صدام حسین کی پھانسی کی ویڈیو بنانے والے شخص کو جلد تلاش کرلیا جائے گا , عراقی حکام۔۔ پھانسی کا عمل ہماری نگرانی میں ہوتا تو صدام کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہوتا , امریکی فوج

جمعرات 4 جنوری 2007 00:03

بغداد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 4جنوری 2007ء ) عراقی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس شحض کو ڈھونڈ نکالا جائے گا جس نے عراق کے معزول صدر صدام حسین کی پھانسی کے وقت ویڈیو فلم بنائی تھی اوراس سلسلے میں ایک گارڈ سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔لیکن پھانسی کے وقت قید خانے میں موجود عراقی استغاثہ کہ نمائندہ منکث الفارون نے کل کہا تھا کہ ویڈیو فلم دو اعلیٰ سرکاری عہدیدار بنا رہے تھے۔

جبکہ امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس پورے معاملے سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں تھا اور اگر پھانسی اس کی نگرانی میں ہوتی، تو صدام حسین کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہوتا۔ ادھر واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ بھی اس معاملے سے دامن جھاڑ رہی ہے۔صدر بش نے پھانسی کے وقت معزول عراقی صدر کے ساتھ روا سلوک پر ابھی کوئی رد عمل نہیں دیا لیکن ان کے ترجمان نے کہا ہے کہ توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ صدام حسین نے اپنے دور اقتدار میں کیا کیا، اس پر نہیں کہ ان کی موت کیسے ہوئی؟عراق میں امریکی فوج کے ترجمان نے کہا کہ صدام حسین کی زندگی کے آخری دو منٹ کے بارے میں کافی تشویش ظاہر کی جارہی ہے، جو کافی دلچسپ بات ہے۔

(جاری ہے)

توجہ تو ان سالوں پر ہونی چاہیے جب انہوں نے لاکھوں لوگوں کو قتل کیا اور اسی لیے صدام حسین کو پھانسی دی گئی ۔ اسی دوران عراقی وزیر اعظم کے ایک مشیر نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ صدام حسین کے ساتھ جن دیگر ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی، انہیں آج پھانسی دیدی جائے گی۔ مشیر صادق الروقابی نے کہا کہ یہ خبر غلط ہے کہ ان کی پھانسی کل ہوگی۔

برزان التکریتی اور اواد البندر کی سزا پر عمل درآمد کے لیے ابھی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔عراقی حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر صدام حسین کی پھانسی کی موبائل فون سے بنائی گئی غیر سرکاری ویڈیو کے معاملے میں پھانسی کے موقع پر موجود ایک گارڈ سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔غیر سرکاری اور غیر پیشہ وارانہ انداز میں موبائل فون پر بنائی گئی یہ ویڈیوہفتہ کو صدام حسین کی پھانسی کے بعد انٹرنیٹ پر آئی تھی۔

اس ویڈیو میں پھانسی کی تمام کارروائی دکھائی گئی تھی اور ویڈیو میں سنائی دینے والی آوازوں سے لگتا تھا کہ پھانسی سے کچھ دیر پہلے صدام حسین اور وہاں پر موجود چند لوگوں میں تلخ کلمات کا تبادلہ ہوا۔جلاد کے تختہ کھینچتے وقت ایک شخص صدام کو ’جہنم میں جاوٴ‘ کہتا ہے۔ کئی اور افراد شیعہ رہنما مقتدی الصدر اور ان کے والد محمد صادق صدر کے نام لے کر نعرے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محمد صادق صدر کو صدام کے ایجنٹوں نے قتل کردیا تھا اور صدام حسین سے طنزیہ انداز میں پوچھتے ہیں ’ کیا تم اسے بہادری سمجھتے ہو؟۔

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد دنیا بھر سے عراقی حکومت کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عراقی حکومت نے بھی ویڈیو انٹرنیٹ پر چھوڑنے پھانسی کے آخری لمحات میں صدام حسین پر فقرے بازی کرنے والوں کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے اور اسے شیعہ سنی تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی سازش قرار دیا ہے۔ویڈیو کے بارے میں تحقیق کرنے والی کمیٹی سے اور وزیرِ اعظم نوری المالکی کے دفتر سے اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ اس سلسلے میں سکیورٹی کے ایک اہلکار سے تحقیقات جاری ہیں۔

متعلقہ عنوان :