آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی اور بحالی پر ایک کھرب 45 کروڑ روپے خرچ کئے جائینگے‘ کرنل نسیم، زلزلہ متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلئے اب تک 32ارب 27کروڑ روپے‘ مرنے والوں کے لواحقین میں 4ارب 60کروڑ روپے اور زخمیوں کو 66کروڑ 42لاکھ روپے ادا کئے گئے‘ غریب اور مستحق افراد میں 2ارب 91کروڑ روپے تقسیم کئے گئے۔آزاد کشمیر کو پاکستان اور ضلعوں کو آپس میں ملانے والی 550کلومیٹر بڑی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی جس پر 12 سے 15ارب روپے خرچ کئے جائیں گے‘ رواں مالی سال کا ترقیاتی ہدف سو فیصد حاصل کریں گے‘ بجٹ بحث کے دوران وزیر تعمیرات عامہ کا خطاب

بدھ 27 جون 2007 16:03

مظفر آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار27 جون 2007) آزاد جموں وکشمیر کے وزیر تعمیرات عامہ‘ بحالی و تعمیر نو کرنل (ر) راجہ محمد نسیم خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی و بحالی وتعمیر نو پر ایک کھرب 45 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے‘ آزاد کشمیر کو پاکستان اور ضلعوں کو آپس میں ملانے والی 550کلومیٹر بڑی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی جس پر 12 سے 15ارب روپے خرچ کئے جائیں گے‘ رواں مالی سال کا ترقیاتی ہدف سو فیصد حاصل کریں گے‘ عالمی معیار کے مطابق تعمیر و ترقی ہوگی‘ زلزلہ متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلئے اب تک 32ارب 27کروڑ روپے‘ مرنے والوں کے لواحقین میں 4ارب 60کروڑ روپے اور زخمیوں کو 66کروڑ 42لاکھ روپے ادا کئے گئے‘ غریب اور مستحق افراد میں 2ارب 91کروڑ روپے تقسیم کئے گئے‘ زلزلے سے 3113 تعلیمی ادارے‘ 171صحت کے ادارے اور 527 دیگر حکومتی ادارے تباہ ہوئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ کرنل نسیم نے کہا کہ 8 اکتوبر کے زلزلے کی وجہ سے جو تباہی ہوئی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ زلزلہ میں 47347 اموات ہوئیں جن سے 45867 افراد کے لواحقین کو 4 ارب 60 کروڑ روپے ادا کئے گئے جبکہ 1480 افراد ابھی تک ٹریس نہیں ہوئے ہیں۔ زلزلہ میں 33136 افراد زخمی ہوئے جن کو 66کروڑ 42لاکھ روپے ادائیگی ہوچکی ہے اس کے علاوہ 131350 غریب خاندانوں کو تین ہزار روپے کے حساب سے 2ارب 91کروڑ روپے دیئے۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے 3103 سرکاری تعلیمی ادارے تباہ ہوئے ان پر بیس ارب روپے کے اخراجات متوقع ہیں۔ اب تک 737 اداروں کا پی سی ون منظور ہوچکا ہے۔ 122کے ٹینڈر ہوچکے ہیں جن میں سے 120پر کام شروع ہوچکا ہے انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کے 170 اداروں کو نقصان ہوا جن کی تعمیر پر چھ ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ وزیر تعمیرات عامہ نے بتایا کہ مظفرآباد‘ باغ اور راولاکوٹ کیلئے 14500 کنال اراضی حاصل کی جارہی ہے جس پر چھ ارب روپے لاگت آئے گی۔

اس میں سے مظفر آباد کے لئے 8856 کنال‘ راولاکوٹ کیلئے 200 کنال‘ باغ کیلئے 600کنال ‘ نیلم کیلئے 300 کنال‘ یونیورسٹی چھتر کلاس کیلئے ایک ہزار کنال اور یونیورسٹی راولاکوٹ کیلئے 500کنال اراضی حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مظفرآباد کی ماسٹر پلاننگ چائنہ کی کمپنی کرے گی جس پر 30 ارب روپے لاگت آئے گی۔ باغ اور راولاکوٹ کی ماسٹر پلاننگ نیسپاک کررہی ہے چار سے چھ ہفتوں میں ماسٹر پلاننگ مکمل ہوجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے زلزلہ متاثرہ ملازمین کے ہاؤس بلڈنگ‘ کار ایڈوانس‘ موٹر سائیکل ایڈوانس کے 40کروڑ روپے معاف کردیئے ہیں اس کے علاوہ کوآپریٹو متاثرین کے بیس کروڑ تیس لاکھ روپے معاف کئے گئے۔ کرنل نسیم نے بتایا کہ پاکستان سے آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو ملانے کے لئے 550 کلومیٹر سڑکیں بنائی جارہی ہیں ان میں سے کوہالہ‘ دھیر کوٹ‘ ارجہ باغ 65کلومیٹر ‘ ڈھلکوٹ ارجہ29کلومیٹر‘ ارجہ راولاکوٹ 30 کلومیٹر‘ آزاد پتن گوئی نالہ ہاڑی گہل 60کلومیٹر‘ مظفر آباد اٹھمقام 80 کلومیٹر‘ مظفر آباد شاردہ کیل 80کلومیٹر‘ مظفر آباد برار کوٹ 16کلومیٹر‘ کوہالہ مظفر آباد 35 کلومیٹر‘ مظفر آباد چکوٹھی 60کلومیٹر تعمیر کی جائیں گی ان منصوبوں پر 12 سے 15 ارب روپے لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کو تعمیر و ترقی کے حوالے سے نارتھ اور ساؤتھ زون میں تقسیم کیا گیا ہے مالی سال 2006-07 ء میں حکومت نے نارتھ زون کے لئے ایک ہزار ملین روپے مختص کئے تھے جس میں 90ملین کا اضافہ کرتے ہوئے نظر ثانی ایک ہزار 97ملین کیا گیا۔ ان میں سے 188 منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ 43منصوبے مکمل کرلئے گئے ہیں۔ مالی سال 2007-08ء کے لئے بھی ایک ہزار ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ان کی ضلع وار تقسیم اس طرح ہے۔

ضلع نیلم کے لئے 130.560 ‘ مظفر آباد کے لئے 351.200 ملین‘ باغ کیلئے 204.940ملین ‘ پونچھ کیلئے 110.60 ملین اور سدھنوتی کیلئے 110.60ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ ساؤتھ زون کے لئے 2007-08ء کے بجٹ میں ایک ہزار ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ان میں سے کوٹلی کے لئے 490ملین ‘ میرپور کے لئے 260ملین اور بھمبر کے لئے 250ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر تعمیرات عامہ نے اپوزیشن ممبران کی طرف سے بجٹ اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے معزز اپوزیشن ارکان نے بجٹ کے دوران جس رویے اور ہنگامہ آرائی کا مظاہرہ کیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور غیر شائستہ ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانچ پانچ چھ چھ بار اسمبلی میں آنے اور اس معزز ایوان میں رہنے کے باوجود اگر یہ لوگ پھر بھی مہذب نہ ہوئے تو یہ افسوسناک بات ہے۔ ہم اس ایوان میں عوام کی نمائندگی کررہے ہیں تو اپنی سوچ‘ رویے اور طریقہ کار پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور ضروری تبدیلی لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں حکومتی انتقامی کارروائیوں اور منفی رجحانات کی بات ہورہی ہے تو میں یہ ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کا دور حکومت ہم نے اچھی طرح سے دیکھا ہے۔

ان کی کوئی پالیسی یا حکمت عملی نہیں تھی جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال تھی ۔ خون خرابہ روز مرہ کا معمول تھا اغواء برائے تاون اور قتل کے کیسز آج بھی چل رہے ہیں برادری ازم اور تعصب عروج پر تھا حکومتی نظام ایک مخصوص ٹولے کے گرد گھومتا تھا۔ حکومت کے ملازمین کو دفتروں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں تقرریاں اور تبادلے فرد واحد کے اشارے پر ہوتے تھے۔

پورے پورے جنگل کاٹ کر بیچ دیئے گئے۔ کرنل نسیم نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم اور حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ ہم قانون ‘ اخلاقیات ‘ بھائی چارے اور دوستی کی فضا میں کام کریں اور ہم اس کی مثال قائم کررہے ہیں۔ کرنل نسیم نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران وزارت تعمیرات عامہ کے تحت چلنے والے تمام منصوبہ جات 30جون سے قبل مکمل کرلئے جائیں گے ہم اپنا ٹارگٹ سو فیصد حاص کریں گے۔