بھارت آزادی کے بعد آج دوراہے پر کھڑا ہے‘یاسین ملک، نریندر مودی کی بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستگی نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رکھا ہے، جموں کشمیر کا ایک ایسا مسئلہ ہے جو برصغیر کے امن و استحکام نیز تعمیر و ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

اتوار 18 مئی 2014 13:08

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مئی۔2014ء) لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارت میں نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہونے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی آزادی کے بعد آج یہ ملک ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سے یہ ملک کہیں کا بھی رْخ کرسکتا ہے۔ ملک نے کہا کہ نریندر مودی کی شخصیت انکی جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس سے انکی وابستگی نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1947 کے بعد سے آج تک آر ایس ایس بھارتی عوام سے تین چیزوں کیلئے مضبوط منڈیٹ کی مانگ کرتی آئی ہے۔بیان کے مطابق اس میں مسلمانوں کیلئے قائم مسلم پرسنل لاء کو ختم کرکے کامن سول کوڈ کا قیام،رام مندر کی تعمیر اور جموں کشمیر کے مسئلے کو کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کرنے کے بجائے جموں کشمیر کو بھارت میں مکمل طور پر ضم کردینا شامل ہے۔

(جاری ہے)

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نئی حکومت آر ایس ایس کے اس بھیانک ایجنڈے جو بر صغیر میں آگ لگاسکتاہے پر عمل پیرا ہوگی یا کہ اس ایجنڈے کی مزاحمت کرے گی۔ بیان کے مطابق خود مودی کا کہنا ہے کہ بھارت کے لوگوں نے انہیں تعمیر و ترقی کے نام پر بھاری منڈیٹ دیا ہے اور وہ ترقی کے اس خواب کو آئندہ دس برس میں شرمندہ تعبیر کرنے کے خواہاں ہیں۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ تعمیر و ترقی کیلئے ضروری ہے کہ امن و امان ہو اوراقوام عالم کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ امن خلا میں پیدا نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کیلئے مضبوط بنیادیں رکھنی پڑتی ہیں اور مستقل و پائدار امن کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ متنازعہ مسائل کو حل کرنے کیلئے کمر ہمت باندھ کر آگے بڑھنے کی سعی کی جائے۔

ملک نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو برصغیر کے امن و استحکام نیز تعمیر و ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے حل کئے بناء ترقی کی منزلیں حاصل کرنا ناممکن ہے۔ ملک نے کہا کہ آر ایس ایس کا دیرینہ ایجنڈا اور تعمیر و ترقی کے خواب دو متضاد چیزیں ہیں اور دیکھنا پڑے گا کہ نئی بھارتی حکومت اس ضمن میں کس کو ترجیح دے گی۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ اس صورت حال پر قبل از وقت کوئی فیصلہ صادر کرنا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ہے اور یہ کہ وقت ہی اس سلسلے میں بہتر فیصلہ دے سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :