آزادکشمیر کسی سیاسی افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا وزیراعظم پاکستان صورتحال کا نوٹس لیں‘وزیر ٹرانسپورٹ

بدھ 26 فروری 2014 15:32

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26فروری 2014ء) ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر ، وزیر ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر، وزیر سپورٹس محمد سلیم بٹ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی پارٹی کی سفارشات کی مکمل حمایت اور وفاقی حکومت سے عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادکشمیر کسی سیاسی افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف صورتحال کا نوٹس لیں اور آزادکشمیر کے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے عوامی حکومت کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ بلوچ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا افہام و تفہیم سے حل نکالنا چاہیے۔ ایک نشست سے نہ حکومت بن سکتی تھی نہ گرائی جا سکتی تھی۔ بغیر اتھارٹی رینجرز طلبی کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ممبر صوبائی تنظیمی کمیٹی ملک تنویر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کو جواز بنا کر کچھ عناصر حکومت پرکیچڑ اچھا ل رہے ہیں۔ اور عوام کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ 82 فیصد اخراجات صدر، وزیراعظم اور وزراء پر کیے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 82 فیصد غیر ترقیاتی اخراجات کا 1 فیصد بھی صدر، وزیراعظم، وزراء یا مشیران پر خرچ نہیں ہو رہا۔

81 فیصد غیر ترقیاتی بجٹ کا 99 فیصد ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہو رہا ہے جو ماضی کے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کانتیجہ ہے۔ صدر، وزیراعظم ، وزراء اور مشیران پر ایک فیصد بھی خرچ نہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے آج مسلم لیگ ’ن‘ کی چھتری تلے پناہ لے رکھی ہے اور وفاقی حکومت کو غلط اعداد و شمار اور حقائق فراہم کر کے غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں۔

2009ء میں آزادکشمیر میں فاروق حیدر کی قیادت میں ’ن‘ لیگ کی حکومت تھی۔ اس وقت وزیراعظم اور کابینہ کے اخراجات اور آج کے اخراجات کا موزانہ کیا جائے تو پانچ سے دس فیصداضافہ بنتا ہے جو مجموعی غیر ترقیاتی بجٹ کا ایک فیصد سے بھی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ 80 فیصد غیر ترقیاتی بجٹ سرکاری ملازمین جن کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے کی تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہو رہا ہے۔

جس کے ذمہ دار ماضی کے حکمران ہیں۔موجودہ اپوزیشن کی قیادت ماضی میں مسلم کانفرنس کا حصہ رہی اور سرکاری وسائل کی بندر بانٹ کے ذمہ دار ماضی کے حکمران ہیں۔ جنہوں نے ہمیشہ سرکاری وسائل کو عوامی فلاح و بہبود پر صرف کرنے کے بجائے سیاسی رشوت کے طور پر اپنے عزیزوں کو نوازنے پر خرچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 81 فیصد غیر ترقیاتی اخراجات کے ذمہ داران کا تعین کیا جا رہا ہے۔

ماضی کے حکمرانوں نے جہاں ایک اسامی کی ضرورت تھی وہاں 10 اسامیاں کیوں تخلیق کیں۔ اپنے عزیزوں کو نوازنے کے لیے درجنوں محکمے اور شعبے قائم کیے گئے جو سالانہ کروڑوں کے اخراجات کر رہے ہیں لیکن ریاست کو ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ آج درجنوں محکمے ایسے ہیں جہاں ملازمین سارا دن بیٹھ کر دھوپ سینکتے ہیں اور کوئی کام نہیں ہوتا۔ ماضی کے حکمرانوں نے گزشتہ 30 سالوں میں عوامی فلاح و بہبود کا کوئی ایک منصوبہ بھی شروع نہیں کیا ۔

ان کا کام صرف اسامیاں تخلیق کروا کر اپنے بندے بھرتی کروانا، عزیزوں کو ٹھیکے دلوانا اور عوام کا استحصال رہا۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کے لیے اربوں روپے کے فنڈز عیاشیوں پر صرف کرنے والے ماضی کے حکمران آج مسلم لیگ ’ن‘ کا حصہ ہیں۔ آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم چودھری عبدالمجید کی قیادت میں وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑا گیا۔

موجودہ حکومت برادری ازم کے فروغ کے بجائے میگا پراجیکٹس پر توجہ دے رہی ہے۔ اس وقت آزادکشمیر میں درجنوں میگا ترقیاتی منصوبے شروع ہیں جو ماضی میں سیاست اور برادری ازم کی نذر ہوئے۔ تین میڈیکل کالجز قائم کیے گئے، کئی یونیورسٹیز قائم ہوئیں ، زرعی قرضے عوام کو دیئے جا رہے ہیں، صنعت کے فروغ کے لیے اقدامات جاری ہیں، ہیلتھ پیکج عوام کو دیا جارہا ہے، گرین کیب خود روزگار سکیم شروع کی جا رہی ہے، سرکاری محکموں میں میرٹ پر تقرریاں کی جا رہی ہیں۔

ماضی کے حکمران حکومت کے تعمیروترقی کے ویژن کو نقصان پہنچانے کے لیے کرپشن کا واویلا کر رہے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے طاہر کھوکھر نے کہا کہ آزادکشمیر پرامن خطہ اور مستحکم جمہوری روایات کا حامل ہے۔ اپوزیشن جمہوری اصولوں اور روایات کی پاسداری کرتے ہوئے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرے۔ موجودہ بحران میں ایم کیو ایم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں طاہر کھوکھر اور سلیم بٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت ہے اور پارلیمانی پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں۔

ایم کیو ایم وزیراعظم کی حمایت جاری رکھے گی۔ تقرریوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی کی صرف ایک خاتون وزیر جو اب ’ن‘ لیگ کا حصہ ہیں نے اپنے دور میں 1200 اسامیاں تخلیق کروا کے سیاسی رشوت کے طور پر تقسیم کیں اور اپنے کارکنوں و عزیزوں کو بھرتی کیا۔ موجودہ حکومت کے اڑھائی سالہ دور میں تمام وزراء نے مجموعی طور پر 1200 تقرریاں نہیں کروائیں۔

اس لیے موجودہ بحران کا ذمہ دار چودھری عبدالمجید کو ٹھہرانا حقائق کو جھٹلانے اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ مالی بحران کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے طاہر کھوکھر اور سلیم بٹ نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سالوں میں وفاقی حکومت اضافی فنڈز تو درکنار منظور شدہ بجٹ بھی فراہم کرنے میں لیت و لعل سے کام لیتی رہی ہے جس کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ریاستی آمدنی کے تین بڑے ذرائع جن میں ہائیڈرل پاور جنریشن ، زرمبادلہ اور ٹیکسز شامل ہیں جو وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔

اگر صرف منگلا کی رائیلٹی ہی حکومت آزادکشمیر کو دے دی جائے تو مالی بحران کا نہ صرف خاتمہ بلکہ حکومت خود کفیل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف کرپشن کا واویلا کر کے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی۔ اگر اس کے پاس ثبوت ہیں تو عدالتوں میں جائے ورنہ آزادکشمیر کے پرامن حالات خراب نہ کرے اور سیاسی افراتفری پیداکر کے دشمن کو پروپیگنڈا کا موقع نہ دے-

متعلقہ عنوان :