"   سے ہوئی دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے اور دونوں کی شادی ہوگئی۔

ایک مرتبہ آسمان پر دس سورج طلوع ہوگئے۔ لوگ ان سورجوں کی گرمی اور تمازت کو برداشت نہیں کر پا رہے تھے۔ اس وقت کے شہنشاہ نے  "ہو ای " کو حکم دیا کہ وہ تیر سے نشانہ لگا کر لوگوں کو ان سورجوں سے نجات دلائے۔ ہو ای   نے کامیابی سے نشانہ لگایا اور نو سورج تباہ کردئیے۔ انعام کے طور پر ہو ای کو آب حیات دیا گیا۔ اس نے اسے پینے کی بجائے اپنے گھر میں چھپا کر رکھ دیا کہ وہ اسے اپنی بیوی چھانگ عہ کے ساتھ پینا چاہتا تھا۔


قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ہو ای   کا ایک نہایت قریبی ساتھی فینگ مینگ جو کہ اس کی تیراندازی اور شہرت سے بہت جلتا تھا ہو ای   کی غیر موجودگی میں اس کے گھر آیا اور اس نے چھانگ ای کو کہا وہ آب حیات اسے دے دے۔ چھانگ ای، فینگ مینگ کے ارادوں کو بھانپ چکی تھی اس نے جلدی سے سارا آب حیات خود ہی پی لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس وزن بالکل ہلکا ہوگیا اور ہواوں میں اڑنے لگی ،اڑتے اڑتے وہ چاند تک پہنچ گئی اور اس نے چاند پر موجود ایک محل میں اپنا بسیرا کر لیا۔


جب ہو ای   کو اس حقیقت کا پتہ چلا تو اسے بہت دکھ ہوا۔ اس نے چھانگ عہ کے پسندیدہ پھل جمع کئے اور اس کی یاد میں ایک دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا۔ آج بھی چین میں مڈ آٹم فیسٹیول یا مون فیسٹیول محبت کی اسی داستان کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ لاکھوں چینی بچے ہزاروں سال سے اس داستان کو سن کر بڑے ہوئے ہیں۔
جدید دور میں چھانگ عہ کا خلائی حوالہ
چھانگ عہ کا تذکرہ چاند پر جانے والے 1969 کےمشن اپالو11 کے ارکان اور ہوسٹن میں خلائی کنٹرول روم کے اہلکاروں کے درمیان گفتگو میں بھی ہوا۔

کنٹرول روم نے  اپالو 11 کے اراکین جن میں نیل آرمسٹرانگ ، بز ایلڈرن اور  مائیکل کولنز  شامل تھے ان کو ازراۃ تفنن بتایا کہ  چاند پر ایک خوبصورت لڑکی چھانگ عہ موجود ہے اور اس کے ساتھ  وہاں ایک  خرگوش بھی موجود ہے۔ اس دوران  کنٹرول روم نے چھانگ عہ کے لافانی زندگی حاصل کرنے کی مختصر داستان بھی سنائی۔ جواباً اپالو 11 سے آواز آئی ہم ضرور نظر رکھیں گے اور جیسے ہی وہ لڑکی نظر آئی ہم کنٹرول روم کو آگاہ کریں گے۔


چینی عزم
چین کے لوگ چھانگ عہ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ میرے خیال میں ان کے ذہن میں اپالو 11 کے ارکان کی یہ گفتگو کسی نہ کسی طور ہر ٹھہر گئی تھی۔ گذشتہ چالیس برسوں میں جہاں زندگی کے دیگر شعبوں میں چین نے اپنی سبقت اور برتری کے جھنڈے گاڑے وہیں چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں اپنی لافانی کردار چھانگ عہ کو جدید دور میں زندہ و جاوید کر دیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :